وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے لاپتا بچی پریا کماری کی بازیابی کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی۔

وزارت داخلہ سندھ کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق پریا کماری کی بازیابی کے لیے انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی) کی درخواست پر تشکیل دی گئی ہے۔

مزید بتایا گیا کہ جے آئی ٹی کی سربراہی ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) میرپورخاص جاوید جسکانی کریں گے، دیگر ممبران میں سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) حیدرآباد امجد شیخ، سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس شہید بینظیر آباد تنویر تنیو اور 2 ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پیز) شامل ہیں۔

جے آئی ٹی کو اندرون تین ہفتے کے اندر رپورٹ ارسال کرن کے احکامات دیئے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ 5 ستمبر 2023 کو تاجروں اور اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے بچوں کے اغوا پر بالائی سندھ کی ہندو برادری کا احتجاج کیا تھا، جبکہ مغویوں میں سے 2 کو گزشتہ روز کی شام اغوا کاروں نے رہا کر دیا تھا۔

سندھ میں پیپلزپارٹی کے اقلیتی ونگ کے سینئر نائب صدر ڈاکٹر مہر چند نے انکشاف کیا تھا کہ 3 لاپتا لڑکیوں (نازیہ، پریا کماری اور کسور کھوسو) کے بارے میں بھی کچھ معلوم نہیں ہے۔

ایس ایس پی امجد شیخ نے نشاندہی کی تھی کہ سکھر سے پریا کماری کا کیس 2 سال پرانا ہے، بظاہر یہ ان کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔

یکم اپریل کو بی بی سی اردو نے رپورٹ کیا تھا کہ سکھر کے قصبے سنگرار میں دکان چلانے والے راج کمار عرف راجو کی 9 سالہ بیٹی پریا ان کے پاس 10 محرم والے دن لگائی گئی سبیل میں ہاتھ بٹانے آئی تھی۔

مزید رپورٹ کیا تھا کہ راج کام کے غرض سے گھر گئے اور جب واپس لوٹے تو ان کی بیٹی وہاں موجود نہیں تھی۔

رپورٹ کے مطابق 19 اگست 2021 کو لاپتا پریا کماری کا ڈھائی برس گزرنے کے بعد بھی کوئی سراغ نہیں مل سکاْ

تبصرے (0) بند ہیں