اینٹی کرپشن عدالت لاہور میں پنجاب اسمبلی میں مبینہ غیرقانونی بھرتیوں کے مقدمہ میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب و رہنما تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پرویز الہٰی سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد نہ ہوسکی۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق پرویز الہٰی سمیت دیگر کے خلاف کیس کی سماعت لاہور کی اینٹی کرپشن عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے کی، عدالت نے پرویز الہٰی کو عدالت میں پیش نہ کرنے پر جیل سپرنٹنڈنٹ کو شوکاز نوٹس بھی جاری کردیا ہے۔

بعد ازاں عدالت نے 19 فروری کو فرد جرم کی کارروائی کے لیے ملزمان کو طلب کرلیا۔

اس موقع پر پرویز الہٰی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پرویز الہٰی کی صحت خراب ہے جس کے باعث وہ سفر نہیں کرسکتے ہیں۔

یاد رہے کہ عدالت نے ملزمان کو فرد جرم کی کارروائی کے لیے آج طلب کر رکھا تھا تاہم پرویز الہٰی اور محمد خان بھٹی کو عدالت پیش نہ کیا جاسکا۔

عدالت نے پرویز الہٰی اور محمد خان بھٹی کو پیش کرنے کا حکم دے دیا اور سماعت کچھ دیر تک ملتوی کردی مگر اس کے بعد بھی ملزمان کو عدالت کے سامنے پیش نہیں کیا گیا۔

واضح رہے کہ 6 مارچ کو ہونے والی گزشتہ سماعت میں اینٹی کرپشن عدالت لاہور نے اِس مقدمہ میں پرویز الہٰی سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کردی تھی۔

عدالت نے پرویز الہٰی سمیت دیگر ملزمان کو فرد جرم کے لیے 11 مارچ کو (آج) طلب کیا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس 19 ستمبر کو پرویز الہٰی کو اس مقدمے سمیت محمد خان بھٹی کی غیر قانونی تعیناتی کے معاملے پر دوبارہ میں حراست میں لے لیا گیا تھا۔

اس سے قبل چوہدری پرویز الہٰی کی رہائش گاہ کے ایک ہفتے تک جاری رہنے والے محاصرے کے بعد یکم جون کو انسداد بدعنوانی اسٹیبلشمنٹ کی ایک ٹیم اور پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا تھا۔

انسداد بدعنوانی اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) کے مطابق پرویز الہٰی اختیارات کے ناجائز استعمال اور ترقیاتی فنڈز میں غبن سے متعلق کیس میں مطلوب تھے۔

اے سی ای کے ترجمان کے مطابق غیر قانونی تقرریوں کے کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ پرویز الٰہی نے پنجاب اسمبلی میں گریڈ 17 کے 12 افسران کو میرٹ کے خلاف بھرتی کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعلٰی پنجاب نے گجرات اور منڈی بہاؤالدین سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کے نتائج تبدیل کیے، اس سلسلے میں سیکریٹری پنجاب اسمبلی رائے ممتاز حسین کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔

4 جون لاہور کی سیشن کورٹ نے غیر قانونی تقرری کیس میں پرویز الٰہی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا، 20 جون کو چوہدری پرویز الہٰی کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور ہوگئی تھی۔

بعد ازاں 19 ستمبر کو پرویز الہٰی کو اس مقدمے سمیت محمد خان بھٹی کی غیر قانونی تقرری کے معاملے پر دوبارہ میں حراست میں لے لیا گیا تھا۔

28 اکتوبر کو اے سی ای نے لاہور کی ایک ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کو بتایا کہ انہوں نے پنجاب اسمبلی میں غیر قانونی تقرریوں سے متعلق کیس میں پی ٹی آئی کے صدر پرویز الٰہی کے گھر سے مبینہ طور پر 41 لاکھ روپے برآمد کر لیے ہیں۔

7 نومبر کو انسداد بدعنوانی کی خصوصی عدالت نے پی ٹی آئی کے صدر پرویز الٰہی کے خلاف پنجاب اسمبلی میں مبینہ غیر قانونی تقرریوں کے کیس کا ریکارڈ پیش نہ کرنے پر تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اگلی سماعت پر تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیا۔

16 نومبر کو غیرقانونی تقرریوں کے کیس میں پرویز الہٰی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کی گئی، یکم دسمبر کو لاہور کی سیشن عدالت نے ان کو ریمانڈ پر بھیج دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں