رواں مالی سال کے ابتدائی 8 ماہ کے دوران خطے کے 9 ممالک کے ساتھ پاکستان کا تجارتی خسارہ 10.98 فیصد بڑھ کر 5 ارب 41 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ہو گیا، جو گزشتہ برس کی اسی مدت کے دوران 4 ارب 87 کروڑ 90 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تجارتی خسارے میں اضافے کی بنیادی وجہ چین اور بھارت سے درآمدات کا بڑھنا ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی چین کے لیے برآمدات میں اضافہ دیکھا گیا تاہم خطے کے دیگر ممالک کے لیے برآمدات میں منفی نمو دیکھی گئی۔

جولائی تا فروری 24-2023 کے درمیان پاکستان کی خطے کے 9 ممالک افغانستان، چین، بنگلہ دیش، سری لنکا، بھارت، ایران، نیپال، بھوٹان اور مالدیپ کے لیے 20.58 فیصد اضافے کے بعد 2 ارب 91 کروڑ 10 لاکھ ڈالر ہوگئی، یہ حجم گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 2 ارب 41 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہا تھا۔

اس کے برعکس مالی سال 2024 کے ابتدائی 8 ماہ کے دوران درآمدات 14.16 فیصد بڑھ کر 8 ارب 32 کروڑ 60 لاکھ ڈالر ہو گئیں، یہ حجم گزشتہ سال کی اسی مدت میں ایک ارب 33 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہا تھا، نتیجتاً زیادہ تر ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ بڑھ گیا۔

خطے میں پاکستان کی زیادہ تر برآمدات چین کو ہوتی ہیں، جس کا حصہ 60 فیصد سے بھی زائد ہے۔

مالی سال 2024 میں جولائی تا فروری کے دوران چین کے لیے برآمدات 42 فیصد اضافے سے ایک ارب 89 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ہو گئیں، جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران ایک ارب 33 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھیں، مالی سال 2023 میں پاکستان کی چین کے لیے برآمدات 27.3 فیصد سکڑ کر 2 ارب 2 کروڑ ڈالر رہی تھی۔

چین سے درآمدات میں بھی 14.72 فیصد اضافہ ہوا، جس کے بعد مالی سال کے ابتدائی 8 ماہ کے دوران یہ 7 ارب 6 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں بڑھ کر 8 ارب 10 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ہو گئیں۔

پاکستان کی بھارت سے درآمدات بھی 10.47 فیصد اضافے کے بعد 13 کروڑ 87 لاکھ ڈالر ہوگئیں، جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران 12 کروڑ 57 لاکھ ڈالر رہی تھیں، تجارتی رکاوٹوں کے باوجود درآمدات میں بھارت دوسرا بڑا ملک تھا، اس کے برعکس بھارت کے لیے برآمدات ایک لاکھ 61 ہزار ڈالر کے مقابلے میں بڑھ کر یک لاکھ 2 لاکھ 30 ہزار ڈالر رہیں۔

پاکستان کی افغانستان کے لیے برآمدات 7.68 فیصد گھٹ کر 31کروڑ 98 لاکھ ڈالر رہی، جو گزشتہ مالی سال کے ابتدائی 8 ماہ کے دوران 34 کروڑ 65 لاکھ ڈالر رہی تھی۔

مالی سال 2024 کے ابتدائی 8 ماہ کے دوران ایران کو برآمدات نہ ہونے کے برابر ہے، تہران کے ساتھ زیادہ تر تجارت بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں غیر رسمی چینلز کے ذریعے کی جاتی ہے۔

زیر جائزہ مدت کے دوران بنگلہ دیش کے لیے برآمدات 19.63 فیصد تنزلی کے بعد 42 کروڑ 19 لاکھ ڈالر ہو گئیں، جو گزشتہ مالی سال کی اس مدت کے دوران 52 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئی تھی، اسی طرح درآمدات بھی 27 فیصد سے 3 کروڑ 87 لاکھ ڈالر رہی۔

سری لنکا کے لیے برآمدات 32.3 فیصد اضافے کے بعد 26 کروڑ 61 لاکھ ڈالر ہوگئی جبکہ درآمدات 3 کروڑ 87 لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئی۔

نیپال کے لیے شپمنٹس 5.36 بڑھ کر 21 لاکھ 60 ہزار ڈالر ہوگئی، جبکہ مالدیپ کے لیے برآمدات 11.96 فیصد اضافے کے بعد 53 لاکھ 50 ہزار ڈالر سے بڑھ کر 59 لاکھ 90 ہزار ڈالر ہوگئی۔

تبصرے (0) بند ہیں