ایرانی وزیرخارجہ حسین امیرعبداللہیان نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ، سعودی، قطر اور روس، ترکیہ، شام کے وزرائے خارجہ سے رابطہ کرکے خطے کی صورت حال پر گفتگو کی۔

ایرانی خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق ایرانی وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہ اور سعودی وزیرخارجہ فیصل بن فرحان نے ٹیلی فونک رابطے میں 13 اپریل کو ہونے والے اسرائیل پر حملے کے بعد خطے کی صورتحال میں پیشرفت،بڑھتی کشیدگی اور اثرات پر تبادلہ خیال کیا۔

اس کےعلاوہ ایران اور قطر کے وزرائےخارجہ کے درمیان بھی ٹیلیفونک رابطہ ہوا، قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم الثانی نے غزہ میں جنگ بندی سمیت علاقائی پیش رفت پر حسین امیرعبداللہیان سے گفتگو کی۔

گفتگو کے دوران قطر نے خطےمیں استحکام کےلیےتمام کوششوں کی حمایت کا اعادہ کیا۔

روس اور ایرانی وزرائے خارجہ کے درمیان بھی بات چیت ہوئی، روس اور ایران نےمشرق وسطیٰ میں مزید کشیدگی سےخبردار کیا، ٹیلی فونک گفتگو کے دوران دوران روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ کشیدگی ختم کرانا سلامتی کونسل کی ترجیح ہونی چاہیے۔

ایران کے سینئر سفارت کار نے ترک ہم منصب ہاکان فیدان کے ساتھ فون پر بات چیت گفتگو کے دوران کہا کہ اسرائیل کے خلاف فوجی کارروائی اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے مطابق جائز دفاع کے دائرے میں تھی۔

ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ غزہ جنگ کے جاری رہنے کے ساتھ ساتھ شام میں ایران کے سفارت خانے پر اسرائیلی حملہ، جو کہ ان کے بقول بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، نے خطے میں تنازع اور عدم تحفظ کے پھیلنے کا خطرہ بڑھا دیا ہے۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو میں ایران نے واضح کیا کہ ایران کے پاس صیہونی حکومت کو اس کی جارحیت کا جواب دینے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔

حسین امیرعبداللہیان نے جوزپ بوریل کو بتایا کہ ایرانی اقدام اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی جانب سے شام میں ایران کے سفارتی مشن پر اسرائیلی حملے کی مذمت میں ایک بھی بیان جاری کرنے میں سفارتی عدم فعالیت کے پس منظر میں ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے یورپی یونین کو ایران کی فوجی کارروائی کے ختم ہونے سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ صیہونی حکومت کے جوابی اقدامات کی صورت میں ایران کا ردعمل فوری، بڑا اور سنگین ہوگا۔

انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ یورپی یونین غزہ میں اسرائیلی نسل کشی کے خاتمے کے لیے موثر اقدام کرے گی اور اس سلسلے میں ایران کی مدد کے لیے تیار ہے۔

پسِ منظر: ایران کا اسرائیل پر حملہ

واضح رہے کہ 13 اپریل کی شب ایران نے اسرائیل پر تقریباً 300 ڈرون اور کروز میزائل فائر کیے تھے، جسے آپریشن ٹرو پرامس کا نام دیا گیا ہے۔

حملے میں اسرائیلی دفاعی تنصیبات اور فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

ایرانی میڈیا کے مطابق یہ حملہ یکم اپریل کو اسرائیل کے دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کے جواب میں ہے جس میں ایرانی پاسداران انقلاب کے لیڈر سمیت 12 افراد شہید ہوگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں