اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب رکوانے کی درخواست مسترد کردی۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق چیف جسٹس عامر فاروق نے آرڈر جاری کیا۔

اس سے قبل سماعت کے دوران وکیل شعیب شاہین عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا یہ معاملہ پشاور ہائی کورٹ میں بھی زیر سماعت ہے؟ شعیب شاہین نے بتایا کہ نہیں وہاں پر اور معاملہ ہے ، ہم نے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کو چیلنج کیا ہے، کل الیکشن ہونے جا رہا ہے اور ہم نے اس کو چیلنج کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں پر حلف نہ لینے پر خیبرپختونخوا میں سینیٹ الیکشن ملتوی کردیے، اب خیبرپختونخوا کے سینیٹرز کے بغیر کل چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب ہونے جا رہا ہے، یہ مخصوص نشستوں کا مسئلہ تھا ، الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کو نشستیں دینے سے انکار کیا، اسے سنی اتحاد کونسل نے پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا اور پشاور ہائی کورٹ نے بھی مخصوص نشستوں پر الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا ۔

وکیل پی ٹی آئی نے بتایا کہ جو پشاور ہائی کورٹ نے آرڈر کیا تھا اب وہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے، خیبر پختونخوا کی سینیٹ نشستوں کے انتخاب تک چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب روکا جائے۔

بعد ازاں شعیب شاہین نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کا فیصلہ پڑھ کر سنایا اور کہا کہ فیڈریشن کو توڑنے کے لیے یہ سب کچھ کیا جا رہا ہے ، سپریم کورٹ نے قاسم سوری رولنگ میں پوری اسمبلی بحال کی تھی، صوبہ خیبر پختونخوا میں سینیٹ الیکشن ملتوی کرنا غیر قانونی اقدام ہے، وزیر اعظم، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا الیکشن بغیر مخصوص نشستوں کے ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم کا الیکشن بھی بغیر مخصوص نشستوں کے ہوا، اب ایک صوبے میں الیکشن ملتوی کرنا سمجھ سے بالاتر ہے، تمام صوبوں کی سینیٹ نشستوں کی تعداد برابر ہے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ فاٹا کا اب کیا ہوگا؟ وکیل نے جواب دیا کہ فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کردیا گیا ہے ، اب باقی صوبوں میں سینیٹ الیکشن ہوگئے ہیں اور خیبر پختونخوا میں ملتوی کردیے گئے ہیں، وفاق کی نشستوں پر بھی سینیٹ الیکشن ہوچکے ہیں۔

چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ الیکشن کب ہے؟ وکیل نے آگاہ کیا کہ کل الیکشن ہے، اگر الیکشن روک دیا جائے تو بہتر ہوگا، عید کے بعد اگر الیکشن ہو جائیں تو کیا حرج ہے؟

بعد ازاں چیف جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی آئی سینیٹرز کی چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب روکنے کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ بادی النظر میں دیکھنا ہوگا کہ الیکشن روک سکتے ہیں یا نہیں۔

بعد ازاں محفوظ فیصلہ جاری کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب فوری رکوانے کی استدعا مسترد کردی۔

یاد رہے کہ آج ہی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 9 اپریل کو ہونے والے چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخابات کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

تحریک انصاف کی سینیٹر ڈاکٹر زرقہ تیمور، فلک ناز، فوزیہ ارشد، سیف اللہ نیازی اور سیف اللہ ابڑو کی جانب سے دائر درخواست میں الیکشن کمیشن، صدر پاکستان اور سینٹ کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ سینیٹ کی خیبر پختونخواہ کی 11 سیٹوں پر 2 اپریل 2024 کو انتخابات کا انعقاد ہونا تھا، خیبر پختون خواہ کی مخصوص نشستوں پر اراکین کے حلف نہ اٹھانے کے باعث سینیٹ کی 11 نشستوں پر انتخابات ملتوی کیے گئے تھے۔

درخواست میں کہا گیا کہ رپورٹس کے مطابق 9 اپریل 2024 کو سینیٹ کے نامکمل ایوان میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخابات کروائے جا رہے ہیں، سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخابات خیبر پختونخواہ کی 11 نشستوں کے پُر ہونے سے قبل نہیں کروائے جا سکتے، سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخابات کے لیے ضروری ہے کہ خیبر پختون خواہ کی 11 نشستوں کو پہلے پُر کیا جائے۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ الیکشن کمیشن کا 2 اپریل 2024 کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے، الیکشن کمیشن کو سینیٹ کی خالی 11 نشستوں پر انتخابات کرانے کا شیڈول جاری کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں اور سینیٹ کی خیبر پختونخواہ سے 11 نشستوں پر انتخابات ہونے تک چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے انتخابات کو ملتوی کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔

درخواست پر رجسٹرار آفس کا اعتراض

اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے پی ٹی آئی سینیٹرز کی درخواست پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کی سینیٹ نشستوں کا کیس پشاور ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔

اس میں مزید بتایا گیا کہ خیبر پختونخوا سینیٹ نشستوں کے الیکشن کے لیے پشاور ہائی کورٹ سے ہی رجوع کیا جائے۔

یاد رہے کہ 6 اپریل کو سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین محمد حامد رضا نے الیکشن کمیشن سے 9 اپریل کو ہونے والے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی۔

اس حوالے سے سینئر وکیل حامد خان کے توسط سے دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ خیبرپختونخوا میں ہونے والے ایوان بالا کے الیکشن کے بعد کسی تاریخ تک چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخابات کروائے جائیں۔

اس میں دلیل دی گئی کہ خیبرپختونخوا سے سینیٹ کی 11 خالی نشستوں پر الیکشن اور اس کا نوٹیفکیشن آئین کے تحت سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کے لیے ضروری ہے، درخواست آرٹیکل 60 کے تحت دائر کی گئی ہے۔

الیکشن کمیشن کے حکم پر 2 اپریل کو خیبرپختونخوا میں 11 نشستوں پر الیکشن ملتوی کر دیا گیا تھا، الیکشن اس بنیاد پر ملتوی کیا گیا تھا کہ آرٹیکل 106 کے تحت مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے اراکین صوبائی اسمبلی نے اپنے عہدوں کا حلف نہیں اٹھایا اور الیکٹورل کالج نامکمل ہونے کی وجہ سے سینیٹ الیکشن کا انتظام نہیں کیا جاسکا۔

درخواست میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ الیکشن کمیشن نے آئین کی سراسر خلاف ورزی کرتے ہوئے خیبرپختونخوا اسمبلی کے انتخابات میں تاخیر کی، درخواست میں استدعا کی گئی کہ پاکستان میں جمہوریت کو بچانے کے لیے آئین سے انحراف کو فوراً ختم کیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں