پنجاب پولیس کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے نامزد وزیر اعلیٰ پنجاب میاں اسلم اقبال کو گرفتار کرنے کی کوشش کے خلاف درخواست پر عدالت نے آئی جی پنجاب، خیبرپختونخوا اور سیکریٹریز داخلہ کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 14 مارچ تک جواب طلب کرلیا۔

پشاور ہائی کورٹ میں تحریک انصاف کی میاں اسلم اقبال کی گرفتاری کی کوشش کے خلاف توہین عدالت کی دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔

درخواست میں مؤقف اپنا گیا کہ راہدری ضمانت کے بعد پنجاب پولیس نے میاں اسلم کو گرفتار کرنے کی کوشش کی۔

سماعت کے دوران وکیل نے مؤقف اپنایا کہ پشاور ہائی کورٹ نے 6 مارچ تک راہداری ضمانت دی، ہائی کورٹ سے نکلے تو پنجاب پولیس نے پیچھا کرکے گرفتار کرنے کی کوشش کی۔

انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ میاں اسلم اب بھی یہاں ہیں اور پنجاب اسمبلی اجلاس کے لیے بھی نہیں جاسکتے، ضمانت کے بعد آئی جی کو آگاہ کیا کہ گرفتار نہ کیا جائے۔

جس پر جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ آئی جی کی بھی قانونی ذمہ داریاں ہے، آئی جی نے ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی، یہاں پنجاب پولیس نے تماشا بنایا ہے، ایک صوبے سے دوسرے صوبے میں پولیس جانے کے لیے قانونی طریقہ کار ہے، اگر قانون پر عمل نہیں ہوگا تو پھر تو جنگل کا قانون ہوگا۔

جسٹس شکیل احمد نے خبردار کیا کہ پنجاب پولیس بغیر اجازت گرفتاری کے لئے آئے تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے، آئی جی ان پولیس اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کریں۔

عدالت نے آئی جی خیبرپختونخوا،پنچاب،سیکرٹری ہوم کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 14 مارچ تک جواب طلب کرلیا۔

بعدازاں عدالت نے سماعت 14 مارچ تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ 21 فروری کو پشاور ہائی کورٹ نے میاں اسلم اقبال کی جانب سے اپنے خلاف مقدمات کی تفصیلات فراہمی کیس میں 2 ہفتے کے لیے ان کی راہداری ضمانت منظور کرلی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں