پاور ڈویژن نے کے الیکٹرک اور آزاد جموں و کشمیر کو سبسڈی کی ادائیگیوں کی مد میں تقریباً 130 ارب روپے فوری طور پر تقسیم کرنے کا مطالبہ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مالی سال کے اختتام پذیر ہونے سے قبل مختلف وزارتوں اور ڈویژنوں نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت منگل کو ہونے والے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں منظوری کے لیے ضمنی گرانٹس کی سیریز اکٹھی کرلی ہے۔

فہرست میں سب سے پہلے پاور ڈویژن کی جانب سے کے الیکٹرک کے بقایا جات کے سلسلے میں 70 ارب روپے کی ایڈوانس سبسڈی جاری کرنے کی درخواست کی گئی ہے، اس کے بعدآزاد جموں و کشمیر کے ٹیرف ڈفرنشل سبسڈی کے بقایا جات کی مد میں 55 ارب ڈالر کی ادائیگی مانگی گئی ہے، پاور ڈویژن نے 2.5 ارب روپے کے ایک اور ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ سابقہ ​​زلزلہ تعمیر نو اور بحالی اتھارٹی (ای آر آر اے) کے لیے 5.9 ارب روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ بھی مانگی گئی ہے، ای سی سی میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کو 4.8 ارب روپے کی اضافی گرانٹ کی ادائیگی کی ایک اور سمری پر بھی غور کیا جائے گا۔

ای سی سی پاکستان ایگریکلچرل اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو) کے لیے گندم کی خریداری کے ہدف 2024 کو 14 لاکھ ٹن سے بڑھا کر 18 لاکھ ٹن کرنے کے لیے وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کی سمری پر بھی غور کرے گی۔

وزیر اعظم نے تقریباً ایک ہفتہ قبل اعلان کیا تھا کہ حکومت پاسکو کی خریداری میں 4 لاکھ ٹن اضافہ کرے گی تاکہ کسانوں کو درپیش مشکلات کو کم کیا جا سکے، خاص طور پر پنجاب میں لیکن اس اعلان پر عمل درآمد نہیں ہوسکا۔

تاہم، اس سے پنجاب میں گندم کے بڑھتے ہوئے بحران پر شاید ہی کوئی اثر پڑے گا، جہاں صوبائی حکومت نے اب تک گندم کی خریداری شروع کرنے سے گریز کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں