’حکومت میں شمولیت کے بدلے صرف ایک وزارت‘، مصطفیٰ کمال کے بعد گورنر سندھ کی بھی مبینہ آڈیو لیک

اپ ڈیٹ 28 فروری 2024
لیک آڈیو گورنر ہاؤس کے واٹس ایپ گروپ پر شئیر کی گئی جسے کچھ دیر میں ڈیلیٹ کردیا گیا—فوٹو: بشکریہ کامران ٹیسوری فیس بک اکاؤنٹ
لیک آڈیو گورنر ہاؤس کے واٹس ایپ گروپ پر شئیر کی گئی جسے کچھ دیر میں ڈیلیٹ کردیا گیا—فوٹو: بشکریہ کامران ٹیسوری فیس بک اکاؤنٹ

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پاکستان ) کے ڈپٹی کنوینر مصطفیٰ کمال کی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کی آڈیو لیک ہونے کے بعد پارٹی سے تعلق رکھنے والے گورنر سندھ کامران خان ٹیسوی کی مبینہ آڈیو لیک بھی منظر عام پر آگئی۔

لیک آڈیو گورنر ہاؤس کے واٹس ایپ گروپ پر شئیر کی گئی جسے کچھ دیر میں ڈیلیٹ کردیا گیا۔

آڈیو لیک میں مبینہ طور پر کامران ٹیسوری کو شکوہ کرتے ہوئے سنا گیا کہ حکومت میں شامل ہونے کے بدلے ایم کیو ایم سے صرف ایک وزارت کا وعدہ کیا گیا۔

اس میں انہیں کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ہم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ تھے، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) اپوزیشن میں تھیں، پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا ساتھ دینے کی وجہ سے ہمارا ووٹر ناراض ہوگیا۔

کامران ٹیسوری نے کہا کہ حکومت میں شامل ہونے کے بدلے صرف وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی پیشکش کی جارہی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز مصطفیٰ کمال کی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کی آڈیو لیک ہوکر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی جس میں گلہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 40 سے 45 منٹ کی ملاقات میں انہوں نے ہم سے کہا کہ آپ کے بعد ہمیں دوبارہ پیپلز پارٹی والوں سے ملنا ہے تو ہم نے پوچھا کہ آپ کے پیپلز پارٹی سے کیا معاملات طے پائے ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ سب پوشیدہ باتیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم سے کہا گیا کہ ہم پوشیدہ ہونے کے باوجود کچھ چیزیں آپ کو بتا دیتے ہیں، ایک وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ آپ کا مینڈیٹ 100فیصد جعلی ہے، باقی سب کا 60 فیصد یا 40 فیصد ہوگا، مسلم لیگ(ن) کہہ رہی ہے کہ پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ ہمارا 100فیصد مینڈیٹ جعلی ہے، پوشیدہ باتوں میں بقیہ باتیں نہیں بتائیں لیکن یہ بتا دی۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے کہا کہ دوسری بات ہمیں یہ بتائی کہ ہمارے نمبر پورے ہیں اور مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی ملا کر نمبر پورے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ پتا ہونا چاہیے کہ کل کوئی ہماری بات نہیں سن رہا ، ہماری بات نہیں مانی جا رہی تو ہمیں پتا ہو کہ موڈ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کے نمبر پورے ہیں اور پیپلز پارٹی کا یہ اصرار ہے ایم کیو ایم کی ضرورت نہیں، یہ باتیں انہوں نے ہمیں پہلی ملاقات میں بتائی لیکن ہم نے انہیں جواب نہیں دیا۔

بعد ازاں مصطفیٰ کمال نے آڈیو کو درست قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ میری ہی آڈیو ہے، میں الیکشن کے بعد ایم کیو ایم کی مذاکراتی کمیٹی کا حصہ ہوں تو ہماری مسلم لیگ(ن) سے پے درپے کئی ملاقاتیں ہوئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان ملاقاتوں کے بعد میں اتوار کو اپنی رابطہ کمیٹی کے دفتر میں بیٹھ کر بریفنگ دے رہا ہوں کہ اس میٹنگ میں کیا کچھ ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے لوگوں سے کہہ رہا ہوں پیپلز پارٹی مسلم لیگ(ن) سے کہہ رہی ہے کہ ایم کیو ایم کا مینڈیٹ جعلی ہے، یہ والی بات تو پیپلز پارٹی عوامی سطح پر کہہ رہی ہے اور ہم بھی ان کو کہہ رہے ہیں کہ ان کا مینڈیٹ جعلی ہے، ان دو باتوں میں کوئی خبر نہیں ہے۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ یہ میٹنگ رابطہ کمیٹی کے کمرے میں ہو رہی ہے، اس رابطہ کمیٹی کے کمرے میں کوئی میری وائس ریکارڈنگ کررہا ہے، بہت دنوں سے ہمیں یہ اطلاع تھی کہ ہمارے ہاں ایم کیو ایم لندن کے کچھ لوگ بیٹھے ہوئے ہیں اور وہ ان کے لیے کام کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں کچھ لوگوں پر شک تھا لیکن پتا نہیں چل پا رہا تھا، جب ہم نے اس آڈیو کا فارنزک کرایا تو ہمیں پتا چل گیا کہ کون ہے جو رابطہ کمیٹی میں بیٹھ کر ایم کیو ایم لندن کے لیے کام کررہا ہے کیونکہ یہ آڈیو لندن نے ریلیز کی ہے اور انہیں لگ رہا ہے کہ ان کے ہاتھ کوئی بہت بڑی چیز لگ گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم لندن کو اندازہ نہیں ہے کہ ان کا جو ایجنٹ ہمارے درمیان بیٹھا ہوا ہے اس آڈیو نے اس کو پکڑوا دیا ہے اور ہمیں پتا چل گیا ہے کہ اس پارٹی، اس قوم کے خلاف کون ہے، اس پارٹی کے خلاف کون کام کررہا ہے اور ہمیں اس شخصیت کا پتا چل گیا جو ہمارے خلاف کام کررہی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں