راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے 9 مئی کو جلاؤ گھیراؤ، توڑ پھوڑ، سرکاری املاک پر حملے کے مقدمات میں سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کی ضمانت منظور کر لی۔

انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ملک اعجاز اصف نے کیس کی سماعت کی۔

شیریں مزاری کی ضمانت 9 مئی کے 14 مقدمات میں ذاتی مچلکوں پر منظور کی گئی۔

واضح رہے کہ 23 مئی 2023 کو سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری نے پی ٹی آئی اور سیاست چھوڑنے کا اعلان کر دیا تھا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیریں مزاری نے کہا تھا کہ 12 روز تک میری گرفتاری، اغوا اور رہائی کے دوران میری صحت کے حوالے سے اور میری بیٹی ایمان مزاری کو جس صورتحال اور آزمائش سے گزرنا پڑا، میں نے جیل جاتے ہوئے اس کی وڈیو بھی دیکھی جب میں تیسری مرتبہ جیل جارہی تھی تو وہ اتنا رو رہی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس لیے میں نے فیصلہ کیا کہ میں متحرک سیاست چھوڑ رہی ہوں، میں آج سے پی ٹی آئی یا کسی بھی سیاسی جماعت کا حصہ نہیں رہوں گی، میرے بچے، میری والدہ اور میری صحت میری ترجیح ہیں، اب میں ان پر زیادہ توجہ دوں گی‘۔

شیریں مزاری کی گرفتاری

شیریں مزاری کو سب سے پہلے 12 مئی 2023 کو دارالحکومت کی پولیس نے 9 مئی کے احتجاج کے بعد مینٹیننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس کے تحت ان کے اسلام آباد میں واقع گھر سے گرفتار کیا تھا۔

بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے 16 مئی 2023 کو ان کی رہائی کا حکم دیا اور ان کی نظر بندی کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دے دیا تاہم پولیس نے انہیں اڈیالہ جیل کے باہر سے دوبارہ گرفتار کر لیا۔

17 مئی 2023 کو اسلام آباد کی سیشن عدالت نے انہیں اسلحے سے متعلق کیس میں بری کر دیا اور انہیں رہا کرنے کا حکم دیا، بعد ازاں اسی روز انہیں تیسری مرتبہ پنجاب پولیس نے ان کے گھر سے گرفتار کرلیا۔

لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے 22 مئی 2023 کو ان کی نظر بندی کا حکم نامہ کالعدم قرار دیتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد گجرات پولیس نے انہیں چوتھی بار اڈیالہ جیل کے باہر سے گرفتار کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں