پاکستان کو پہلگام واقعے سے جوڑنے کی مذمت کرتے ہیں، سینیٹ میں قرارداد متفقہ طور پر منظور
سینیٹ آف پاکستان نے بھارتی جارحیت کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو پہلگام واقعے سے جوڑنے کی مذمت کرتے ہیں اور پاکستان پر کسی حملے کی صورت میں منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
ڈان نیوز کے مطابق چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت سینیٹ کے اجلاس میں آغاز میں وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے وقفہ سوالات ملتوی کرنے کی تحریک پیش کی جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
بعدازاں وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے ایوان کو پہلگام حملے کے بعد بھارتی جارحیت کے حوالے سے منعقدہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے فیصلوں سے آگاہ کیا۔
وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ مقبوضہ جموں کشمیر پہلگام میں سیاحوں کی ہلاکتوں پر مذمت کرتے ہیں، بھارت نے اس واقعے کے بعد معمول کے مطابق پاکستان پر الزام لگایا، جس پر کل قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا۔
پانی 24 کروڑ پاکستانی عوام کی لائف لائن ہے، نائب وزیر اعظم
وزیر خارجہ نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بھارتی فیصلہ کو مسترد کرتے ہیں، پانی 24 کروڑ پاکستانی عوام کی لائف لائن ہے، پیشگوئیاں ہیں کہ مستقبل کی جنگیں پانی پر ہوں گی۔
اسحٰق ڈار نے قومی سلامتی کے فیصلوں سے ایوان کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ بھارت نے اٹاری بارڈر بند کیا تو پاکستان نے واہگہ بارڈر کو فوری طور پر بند کردیا ہے، سارک ویزا اسکیم کے تحت پاکستان میں موجود بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے تاہم سکھ یاتریوں کو استثنیٰ دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کے لیے ہر قسم کی فضائی حدود کو بند کردیا ہے، بھارت کے دفاعی اتاشیوں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیتے ہوئے انہیں 30 اپریل تک واپس جانے کا حکم دیدیا ہے، یہ جیسا کو تیسا والی بات ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے پاکستانی قونصل خانے کے عملے کو 30 تک محدود کیا ہے تو ہم نے بھی بھارتی قونصل خانے کے عملے کی تعداد 55 سے 30 کردی ہے۔
’کسی نے میلی آنکھ سے دیکھا تو اسے پہلے جیسا جواب دیا جائے گا‘
وزیر خارجہ نے ایوان کو بتایا کہ بھارتی اقدامات کے جواب میں پاکستان نے 2 اضافی اقدامات کیے ہیں جن میں بھارت کے ساتھ ہر قسم کی تجارت فوری طور پر بند کردی ہے اور کوئی تیسرا ملک بھی پاکستان کے راستے بھارت سے تجارت نہیں کرسکے گا، جبکہ پاکستان نے بھارت کی تمام ائیرلائنز کے لیے فضائی حدود بند کردی ہے جس سے بھارتی پروازوں کو 2 گھنٹے کی اضافی مسافت طے کرنا ہوگی۔
انہوں نے ایوان کو بتایا کہ سفارتی محاذ پر کام جاری ہے، گزشتہ روز 26 ممالک کے سفرا کو دفتر خارجہ میں بلا کر پاک-بھارت تنازع پر بریفنگ دی گئی، آج دیگر ممالک کے سفرا کو بریفنگ دی جائے گی، آج رات ساڑھے 7 بجے سعودی وزیر خارجہ سے بات ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ہر لحاظ سے تیار ہیں، پاکستان کی فورسز ہر قسم کی کارروائی کے لیے تیار ہیں، اگر کسی نے میلی آنکھ سے دیکھا کو اسے ویسا ہی جواب دیا جائے گا جیسا پہلے دیا گیا۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ پارلیمانی جماعتیں ایک پیج پر ہیں، اپوزیشن لیڈر نے حکومتی ڈرافٹ پر مل کر کام کیا۔
انہوں نے بتایا کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر ان کا دورہ ڈھاکا منسوخ کردیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے کیے گئے دورہ افغانستان کے بارے میں ایوان کو پھر کبھی آگاہ کروں گا مگر یہ بتا دینا چاہتاہوں کہ افغانستان میں کھڑے ہوکر افغان ہم منصب امیر خان متقی کو باور کرایا ہے کہ نہ پاکستانی سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال کی جائے گی نہ افغانستان کی زمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونی چاہیے۔
بعدازاں نائب وزیر اعظم کی جانب سے بھارتی جارحیت کے خلاف پیش کی گئی قرارداد کو ایوان بالا نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ پاکستان پہلگام میں دہشت گردی کے واقعے پر اظہار مذمت کرتا ہے، بھارت نے پاکستان پر حملہ کا بے بنیاد الزام لگایا اور غیر قانونی طور پر سندھ طاس معاہدہ کو معطل کیا۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پاکستان پر کسی حملہ کی صورت میں منہ توڑ جواب دیا جائے گا، بھارت کو پاکستان سمیت دیگر ممالک میں دہشت گردی پر قابل احتساب بنایا جائے، قرارداد میں پہلگام واقعے پرپاکستان پرالزام تراشی کی بھی شدید مذمت کی گئی ہے۔
پلوامہ واقعے کے بعد حکومت کا جو واضح موقف تھا وہ آج نہیں، شبلی فراز
دریں اثنا، قائد حزب اختلاف سینیٹر شبلی فراز نے پہلگام واقعے کے بعد کی صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس قرارداد کو منظور کرنا ہمارا فرض تھا، اس صورتحال میں سب کو اکٹھا ہونا چاہیے، ہمارے لیڈر نے واضح طور پر کہا ہے کہ میری جان سے زیادہ وطن اہم ہے۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ بھارت نے ہمیشہ پاکستان سے دشمنی کی ہے، بھارتی وزیر اعظم آر ایس ایس کے نظریہ پر چل رہا ہے، بھارت اپنے ملک اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں پر مظالم کررہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جمہوریت کے لیے صاف شفاف الیکشنز ہونا ضروری ہیں، بھارت میں کسی الیکشن پر سوالات نہیں اٹھے، پاکستان میں ہر الیکشن متنازع رہا مگر 2024 کا الیکشن تو سب سے زیادہ متنازع تھے، ملک صاف شفاف الیکشنز سے منتخب حکومت میں ہی ترقی کرسکتا ہے۔
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ اس وقت فیڈریشن کا ہر یونٹ مسئلے سے دوچار ہے، بھارت نے ہمیں دبانے کی ناکام کوشش کی ہے، پلوامہ واقعے کے بعد ہماری حکومت کا جو واضح موقف تھا وہ آج نہیں ہے، آج حکمران الگ کھڑے ہیں قوم الگ کھڑی ہے، ملک کی سب سے بڑی جماعت کے قائد کو 600 سے زیادہ دنوں سے سیاسی مقدمات میں جیل میں بند کررکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ سیاسی مقدمات ہم پر بنائے گئے، اعجاز چوہدری اس ایوان کے رکن ہیں انہیں یہاں نہیں لایا جاسکا۔
’جب تک عمران خان جیل میں ہیں سیاسی استحکام نہیں آسکتا‘
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ عمران خان نے ہمیشہ ملک کو جوڑنے کی بات کی، اس وقت ہمیں ایسے لیڈر کی ضرورت ہے، عمران خان نے کبھی لسانیت اور صوبائیت کی بات نہیں کی، یاسمین راشد، عمر چیمہ وغیرہ کو پابند سلاسل کیا ہوا ہے، جب تک حقیقی عوامی نمائندے نہیں آئیں گے تب تک استحکام نہیں آسکے گا، آپ سورج کو انگوٹھے سے نہیں چھپا سکتے۔
انہوں نے شکوہ کیا کہ عمران خان سے ملاقات نہیں کرنے دی جارہی، قومی اسمبلی و سینیٹ کے قائد حزب اختلاف ریاست کا حصہ ہیں وہ ذلیل و خوار رہے ہیں، ہم اقتدار کے لیے جدوجہد نہیں کر رہے۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ آج ہمیں ایسا اقتدار ملا تو نہیں لیں گے،ایسے حالات میں ملک میں کیسے استحکام آئے گا، ملکی ترقی کےلیے عدلیہ اور ججز کو آزاد کرنا ہوگا اور صاف شفاف الیکشنز کرانے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اصل دہشت گردوں کےخلاف کوئی کام نہیں ہورہا، اصل دہشت گردوں سے زیادہ دہشت گردی کے مقدمات پی ٹی آئی ورکرز کے خلاف درج کیے جارہے ہیں، کے پی کے کی ایوان میں کوئی نمائندگی نہیں، یہ کیا منافقت ہے، ہم ملک کے ساتھ کھڑے ہیں۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ جب تک عمران خان جیل میں ہیں سیاسی استحکام نہیں آسکتا،استحکام کے لیے عمران خان کو باہر لانا ہوگا۔
پہلگام حملہ بھارتی سیکیورٹی کی ناکامی کی وجہ سے ہوا، شیری رحمٰن
پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے ایوان سے اظہار خیال میں پہلگام حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعے کی ذمہ داری بھارت کی اپنی سیکیورٹی ناکامی پر عائد ہوتی ہے، بغیر کسی ثبوت کے پانچ منٹ میں پاکستان پر الزام تراشنا انتہائی غیر ذمہ دارانہ عمل ہے۔
سینیٹر شیری رحمٰن نے کہاکہ آج ہم نے متحد ہو کر ایک متفقہ قرارداد پاس کی ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستانی قوم دہشت گردی کے خلاف یک زبان ہے، ہم نے بھارت کو بھرپور جواب دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت کشمیری عوام کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، مقبوضہ کشمیر میں جو مظالم جاری ہیں وہ مودی حکومت کی پالیسیوں اور بھارتی جمہوریت کی حقیقی تصویر ہے۔
شیری رحمٰن نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت کو اپنی ناکامیوں کا ملبہ دوسروں پر ڈالنے کے بجائے اپنے داخلی مسائل کا سنجیدگی سے جائزہ لینا چاہیے، انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا نوٹس لے۔
انہوں نے کشمیر کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے مستقل اور واضح موقف کو دہرایا اور کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم بھارت کی نام نہاد جمہوریت کا شاخسانہ ہیں، اگر غزہ میں نسل کشی ہو رہی ہے تو کشمیر میں اس سے بھی زیادہ ظلم ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ایوان نے آبی دہشت گردی پر جو موقف اپنایا ہے وہ بالکل درست ہے، بھارت نے گزشتہ سال سے سندھ طاس معاہدے کو غیر فعال بنانے کا منصوبہ بنا رکھا ہے اور ایک سال سے پی آئی سی (پاکستان انڈس واٹر کمیشن) کو معطل کر دیا ہے۔
پیپلز پارٹی کی سینیٹر نے کہا کہ بھارت کو سوچنا ہو گا کہ ماحولیات کی جو یلغار اس خطے پر آ رہی ہے اس کے اثرات انہیں جلد نظر آنا شروع ہو جائیں گے، ہم سمجھتے ہیں کہ امن ہی مسئلے کا حل ہے مگر اگر وہ آگے بڑھیں گے تو کوئی پیچھے نہیں ہٹے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کی کوئی حکومت قومی سلامتی پر سمجھوتہ نہیں کرے گی، اگر وہ ہماری مسلح افواج یا عوام کا امتحان لینا چاہتے ہیں تو ہم سیسہ پلائی دیوار بن کر دکھائیں گے۔
انہوں نے کلبھوشن یادیو کی پاکستان میں موجودگی، جعفر ایکسپریس حملے اور پلوامہ واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے بھارت کے مکروہ عزائم کو بے نقاب کیا اور کہا کہ بھٹو شہید نے ہمیں ایٹمی طاقت بنایا، ہم پرامن قوم ہیں مگر اپنی سلامتی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ ایل او سی پر ایک دن نہیں گزرا اور بھارت نے پھر گڑبڑ کی مگر ہماری افواج چوکنا ہیں اور ہم ہر جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کےلیے تیار ہیں۔
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے ایمل ولی خان نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے عمران خان کی تصویر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس ایوان میں چوروں، ڈاکوؤں اور مجرموں دہشت گردوں کی تصاویر لانے پر پابندی لگائی جائے۔
ایمل ولی خان کے جملے پر پی ٹی آئی سینیٹرز نے احتجاج اور شور شرابہ کیا اور ان سے اپنے الفاظ واپس لینے کا مطالبہ کیا جس پر ایمل ولی خان نے سوال کیا کہ کیا وہ چور ڈاکو دہشت گرد یا مجرم ہے؟ چئیرمین سینیٹ نے ایمل ولی خان کے الفاظ حذف کرا دیے۔
اس موقع پر نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار نے کہا کہ ایسے الفاظ ادا نہ کیے جائیں جس سے اتحاد کو نقصان پہنچے، جس پر ایمل ولی نے کہا کہ مجھے اظہار رائے کا حق حاصل ہے، کل کو ہم بھی قیدیوں کی تصاویر لے آئیں گے۔
مودی نے انگریزی تقریر انہیں سنانے کیلئے کی جنہیں انگلش سمجھ آتی ہے، ایمل ولی
ایمل ولی خان نے حالیہ واقعات پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے ڈرامے اور اقدام کی مذمت کرتے ہیں، بھارت کے کسی اقدام کو پورا نہیں ہونے دیں گے، مودی نے انگلش میں تقریر ان کو سنانے کے لیے جنہیں انگلش سمجھ آتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم اور صوبائی خودمختاری پر حملہ نہ کریں، جس طرح پاکستان کو پانی سے پیار ہے ویسے ہی ہمیں اپنے قدرتی وسائل سے پیار ہے، پیپلزپارٹی کو نہروں کا مقدمہ جیتنے پر مبارکباد دیتے ہیں، سندھ کی طرح کے پی کے اور بلوچستان کے مسائل بھی ایسے حل کیے جائیں، جو آئین کے خلاف جائے گا ہم ان کے ساتھ نہیں ہوں گے، (ن) لیگ اور پی ٹی آئی مل کر صوبے کی معدنیات پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔
ایمل ولی خان نے کہا کہ اٹاری کے جواب میں واہگہ بند کرنے کا فیصلہ ٹھیک ہے، انہوں نے سکھ یاتریوں کے ویزوں پر بھی پابندی لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا بھارت نے اجمیر شریف پر جانے کی اجازت دی۔
انہوں نے کہا کہ جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں، کسی کو فائدہ نہیں ہوگا، دونوں ممالک کے پاس ایٹم بم ہے، بھارت میں عدم تشدد کے خواہشمند باہر آئیں امن کا پیغام دیں، پاکستان سے بھی امن کی بات ہونی چاہیے، میں خود بھارت، افغانستان، ایران اور چین سے بات کرنے کو تیار ہوں۔
بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس پیر کی شام 4 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔













لائیو ٹی وی