دو غلطیوں سے پی ٹی آئی کو 80 سیٹوں کا نقصان ہوا، شیر افضل مروت

اپ ڈیٹ 15 مارچ 2024
شیر افضل مروت نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے سے مایوس ہوئے ہیں اور  ناخوش  نظر آئے—فائل فوٹو: اسکرین شاٹ شیر افضل مروت/ایکس
شیر افضل مروت نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے سے مایوس ہوئے ہیں اور ناخوش نظر آئے—فائل فوٹو: اسکرین شاٹ شیر افضل مروت/ایکس

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر نائب صدر اور رکن قومی اسمبلی شیر افضل خان مروت نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف سے دو بڑی غلطیاں ہوئیں جن کی آج ہم بھاری قیمت چکا رہے ہیں۔

جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی جس کے دوران انہیں پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے سے آگاہ کیا گیا جس پر انہوں نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کریں۔

شیر افضل مروت نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے سے مایوس ہوئے ہیں اور ناخوش نظر آئے۔

ان کا کہنا تھا کہ پارٹی سے 2 فیصلے غلط ہوئے جس کی ہم بھاری قیمت ادا کررہے ہیں، پہلی غلطی اس وقت ہوئی جب بانی پی ٹی آئی نے جمعیت علمائے اسلام (شیرانی) گروپ سے الائنس کا کہا۔

شیر افضل مروت نے کہا کہ اس وقت بانی پی ٹی آئی نے کہا اگر بلاجاتا ہے تو بطور متبادل جے یو آئی شیرانی کی شکل میں رہیں گے، اسد قیصر، بیرسٹر گوہر اور مجھے ٹاسک دیا گیا، ہم نے مولانا محمد خان شیرانی صاحب سے کئی میٹنگ کیں۔

انہوں نے کہا کہ کچھ نکات پر اتفاق رائے ہوگیا اور بلوچستان، خیبر پختونخوا میں کچھ سیٹوں کی ایڈجسٹمنٹ پر بانی پی ٹی آئی تیار ہوگئے، بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ٹی او آر پر دستخط کرکے پبلک کردیں، ہم نے میڈیا میں اعلان کردیا کہ شیرانی صاحب سے اتحاد ہوگیا ہے۔

شیر افضل مروت نے کہا کہ 3، 4 دن بعد اچانک مولانا محمد خان شیرانی صاحب کی پارٹی کا پتا کٹ گیا اور بلے باز (پی ٹی آئی نظریاتی) سامنے آگئی۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ بلے بازکو کون لایا،کیوں آیا اور شیرانی صاحب کو کیوں ہٹایاگیا یہ سوالیہ نشان ہے، شیرافضل مروت نے مطالبہ کیا کہ پارٹی سطح پر اس کے ذمے داروں کا تعین ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ غلط فیصلہ نہ کیا جاتا تو ہم نشان سے محروم نہ رہتے، بے شک بلا نہ ہوتا لیکن ہم شیرانی صاحب کی پارٹی کے نشان پر الیکشن لڑتے۔

شیر افضل مروت نے کہا کہ دوسری بڑی غلطی وحدت مسلمین کے ساتھ شمولیت کا فیصلہ کرکے ہوئی، وحدت مسلمین کے ساتھ سمجھوتے کا مقصد مخصوص سیٹیں بچانا تھیں، لیکن کچھ لوگوں نے اس معاملے کو فرقہ واریت کا رنگ دیا اور پی ٹی آئی قیادت کو دھمکی آمیز پیغامات دیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ اس صورتحال کے بعد پی ٹی آئی نے اچانک سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا فیصلہ کیا۔

شیر افضل مروت نے کہا کہ یہ 2 غلط فیصلے ہیں جن کی وجہ سے پارٹی 80 سے زیادہ سیٹیں کھو چکی ہے، ان فیصلے کے ذمے دار مجرموں کا تعین ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان فیصلوں کی وجہ سے ہمیں غیرضروری قانونی معاملات میں جانا پڑا اور آج پشاور پائی کورٹ نے ہماری پٹیشن بھی خارج کردی۔

شیر افضل مروت نے کہا کہ اس قسم کی غلطیوں کا ارتکاب پارٹی کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں