سینیئر اداکارہ بشریٰ انصاری نے موجودہ دور میں بننے والے ڈراموں پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماضی میں ڈراموں کے نام رکھنے وقت بہت غور کیا جاتا تھا اور بڑی سوچ سمجھ کے بعد نام فائنل کیا جاتا تھا۔

اداکارہ کی وائرل ہونے والی ویڈیو میں انہیں ڈراموں، ان کی کہانیوں، کرداروں اور ان کے ناموں پر بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

مختصر ویڈیو میں بشریٰ انصاری بتاتی ہیں کہ ماضی میں جب ڈراموں کا اچھا دور تھا تب کہانی اور کرداروں کی مناسبت سے بڑی سوچ کے بعد ڈراموں کا نام رکھا جاتا تھا۔

بشریٰ انصاری کا کہنا تھا کہ ماضی میں ڈرامے کے نام کا ڈرامے کی کہانی، کرداروں اور مناظر سے بڑا تعلق تھا لیکن پھر ایک دور آیا کہ ڈراموں کے نام مختلف رکھے جانے لگے۔

سینیئر اداکارہ کا کہنا تھا کہ ڈراموں کے عجیب نام رکھنے کا دور آیا ہوا ہے اور چل رہا ہے اور کچھ ڈراموں کے نام تو اتنے عجیب ہوتے ہیں کہ خدا معاف کرے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ عام طور پر ڈراموں کے عجیب نام خواتین کے حوالے سے رکھے جاتے ہیں، جیسے کلموہی، بدنصیب، تنو اور مجھے طلاق دے دو، مجھے طلاق چاہئیے، مجھے بیٹا چاہئیے اور مجھے طلاق مل گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے عجیب عجیب ناموں والے ڈرامے دیکھے ہیں اور یہ کہ وہ اگر ڈراموں کے ناموں پر بات کر رہی ہیں تو انہیں ایسا سمجھا جائے گا کہ وہ کسی مدہ خارج مسئلے پر بات کر رہی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں