سندھ حکومت اور ڈیفنس ہاؤسنگ سوسائٹی (ڈی ایچ اے) کے درمیان زمین کا تنازع حل ہوگیا، ڈی ایچ اے نے سپریم کورٹ میں زمین سے متعلق اپیل واپس لے لی۔

ڈان نیوز کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل بینچ نے مقدمے کی سماعت کی۔

دوران سماعت جسٹس جمال مندوخل نے استفسار کیا کہ اتنی بڑی رقم ہے ، معاملہ کیسے طے ہوا ؟ کیا ڈی ایچ اے نے سندھ حکومت کو پیسے دیے ؟ جب ریونیو بورڈ کا دعویٰ کروڑوں روپے کا تھا تو سیٹلمنٹ کیسے ہوئی یہ بتائیں۔

اس پر وکیل سندھ حکومت نے بتایا کہ 2011 میں سندھ ہائی کورٹ نے ڈی ایچ اےکے خلاف فیصلہ دیا تھا، وکیل ڈی ایچ اے نے کہا کہ 2کروڑ 72 لاکھ کی ادائیگی کی گئی، ملیر ریور پروٹیکشن آرڈیننس کے نام پر زمین کا قبضہ ڈی ایچ اے سے لیا گیا تھا، سندھ حکومت نے 282 ایکڑ متبادل زمین دینے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

وکیل سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ 2000 میں کینسیلشن آف الاٹمنٹ آرڈیننس آگیا جس کے تحت سندھ حکومت نے اپنا حق اختیارکیا۔

اس پر وکیل ڈی ایچ اے نے بتایا کہ سندھ حکومت نے لینڈ آرڈیننس کے تحت الاٹمنٹ منسوخ کی کیونکہ کم قیمت پر زمین الاٹ ہوئی تھی ، سندھ حکومت نے نئے ریٹ کے مطابق رقم کا تقاضا کیا ، ڈی ایچ اے نے سندھ حکومت کے لینڈ آرڈیننس کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا، سندھ ہائی کورٹ نے ڈی ایچ اے کی درخواست مسترد کردی تھی۔

بعد ازاں ڈی ایچ اے کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل واپس لے لی، عدالت نے ڈی ایچ اے کی جانب سے درخواست واپس لینے کی استدعا منظور کرلی۔

واضح رہے کہ ڈی ایچ اے نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں