پہلگام واقعے پر مودی سرکار کی بوکھلاہٹ، شعیب اختر کا یوٹیوب چینل بھی بلاک
پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد مودی سرکار اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی، بھارت میں 16 پاکستانی نیوز چینل کے یوٹیوب اکاؤنٹس پر پابندی عائد کرنے کے بعد سابق پاکستانی اسٹار فاسٹ باؤلر شعیب اختر اور سابق ٹیسٹ کرکٹرز باسط علی، راشد لطیف کا اکاؤنٹ بھی بلاک کردیا گیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق راولپنڈی ایکسپریس شعیب اختر اور باسط علی کے یوٹیوب اکاؤنٹس کو بھی بھارت میں بلاک کردیا گیا ہے۔
بھارتی حکومت پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بوکھلاہٹ کا شکار ہے، حیران کن طور پر راولپنڈی ایکسپریس کا چینل بھی بھارت میں بلاک کردیا گیا ہے۔

حالانکہ شعیب اختر نے گزشتہ ایک ماہ کے دوران اپنے یوٹیوب اور ایکس اکاؤنٹ پر پہلگام تو کیا کسی قسم کی کوئی ویڈیو اپ لوڈ نہیں کی جب کہ ان کے چینل پر موجود گزشتہ تینوں ویڈیوز بھارتی ٹیم سے متعلق ہیں، جن میں چیمپئنز ٹرافی میں ان کی کارکردگی کو سراہا گیا ہے۔
اس کے باوجود یوٹیوب پر 38 لاکھ سبسکرائبر اور ’ایکس‘ پر 64 لاکھ فالورز رکھنے والے شعیب اختر کے اکاؤنٹ کو بلاک کردیا گیا۔

یاد رہے کہ شعیب اختر کا شمار بھارت میں پسندیدہ شخصیت کے طور پر ہوتا ہے جو انٹرنیشنل کرکٹ پر اپنی ماہرانہ رائے کے ساتھ ساتھ مزاحیہ تبصروں کی وجہ سے بھارت میں مقبول ہیں۔
اگرچہ شعیب اختر مودی سرکار کی فہرست میں شامل نہیں تھے لیکن اس کے باوجود وہ بھی اس سے متاثر ہوئے، تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ شعیب اختر کے چینل کو غلطی سے بلاک کیا گیا یا پھر اس حوالے سے کوئی نیا حکم نامہ جاری ہوا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ صارفین جب شعیب اختر کے یوٹیوب چینل پر رسائی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو انہیں ایک پیغام موصول ہوتا ہے ’یہ مواد اس وقت اس ملک میں دستیاب نہیں ہے‘۔
شعیب اختر واحد پاکستانی کرکٹر نہیں ہیں جن کا چینل بھارت میں بلاک کیا گیا ہے، سابق ٹیسٹ کرکٹرز باسط علی اور راشد لطیف کے اکاؤنٹس تک رسائی بھی محدود کردی گئی ہے، دونوں سابق کرکٹرز سوشل میڈیا سمیت نجی ٹی وی چینلز پر کرکٹ سے متعلق اپنی ماہرانہ رائے دیتے ہیں۔
خیال رہے کہ مودی سرکار نے وزارت داخلہ کی سفارش پر 6 کروڑ 30 لاکھ سبسکرائبرز کے حامل 16 پاکستانی یوٹیوب چینلز پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
مودی سرکار کی جانب سے ان چینلز پر اشتعال انگیزی اور فرقہ وارانہ حساسیت کا حامل مواد نشر کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
پابندی کی زد میں آنے والے پلیٹ فارمز میں ڈان نیوز، سما ٹی وی، اے آر وائی نیوز، بول نیوز، رفتار، جیو نیوز، جی این این اور سنو نیوز کے یوٹیوب چینلز شامل ہیں جبکہ صحافی ارشاد بھٹی، عاصمہ شیرازی، عمر چیمہ اور منیب فاروق کے یوٹیوب چینلز پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے، جن دیگر ہینڈلز پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں پاکستان ریفرنس، سما اسپورٹس، عزیر کرکٹ اور رازی ناما شامل ہیں۔
پس منظر
واضح رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں منگل کو 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد گزشتہ روز سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
بھارت نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کو جواز بناتے ہوئے پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹے میں بھارت چھوڑنے کا حکم دیا تھا جبکہ واہگہ بارڈرکی بندش اور اسلام باد میں بھارتی ہائی کمیشن میں تعینات اپنے ملٹری اتاشی کو وطن واپس بلانے کے علاوہ پاکستان میں تعینات سفارتی عملے کی تعداد میں بھی کمی کردی تھی۔
بعد ازاں، وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے اقدام کو مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ پاکستان کا پانی روکنا اعلان جنگ تصور کیا جائے گا اور کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
پاکستان نے شملہ سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کی معطلی کا عندیہ دیتے ہوئے بھارت کے لیے فضائی حدود، سرحدی آمد و رفت اور ہر قسم کی تجارت بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
بھارتی ہائی کمیشن میں سفارتی عملے کو 30 ارکان تک محدود کرنے کے علاوہ بھارتی دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا تھا، پاکستان نے سکھ یاتریوں کے علاوہ تمام بھارتی شہریوں کے ویزے منسوخ کرکے انہیں 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف بھارتی حکومت کو پہلگام واقعے کی مشترکہ تحقیقات کی پیشکش بھی کرچکے ہیں تاہم بھارتی حکومت نے تاحال اس حوالے سے کوئی جواب نہیں دیا۔