دنیا کے کئی ممالک کی طرح غزہ میں بھی آج رمضان المبارک کا آغاز ہوچکا ہے، غزہ میں کئی بچوں نے مقدس ماہ کا استقبال کیا جبکہ اسرائیل نے فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائیگی سے روک دیا۔

اسرائیلی پولیس کی جانب سے سخت حفاظتی اقدامات اور غزہ میں جنگ اور بھوک کی لہر کے درمیان فلسطینی رمضان المبارک کی تیاری کر رہے ہیں، دوسری جانب غزہ میں جنگ بندی کو یقینی بنانے کے لیے مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ غذائی قلت کا شکار ہے، رمضان المبارک میں جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فورسز نے رمضان المبارک کے موقع پر یروشلم میں فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے روک دیا۔

اسرائیل نے یروشلم میں ہزاروں کی تعداد میں پولیس تعینات کردی ہے۔

مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے روکنے کے بعد فلسطینیوں نے یروشلم کے پرانے شہر کی سڑک پر نمازِ تراویح ادا کی

دوسری جانب رفح شہر میں کئی فلسطینیوں نے شہید ہونے والی مسجد الفاروق کے ملبے کے درمیان نماز تراویح ادا کی۔

’ہم 5 ماہ سے روزے رکھے ہوئے ہیں‘

الاقصیٰ کی نگرانی کرنے والی مذہبی فاؤنڈیشن یروشلم وقف کے ڈائریکٹر جنرل عزام الخطیب نے کہا کہ یہ ہماری مسجد ہے اور ہمیں اس کا خیال رکھنا چاہیے۔

غزہ میں پانچ بچوں کی ماں کا کہنا ہے کہ ’ہم نے رمضان کے استقبال کے لیے کوئی تیاری نہیں کی کیونکہ اب ہم پانچ مہینے سے روزے رکھے ہوئے ہیں۔‘

یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 31 ہزار 45 فلسطینی شہید اور 72 ہزار 654 زخمی ہوچکے ہیں۔ حماس کے 7 اکتوبر کے حملوں سے اسرائیل میں مرنے والوں کی تعداد 1,139 ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں