بھارت یک طرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل یا ختم نہیں کرسکتا، حکومتی ذرائع
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت یک طرفہ طور پر اس معاہدے کو معطل یا ختم نہیں کر سکتا جب کہ اس اعلان پر پاکستان عالمی بینک سے ثالثی عدالت کے لیے رجوع کر سکتا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق حکومتی ذرائع نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے اعلان پر پاکستان عالمی بینک سے ثالثی عدالت کے لیے رجوع کر سکتا ہے۔
حکومتی ذرائع نے کہا ہے کہ معاہدے کے تحت بھارت یک طرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل یا ختم نہیں کر سکتا جب کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے کے تحت دی گئی ثالثی عدالت میں جانےکاحق رکھتا ہے۔
بھارتی جارحیت پر مشاورت شروع
دوسری جانب، دفتر خارجہ میں بھارتی سفارتی جارحیت پر مشاورت شروع ہوگئی ہے، وزارت خارجہ کی جانب سے سفارتی جارحیت کا اسی زبان میں جواب دینے کا فیصلہ متوقع ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات کو مزید نچلی سطح پر لایا جائے گا، بھارتی دفاعی، ائیر و نیول اتاشیوں اور سپورٹنگ اسٹاف کو واپس بھیجنے کا امکان ہے۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے عملے کو واپس بھجوانے پر غور کیا جارہا ہے جب کہ وزارت خارجہ اعلیٰ سطح کی قیادت کی ہدایات کے بعد فیصلوں کا اعلان کرے گی۔
علاوہ ازیں، بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کیے جانے کا بھی امکان ہے جب کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر سخت جواب دیا جائے گا۔
سفارتی ذرائع کے مطابق سندھ طاس معاہدہ دوران جنگ بھی کبھی معطل نہیں ہوا، معاہدے کی شق ہے کہ بھارت اس معاہدے کو یک طرفہ معطل نہیں کر سکتا۔
واضح رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
بھارتی سیکریٹری خارجہ وکرم مصری نے بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں کیبنٹ کمیٹی برائے سیکیورٹی (سی سی ایس) کے اجلاس میں اس حملے کی سنگینی کو تسلیم کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ ’1960 کا سندھ طاس معاہدہ اس وقت تک معطل رہے گا جب تک پاکستان سرحد پار دہشت گردی کی حمایت سے دستبردار نہیں ہو جاتا‘۔