آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے چیئرمین مسرور احمد خان نے سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کی جانب سے گیس ٹیرف میں مزید 147 فیصد اضافے کی درخواست پر عوامی سماعت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صارفین کی مشکلات، کمپنیز کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے گیس کی قیمتوں میں ردو بدل کا فیصلہ کریں گے۔۔

ڈان نیوز کے مطابق سوئی ناردرن گیس کمپنی کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں 475 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے پر سماعت ہوئی، سماعت کے دوران مینیجنگ ڈائریکٹر سوئی ناردرن عامر طفیل نے مؤقف اپنایا کہ گیس کی قیمت میں 4 ہزار 446 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ ہونا چاہیے۔

دوران سماعت صارفین گیس کی قیمت مہنگی کرنے پر پھٹ پڑے، اسٹیک ہولڈرز نے دہائی دی کہ پہلے ہی گیس مہنگی ہونے سے ہزاروں دکانیں، تندور، فیکٹریاں بند ہیں اور بے روزگاری پھیل چکی ہے، چار ڈالر کی گیس 15 ڈالر میں فروخت کرنے کے باوجود اضافہ مانگا جا رہا ہے۔

اس پر چیئرمین اوگرا مسرور احمد خان نے یقین دلایا کہ گیس کی قیمتوں پر فیصلہ کرتے وقت عوامی مفاد مدنظر رکھیں گے ، چیئرمین اوگرا نے کہا کہ گیس کی قیمتوں میں ردو بدل کا اطلاق یکم جنوری سے ہوگا۔

واضح رہے کہ سوئی ناردرن نے گیس کی قیمتوں میں 2 ہزار 646 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کے اضافے کی درخواست کے ساتھ نئی قیمت 4 ہزار 446.89 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کی اوسط شرح سے طے کرنے کی درخواست کی تھی، آج لاہور میں عوامی سماعت کے بعد اتھارٹی 27 مارچ بروز بدھ کو پشاور میں ایک اور سماعت بھی کرے گا۔

اتوار کو اوگرا کی طرف سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ اوگرا 25 مارچ 2024 کو لاہور میں سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ کی درخواست پر مالی سال 2024-25 کے لیے اپنی تخمینی آمدنی کی ضروریات، مقرر کردہ قیمتوں کے تعین کے لیے عوامی سماعت کر رہا ہے، درخواست گزار (ایس این جی پی ایل) نے مالی سال 2024-2025 کے لیے قدرتی گیس کے کاروبار میں گزشتہ برسوں کے شارٹ فال سمیت، 4 ہزار 446.89 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کی اوسط مقررہ قیمت کا تخمینہ لگایا ہے۔

اس میں ذکر کیا گیا ہے کہ درخواست گزار نے مالی سال 2025 کے لیے ری گیسیفائیڈ مائع قدرتی گیس (آر ایل این جی) سروس کی قیمت 325.08 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کا دعویٰ کیا ہے، اوگرا 27 مارچ 2024 کو پشاور میں عوامی سماعت بھی کر رہا ہے، تاکہ اسٹیک ہولڈرز، صارفین اور عام لوگوں کو اپنی شکایات کا اظہار کرنے کا موقع فراہم کیا جا سکے، مزید برآں، گیس صارفین کی تمام کیٹیگریز کو ان کے ماہانہ گیس بلوں کے ذریعے عوامی سماعت میں شرکت کے لیے مدعو کیا گیا ہے، ریلیز میں مزید کہا گیا کہ اوگرا عوامی سماعت کے بعد فیصلہ جاری کرے گا۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ وفاقی کابینہ نے بظاہر رواں سال کے لیے گیس یوٹیلٹیز کی آمدنی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے قدرتی گیس کے نرخوں میں یکم فروری سے 67 فیصد اضافے کی منظوری دی تھی، جس کا اطلاق فروری کے پہلے ہفتےسے ہوا تھا۔

کابینہ کی منظوری کے بعد پیٹرولیم ڈویژن نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جس کے مطابق، 0.25 سو کیوبک میٹر تک گیس استعمال کرنے والے صارفین کے لیے نیا ٹیرف 200 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے، جو کہ 66 فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہے، 0.5 سو کیوبک میٹر تک استعمال کرنے والے صارفین کے لیے، نئی شرح 250 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے، جو کہ 67 فیصد اضافہ ہے۔

اسی طرح گزشتہ سال نومبر میں اوگرا نے ملک بھر کے تمام صارفین کے لیے گیس کے نرخوں اور فکسڈ چارجز میں اضافے کا باضابطہ طور پر نوٹیفکیشن کیا تھا جس کا اطلاق یکم نومبر سے ہوا، اس نوٹیفکیشن کے تحت رہائشی محفوظ زمرہ کے صارفین کے لیے ماہانہ چارجز 10 روپے سے بڑھا کر 400 روپے کر دیے گئے، جو کہ 3 ہزار 900 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتا ہے، مزید برآں، انہیں ماہانہ 108 روپے کے کم از کم چارجز ادا کرنے کا بھی ذمہ دار بنایا گیا۔

دوسری جانب عوام نے گیس کی نئی تجویز کردہ قیمتوں کو بڑے پیمانے پر مسترد کردیا اور اسے غریبوں اور نچلے متوسط ​​اور متوسط ​​طبقے کے ساتھ بہت بڑی ناانصافی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے جو پہلے ہی ملک میں بدترین مہنگائی سے نبرد آزما ہیں۔

ایک صارف نے ڈان کو بتایا کہ ہم نئے ٹیرف کو کبھی بھی قبول نہیں کریں گے، کیونکہ ایسا لگتا ہے کہ یہ غریبوں کو ہمیشہ کے لیے کچلنے کا اقدام ہے اور ہم اس اقدام کی ہر طرح سے مزاحمت کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں