• KHI: Maghrib 6:42pm Isha 7:58pm
  • LHR: Maghrib 6:13pm Isha 7:34pm
  • ISB: Maghrib 6:18pm Isha 7:41pm
  • KHI: Maghrib 6:42pm Isha 7:58pm
  • LHR: Maghrib 6:13pm Isha 7:34pm
  • ISB: Maghrib 6:18pm Isha 7:41pm

سینیٹ اجلاس میں بھی پیکا ترمیمی بل 2025 پیش، صحافیوں کا احتجاجاً واک آؤٹ

شائع January 24, 2025
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد سینیٹ اجلاس میں بھی پیکا ترمیمی بل 2025 پیش اور ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2024 بھی پیش کر دیا گیا، ڈپٹی چیئرمین نے دونوں بلز متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کرتے ہوئے 3 روز میں رپورٹ ایوان میں پیش کرنے کی ہدایت کردی، جبکہ بل پیش کرنے کے دوران صحافیوں نے اجلاس کی کارروائی سے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔

ڈان نیوز کے مطابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان کی زیرِ صدارت سینیٹ اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں کارروائی کا آغاز ہوتے ہی پی ٹی آئی سینیٹرز نے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا، اپوزیشن رہنماؤں نے ڈائس بجا کر احتجاج کیا اور حکومت کے خلاف نعرہ بازی کی، ایوان کی کارروائی کے آغاز میں وقفہ سوالات جوابات کو معطل کرنے کی تحریک منظور کی گئی۔

ایوان میں ٹیلی کمیونیکیشن تنظیم نو ترمیمی بل 2025 پیش کیا گیا، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کیا، ڈپٹی چیئرمین نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو سپرد کردیا گیا۔

اجلاس میں پیکا ترمیمی بل 2025 بھی پیش کیا گیا، ڈپٹی چیئرمین نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو سپرد کرتے ہوئے تین روز میں ایوان کے سامنے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

سینیٹ میں قومی کمیشن برائے اقلیتیں بل 2025 بھی پیش کیا گیا، ایوان کی کارروائی کے دوران شدید احتجاج کو دیکھتے ہوئے ڈپٹی چیئرمین نے اجلاس 27 جنوری پیر شام 4 بجے تک ملتوی کردیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی نے متنازع پیکا ترمیمی بل 2025 کثرت رائے سے منظور کر لیا تھا۔

ایوان زیریں میں ترمیمی بل وفاقی وزیر رانا تنویر نے پیش کیا تھا، جبکہ صحافیوں اور اپوزیشن نے پیکا ترمیمی بل کے خلاف ایوان زیریں سے واک آؤٹ کیا تھا۔

علاوہ ازیں صحافیوں کی مختلف تنظیموں نے اپنے الگ الگ بیانات میں پیکا ترمیمی بل کی مذمت کی تھی۔

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) اور آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس) سمیت صحافیوں کے حقوق کے گروپوں کی نمائندگی کرنے والی تنظیم جوائنٹ ایکشن کمیٹی (جے ای سی) نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا تھا، جس میں اس ترمیم کی مذمت کی گئی تھی۔

پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025

واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے 22 جنوری کو پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا جس کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی، جھوٹی خبر پھیلانے والے شخص کو 3 سال قید یا 20 لاکھ جرمانہ عائد کیا جاسکے گا۔

حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے والے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کے مطابق سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہو گا، جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں بھی دفاتر قائم کیے جائیں گے۔

ترمیمی بل کے مطابق اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن اور رجسٹریشن کی منسوخی، معیارات کے تعین کی مجاز ہو گی جب کہ سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کی سہولت کاری کے ساتھ صارفین کے تحفظ اور حقوق کو یقینی بنائے گی۔

پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی پر اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کے علاوہ متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت جاری کرنے کی مجاز ہوگی، سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں کا متاثرہ فرد 24 گھنٹے میں اتھارٹی کو درخواست دینے کا پابند ہو گا۔

ترمیمی بل کے مطابق اتھارٹی کل 9 اراکین پر مشتمل ہو گی، سیکریٹری داخلہ، چیئرمین پی ٹی اے، چیئرمین پیمرا ایکس آفیشو اراکین ہوں گے، بیچلرز ڈگری ہولڈر اور متعلقہ فیلڈ میں کم از کم 15 سالہ تجربہ رکھنے والا شخص اتھارٹی کا چیئرمین تعینات کیا جاسکے گا، چیئرمین اور 5 اراکین کی تعیناتی پانچ سالہ مدت کے لیے کی جائے گی۔

حکومت نے اتھارٹی میں صحافیوں کو نمائندگی دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے، ایکس آفیشو اراکین کے علاوہ دیگر 5 اراکین میں 10 سالہ تجربہ رکھنے والا صحافی، سافٹ وئیر انجینئر بھی شامل ہوں گے جب کہ ایک وکیل، سوشل میڈیا پروفیشنل نجی شعبے سے آئی ٹی ایکسپرٹ بھی شامل ہو گا۔

ترمیمی ایکٹ پر عملدرآمد کے لیے وفاقی حکومت سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹربیونل قائم کرے گی، ٹربیونل کا چیئرمین ہائی کورٹ کا سابق جج ہو گا، صحافی، سافٹ ویئر انجینئر بھی ٹربیونل کا حصہ ہوں گے۔

کارٹون

کارٹون : 18 مارچ 2025
کارٹون : 17 مارچ 2025