اسلام آباد میں یورپی یونین کے وفد نے کہا کہ پاکستان کا جی ایس پی پلس اسٹیٹس سے متعلق تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کوئی باضابطہ رابطہ نہیں کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کے وفد کے پریس آفیسر ثمر سعید اختر نے ’ڈان‘ سے گفتگو کے دوران یورپی یونین کا مؤقف واضح کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پی ٹی آئی کی جانب سے جی ایس پی پلس کے حوالے سے کوئی باضابطہ پیغام موصول نہیں ہوا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا تھا پی ٹی آئی کی جانب سے یورپی یونین سے رابطہ کرکے کہا جا رہا ہے کہ پاکستان کا ’جی ایس پی پلس‘ کا درجہ واپس لیں، جھوٹی مہم کےذریعے معیشت داؤ پر لگانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

بعدازاں ترجمان پی ٹی آئی نے عطا اللہ تارڑکی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کی طرف سے یورپی یونین کو کوئی خط نہیں لکھا گیا، وزیر اطلاعات کے الزامات جھوٹ کا پلندہ ہیں۔

ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ جعلی وزیر اطلاعات کی پریس کانفرنس جھوٹ، الزام تراشی اور بیہودگی کےسوا کچھ نہیں۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ مینڈیٹ چرا کر ملک پر قابض ہونے والے حب الوطنی کا درس دے رہے ہیں، تحریک انصاف سب سے بڑی اورمقبول ترین واحد جماعت ہے، پی ٹی آئی وفاق کی تمام اکائیوں کی نمائندگی کرتی ہے۔

ترجمان پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کی طرف سے یورپی یونین کو نہ کوئی خط لکھا گیا ہے اور نہ ہی خط لکھنے کا کوئی ارادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے تجربہ کار وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی نااہلی اور ہٹ دھرمی آئی ایم ایف پروگرام کی تکمیل میں تاخیر کا سبب بنی، جس کی گواہی ان کے اپنے وزرا دے چکے ہیں، عمران خان اور تحریک انصاف کی منظوری کے بعد آئی ایم ایف کی جانب سے قرض کی دوسری قسط جاری کی گئی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) پارٹ ٹو کے تمام ’تجربہ کار‘ وزرا کا مقصد قومی فلاح نہیں بلکہ قومی خزانے سے اپنی تجوریاں بھرنا ہے، جعلی فارم 47 کی سرکار گھسی پٹی سیاست کی روایت ترک کر کے اپنی مختصر حکومت کا محور ملک و قوم کی فلاح و خوشحالی کو بنائیں تو ان کے لیے بہتر ہو گا۔

یاد رہے کہ پاکستان کو 2014 سے جی ایس پی پلس اسٹیٹس حاصل ہے جوکہ یورپی یونین کی جانب سے تیار کردہ ایک پروگرام ہے جس کے تحت ترقی پذیر ممالک کو یورپی مارکیٹ میں تجارتی مراعات اور برآمدات پر کم ٹیرف کے ذریعے انسانی حقوق، ماحولیاتی تحفظ اور گڈ گورننس کے فروغ کی ترغیب دی جاتی ہے۔

گزشتہ برس ستمبر میں یورپی یونین کی تجارتی کمیٹی ’آئی این ٹی اے‘ نے 60 ترقی پذیر ممالک کے لیے جی ایس پی اسکیم میں توسیع کی منظوری دی تھی۔

نگران وفاقی وزیر تجارت ڈاکٹر گوہر اعجاز نے کہا تھا کہ اِس فیصلے سے پاکستانی برآمد کنندگان یقینی طور پر اپنی مصنوعات یورپی یونین کی منڈیوں میں فروخت کر سکیں گے، اور یورپ پاکستانی برآمد کنندگان کی بڑی منڈی ہے، مزید کہا کہ جی ایس پی کی تمام اسکیموں میں 4 سال کی توسیع کی گئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں