پشاور ہائی کورٹ نے سابق وفاقی وزیر شبلی فراز کی مقدمات کی تفصیلات فراہمی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے وفاقی تحقیقاتی ادارے (نیب)، حکومت اور اینٹی کرپشن سے 3 روز میں جواب طلب کرلیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق جسٹس عتیق شاہ اور جسٹس وقار احمد نے مقدمے کی سماعت کی۔

دوران سماعت سابق وزیر کے وکیل نے بتایا کہ شبلی فراز کے خلاف دائر مقدمات کے بارے میں ہمیں تفصیل نہیں دی گئی ہے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ شبلی فراز کے خلاف وفاقی حکومت کا کوئی کیس نہیں ہے، وفاقی تحقیقاتی ادارے (نیب) کے وکیل نے بتایا کہ ہم آئندہ سماعت پر جواب جمع کریں گے۔

بعد ازاں عدالت نے نیب، حکومت اور انٹی کرپشن سے 3 روز میں جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 5 مارچ تک ملتوی کردی۔

پشاور ہائی کورٹ نے شبلی فراز کی ضمانت میں بھی توسیع کردی ہے۔

یاد رہے کہ 21 فروری کو پشاور ہائی کورٹ نے سابق وفاقی وزیر سینیٹر شبلی فراز کی جانب سے مقدمات کی تفصیل کے لیے دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے انہیں 26 فروری کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا تھا۔

شبلی فراز نے انعام ایڈووکیٹ کی وساطت سے اسی روز عدالت میں مقدمہ دائر کیا جس کی سماعت جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس عتیق شاہ نے کی۔

عدالت نے سینیٹر شبلی فراز کو 26 فروری کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ 26 فروری تک شبلی فراز کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کیا جائے۔

یاد رہے کہ 7 مارچ 2023 کو پولیس نے شبلی فراز پر اسلام آباد پولیس ٹیم کو دھمکانے پر ایف آئی آر درج کی تھی۔

اس کے علاوہ 19 مارچ کو اسلام آباد پولیس نے جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان سمیت شبلی فراز اور دیگر پر ایف آئی آر درج کی تھی۔

بعد ازاں 25 اکتوبر کو اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بھی جوڈیشل کمپلیکس پر حملے کے کیس میں ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

واضح رہے کہ یکم مارچ 2023 کو سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس اور اسلام آباد ہائی کورٹ آمد پر ہنگامہ آرائی پر 2 علیحدہ علیحدہ مقدمات درج کرلیے گئے تھے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی قیادت میں ایک ہجوم نما لشکر اشتعال انگیز نعرے بازی کرتے ہوئے پیدل اور گاڑیوں پر جوڈیشل کمپلیکس کے مرکزی گیٹ پر پہنچا۔

مقدمات میں فرخ حبیب سمیت اُس وقت پی ٹی آئی میں موجود دیگر رہنماؤں راجا خرم، مرادسعید، علی نواز، عامرکیانی، ، غلام سرور خان راجا بشارت، شہزاد وسیم، شبلی فراز، کرنل عاصم، میجر طاہر صادق اور حماد اظہر کے نام شامل کیے گئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں