تقریباً 550 ارب روپے (1.98 ارب ڈالر) کو چھونے والی ادائیگیوں کے درمیان حکومت پاکستان پاک چین اقتصادی راہداری کی 13ویں مشترکہ رابطہ کمیٹی (جے سی سی) کے انعقاد سے پہلے چینی انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کو ادائیگیوں کے شیڈول کو حتمی شکل دینے پر غور کر رہی ہے، جس کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف کا دورہ بیجنگ جون کے پہلے ہفتے میں متوقع ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ چینی فریق نے اس بار اصرار کیا تھا کہ وزیراعظم شریف کا دورہ 13ویں جے سی سی کی پیروی کرے تاکہ تصفیہ طلب معاملات طے پا جائیں اور اعلیٰ سطحی ریاستی اجلاس کے دوران پاک چین اقتصادی راہداری 2 کے تحت تعاون کے روڈ میپ کو حتمی شکل دی جائے، وزیر اعظم کا دورہ جون کے پہلے ہفتے میں متوقع ہے لیکن زیر التوا مسائل کی وجہ سے جے سی سی اجلاس کا شیڈول ابھی طے ہونا باقی ہے۔

ان ذرائع نے بتایا کہ چینی ہم منصب کے ساتھ جے سی سی کے شریک چیئرمین اور وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی قیادت میں پاکستانی فریق کی پوری توجہ تمام زیر التوا مسائل، خاص طور پر چینی آئی پی پیز کے بقایا جات کو کم کرنے کے اوپر ہے، خاص طور پر وہ جن کا تعلق چینی آئی پی پیز کے بقایا واجبات کو کم کرنے اور مستقبل میں بروقت ادائیگیوں کی ترتیب سے متعلق ہے،جس میں ریوالونگ فنڈ کے تحت کیے گئے وعدے بھی شامل ہیں۔

ان ذرائع نے بتایا کہ چین کے بجلی کے واجبات 550 ارب روپے کے قریب ہیں اور ریوالونگ فنڈ کے تحت بروقت ادائیگیوں میں بھی گزشتہ چند ماہ سے خلل پڑا ہوا ہے۔

ایک اہلکار نے ڈان کو بتایا کہ اس طرح چینی مالیاتی اداروں کو اہم منصوبوں میں مزید تعاون بڑھانے کے لیے ایک کمفرٹ زون کی ضرورت ہے جس کے لیے اعتماد سازی کے اقدامات کی فوری ضرورت ہے۔

ان عدم ادائیگیوں اور خصوصی اقتصادی زونز کے لیے خصوصی توانائی کے ٹیرف کے چینی مطالبے نے کچھ بڑے منصوبوں اور خصوصی اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری کو متاثر کیا ہے۔

اس سلسلے میں، احسن اقبال گزشتہ چند ہفتوں سے متعلقہ وزارتوں اور ایجنسیوں کے ساتھ میٹنگز کر رہے ہیں اور منگل کو دو ہائی پروفائل سیشنز منعقد کیے گئے، جن میں سے ایک تقریباً تین درجن چینی کاروباری نمائندوں کے ساتھ اور دوسرا وزارتوں اور ایجنسیوں کے ساتھ کیا گیا۔

انہوں نے منگل کو کابینہ کمیٹی برائے چینی سرمایہ کاری منصوبوں کے پہلے اجلاس کی صدارت کی، میٹنگ میں سی پیک- آئی پی پیز سے متعلق التوا کے معاملات پر غور کیا گیا جو اہم منصوبوں کی مالیاتی بندش میں ایک اہم رکاوٹ ہیں، وزیر کے حوالے سے ایک سرکاری بیان میں بتایا گیا کہ آئی پی پیز سی پیک کے توانائی منصوبوں کے تناظر میں ان کی واجب الادا رقوم جلد از جلد جمع کرائیں۔

وزیر نے زور دیا کہ خصوصی اقتصادی زونز کو مراعاتی قیمت پر بجلی فراہم کرنے کی اہمیت کو یقینی بناتے ہوئے حکومت کو نقصان نہ پہنچے، انہوں نے پاور فرمز بالخصوص نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو خصوصی اقتصادی زونز سے متعلقہ مسائل کے حل میں تیزی لانے کی ہدایت کی۔

اس کے علاوہ وفاقی وزیر احسن اقبال نے 35 چینی کاروباری اداروں اور پاکستانی کاروباری گھرانوں کے ساتھ ایک تفصیلی اجلاس بھی کیا جس میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے اور باہمی مواقع سے فائدہ اٹھانے کے بارے میں تجاویز حاصل کی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کا دوسرا مرحلہ صنعتی تعاون اور کاروبار سے کاروباری شراکت داری پر زور دیتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں