راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کیس کی سماعت میں مزید ایک گواہ کا بیان قلمبند کر لیا گیا۔

احتساب عدالت اسلام آباد کے جج ناصر جاوید رانا نے اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت کی۔

اس موقع پر پی ٹی آئی وکلا چوہدری ظہیر عباس، خالد یوسف چوہدری کے علاوہ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔

بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

عدالت نے ایک گواہ کا بیان قلمبند کر لیا اور دوسرے کا بیان جاری رہا جبکہ وکلا صفائی نے مزید تین گواہان پر جرح مکمل کرلی۔

کیس میں اب تک 12 گواہان کے بیانات قلمبند اور 9 ہر جرح مکمل ہو چکی ہے۔

عدالت میں بشریٰ بی بی کے طبی معائنہ اور ٹسٹوں کے لیے درخواست دائر کی گئی۔

احتساب عدالت نے مزید سماعت 17 اپریل تک کے لیے ملتوی کردی۔

پس منظر

یاد رہے کہ رواں سال 6 جنوری کو ہونے والی سماعت میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ پر فردِ جرم عائد نہیں ہوسکی تھی۔

بعد ازاں 6 مارچ کو ہونے والی سماعت میں نیب کے 3 گواہوں کے بیانات قلمبند کرلیے گئے تھے۔

عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سمیت ریفرنس کے 6 شریک ملزمان کو اشتہاری اور مفرور مجرم قرار دے دیا تھا۔

اس سے قبل 4 جنوری کو بھی عمران خان اور ان کی اہلیہ پر فرد جرم نہیں عائد ہوسکی تھی اور 190 ملین پاؤنڈز ریفرنسز میں درخواست ضمانت پر نیب کی جانب سے دلائل دیے گئے تھے جس کے بعد سماعت 6 جنوری تک ملتوی کردی گئی تھی۔

واضح رہے کہ القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔

یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔

عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں