خیبرپختونخوا کے اپر اور لوئر کوہستان اضلاع میں عیدالفطر کے تیسرے روز مظاہرین نے شاہراہ قراقرم کو بلاک کر دیا اور بشام خودکش حملے کی تحقیقات کے بعد مبینہ غفلت برتنے پر اعلیٰ پولیس افسران کی معطلی کے خلاف احتجاج کیا۔

26 مارچ کو خیبرپختونخوا کے علاقے شانگلہ میں بشام کے مقام پر گاڑی پر خودکش حملے کے نتیجے میں 5 چینی باشندوں سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے تھے، واقعے کے بعد صدر پاکستان، وزیراعظم نے چینی سفارتخانے کا دورہ کر کے اپنے سب سے قریبی دوست ملک کے باشندوں پر ہونے والے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور چینی باشندوں کی سکیورٹی مزید سخت کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

بعدازاں 6 اپریل کو وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا تھا کہ بشام واقعے پر وزیراعظم شہباز شریف نے چند افسران کے خلاف انضباطی کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ انکوائری کمیٹی نے جب اپنی رپورٹ بھیجی تو وزیراعظم نے چند افسران کے خلاف انضباطی کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے، ان میں آر پی او ہزارہ ڈویژن، ڈی پی او اپر کوہستان ڈسٹرکٹ، ڈی پی او لوئر کوہستان ڈسٹرکٹ، ڈائریکٹر سیکیورٹی داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ اور کمانڈنٹ اسپیشل سیکیورٹی یونٹ خیبرپختونخوا کے خلاف 15 دن کے اندر انضباطی کارروائی ہوگی۔

آج اپر اور لوئر کوہستان میں مظاہرین نے دونوں اضلاع کے مرکزی بازاروں میں احتجاج کیا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ معطل کیے گئے پولیس افسران قصوروار نہیں ہیں کیونکہ یہ حملہ شانگلہ ضلع کے علاقے بشام میں ہوا تھا۔

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ملاکنڈ ڈویژن (جہاں شانگلہ واقع ہے) کے افسران کے بجائے اپر اور لوئر کوہستان کے اہلکاروں کے ساتھ ساتھ ہزارہ ڈویژن کے ضلعی پولیس افسر کو معطل کر دیا گیا، انہوں نے حملے میں شہید ہونے والے پاکستانی ڈرائیور کے لیے معاوضے کا بھی مطالبہ کیا۔

مظاہرین نے عطا اللہ تارڑ کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے شاہراہ قراقرم کو 2 گھنٹے تک بلاک رکھا۔

احتجاج میں شریک مولانا عبدالعزیز حقانی نے کہا کہ مالاکنڈ اور دیگر علاقوں میں عسکریت پسندی میں اضافے کے دوران کوہستان پُرامن رہا، 2021 میں اپر کوہستان میں ہونے والے حملے کے بعد چین نے معاوضے کے طور پر ایک بڑی رقم وصول کی تھی لیکن حکام نے حملے میں جاں بحق پاکستانی ڈرائیور کو کوئی معاوضہ ادا نہیں کیا۔

یاد رہے کہ 2021 میں ایک خودکش حملے میں چینی انجینئرز کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس میں 9 چینی ورکرز سمیت 13 افراد ہلاک اور 23 سے زائد مسافر زخمی ہوئے تھے۔

مولانا عبدالعزیز حقانی نے کہا کہ جب تک وفاقی حکومت بشام حملے میں جاں بحق پاکستانی ڈرائیور کے ورثا کو معاوضہ فراہم نہیں کرتی ہم آرام سے نہیں بیٹھیں گے، حکام نے متوفی ڈرائیور کے اہل خانہ سے ملاقات تک نہیں کی۔

مولانا ولی اللہ توحیدی نے کہا کہ شانگلہ کیس میں کوہستان کے افسران کو سزائیں دینا جائز نہیں، انہوں نے حملے میں جاں بحق پاکستانی ڈرائیور کے لیے معاوضے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاوضہ چینیوں کو دی جانے والی رقم کے برابر ہونا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں