اسرائیل ایرانی حملوں پر ردعمل سے متعلق فیصلہ کرنے میں ناکام

اپ ڈیٹ 15 اپريل 2024
ایران نے اسرائیل پر براہ راست ڈرون حملے کیے—فوٹو: ای پی اے
ایران نے اسرائیل پر براہ راست ڈرون حملے کیے—فوٹو: ای پی اے

اسرائیلی جنگی کابینہ ایرانی حملوں پر ردعمل دینے سے متعلق فوری طور پر کوئی فیصلہ نہیں کرسکی۔

خبر ایجنسی کے مطابق اسرائیلی جنگی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں ایرانی حملوں کے بعد کی صورتحال اور ردعمل پر غور کیا گیا۔

اسرائیلی حکام کے مطابق اجلاس میں ایرانی حملوں کے جواب کی نوعیت اور وقت سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کرسکی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ایران نے دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر اسرائیلی حملے کے جواب میں اسرائیل پر تقریباً 300 ڈرون اور کروز میزائل فائر کیے تھے۔

ایران نے اسرائیل پر براہ راست ڈرون حملے کیے، حملے میں اسرائیلی دفاعی تنصیبات اور فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

ایرانی میڈیا کے مطابق ایران نے اسرائیل میں 50 فیصد اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا تھا۔

رپورٹس کے مطابق اسرائیل پر حملے میں ان کے اتحادی یمن، لبنان اور عراق بھی شامل ہیں، اسرائیل پر مختلف سمتوں سے حملہ کیا گیا۔

ایرانی پاسداران انقلاب نے آپریشن کو ’سچا وعدہ‘(ٹرو پرامس) کا نام دیا تاکہ یہ ثابت کر سکیں کہ ایران کے روحانی پیشوا اور سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای، اسرائیل اور دیگر کے حملوں پر انہیں سزا دینے کے وعدے کو پورا کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔

پاسداران انقلاب نے کہا کہ آپریشن ’ٹرو پرامس‘ اسرائیلی جرائم کی سزا ہے۔

ایرانی مسلح افواج کے سربراہ محمد بغیری نے کہا کہ آپریشن ’سچا وعدہ‘ رات سے صبح تک کامیابی سے ہمکنار ہوا اور اس نے اپنے تمام مقاصد حاصل کر لیے۔

یاد رہے یکم اپریل کو اسرائیل کے دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کے بعد ایران نے اسرائیل پر جوابی حملے سے خبردار کیا تھا۔

یہ پہلا موقع تھا کہ ایران نے حزب اللہ اور حماس سمیت اپنے اتحادیوں کے ساتھ برسوں سے جاری ’پراکسی جنگیں‘ چھیڑنے کے بعد اسرائیل پر براہ راست حملہ کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں