فیکٹ چیک: پہلگام حملے کے بعد پاکستان آرمی میں بڑے پیمانے پر استعفوں سے متعلق خطوط جعلی ہیں
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کئی بھارتی اکاؤنٹس نے مبینہ دستاویزات شیئر کیں جن میں دعویٰ کیا گیا کہ پہلگام حملے کے بعد پاک آرمی میں اجتماعی استعفے دیے گئے ہیں اور ان کا مورال بہت کمزور ہو چکا ہے، تاہم یہ خطوط جعلی ثابت ہوئے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں 22 اپریل کو مسلح افراد نے سیاحوں پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں 26 افراد ہلاک ہوگئے تھے، ہلاک ہونے والوں میں تمام مرد شامل تھے جن کا تعلق بھارت سے تھا تاہم ایک سیاح کا تعلق نیپال سے تھا۔
ابتدائی طور پر اس واقعے کی ذمے داری ’ کشمیر ریزسٹنس’ ، جسے ’ دی ریزسٹنس فرنٹ ’ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، نامی تنظیم نے قبول کی تھی مگر بعد میں اس کی تردید کردی تھی۔
پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت نے بے جا الزام تراشی اور اشتعال انگیزی کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور سفارتی عملے کو 30 اپریل 2025 تک بھارت چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔
پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے جوابی اقدامات کرتے ہوئے بہترین سفارتی حکمت عملی کو اختیار کیا، اور بھارت کے سفارتی عملے کو بھی 30 افراد تک محدود کر دیا گیا تھا۔
پاکستان نے شملہ سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کی معطلی کا عندیہ دیتے ہوئے بھارت کے لیے فضائی حدود، سرحدی آمد و رفت اور ہر قسم کی تجارت بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
بھارتی ہائی کمیشن میں سفارتی عملے کو 30 ارکان تک محدود کرنے کے علاوہ بھارتی دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا تھا، پاکستان نے سکھ یاتریوں کے علاوہ تمام بھارتی شہریوں کے ویزے منسوخ کرکے انہیں 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف بھارتی حکومت کو پہلگام واقعے کی مشترکہ تحقیقات کی پیشکش بھی کرچکے ہیں تاہم بھارتی حکومت نے تاحال اس حوالے سے کوئی جواب نہیں دیا۔
دوسری جانب، تجزیہ کار خبردار کر رہے ہیں کہ جوہری صلاحیت کے حامل دونوں ہمسایہ ممالک کے تعلقات ایک خطرناک موڑ کی طرف بڑھ رہے ہیں جب کہ حالیہ کشیدگی کم کرنے کی گنجائش بہت محدود رہ گئی ہے۔
دعویٰ
بھارتی صارف کی جانب سے اتوار کو ’ایکس‘ پر ایک خط شیئر کیا گیا جس کے اوپر بائیں جانب پاکستان آرمی کا نشان موجود تھا۔

پوسٹ کے کیپشن میں لکھا تھا کہ ’بریکنگ نیوز! جنرل عاصم منیر نے دیگر جرنیلوں کے خاندانوں کے ساتھ اپنی فیملی کو برطانیہ بھیج دیا ہے جس کے نتیجے میں پاکستان آرمی میں اجتماعی استعفے دیے گئے ہیں، افسران بھارتی فوج کا سامنا کرنے سے خوفزدہ ہیں‘۔
دستاویز میں دی گئی تفصیلات کے مطابق، مبینہ خط راولپنڈی میں جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کو کور کمانڈر پشاور اور لیفٹیننٹ جنرل عمر احمد بخاری کی جانب سے بھیجا گیا تھا۔
خط کا موضوع
’بھارت کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران استعفوں میں زبردست اضافہ‘
مبینہ خط کا متن
’میں آپ کی توجہ ایک نہایت تشویشناک صورتحال کی طرف مبذول کروانا چاہتا ہوں جو گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران پیدا ہوئی ہے، مختلف فارمیشنز سے موصول ہونے والی رپورٹس کے مطابق بڑی تعداد میں استعفے دیے جارہے ہیں، جو حالیہ تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔
یہ رجحان ہمارے دستوں کی عملی استحکام اور مورال کے بارے میں سنگین خدشات کو جنم دے رہا ہے۔
تفصیلات:
- XII کور (کوئٹہ):
استعفوں کی تعداد: 120 افسران اور 400 سپاہی متاثرہ یونٹس: مغربی سرحدوں پر تعینات انفنٹری رجمنٹس
- فورس کمانڈ ناردرن ایریاز (ایف چی این اے):
استعفوں کی تعداد: 80 افسران اور 300 سپاہی متاثرہ یونٹس: شمالی خطے میں اہم سیکٹرز کی حفاظت پر مامور ماؤنٹین بٹالینز
- I کور (منگلا):
استعفوں کی تعداد: 50 افسران اور 500 سپاہی متاثرہ یونٹس: اہم اگلے مورچوں پر تعینات میکانائزڈ انفنٹری اور آرٹلری رجمنٹس
- کل استعفے: 250 افسران اور 1200 سپاہی
وجوہات:
استعفیٰ دینے والے اہلکاروں نے زیادہ تر گھریلو دباؤ، تھکاؤٹ اور بھارت کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں اسٹریٹیجک ہدایات کے بارے میں غیر یقینی صورتحال کو وجہ قرار دیا ہے۔
مبینہ خط میں مزید کہا گیا کہ آپ کی فوری رہنمائی اور مداخلت اس سنگین مسئلے کو حل کرنے اور رینکس میں استحکام پیدا کرنے کے لیے نہایت اہم ہے، میں مزید تفصیلات یا کسی بھی قسم کی معاونت فراہم کرنے کے لیے دستیاب ہوں۔
اس پوسٹ کو 9 لاکھ 62 ہزار سے زائد ویوز ملے اور 4200 بار شیئر کیا گیا۔
ایک اور بھارتی صارف کی پوسٹ جس میں یہی مبینہ خط شیئر کیا گیا جسے 21 ہزار 700 ویوز ملے اور یہ بھی تقریباً 4200 بار شیئر کیا گیا۔
علاوہ ازیں، بھارتی ٹیلی ویژن چینل ’ٹی وی نائن‘ نیٹ ورک کے ایگزیکٹو ایڈیٹر نے ایک اور دستاویز شیئر کی جس میں پاکستان آرمی میں اجتماعی استعفوں کا ایسا ہی دعویٰ کیا گیا تھا۔

اس پوسٹ کا کیپشن تھا کہ ’بہت بڑی خبر! پاکستان آرمی میں استعفوں کی بڑی تعداد رپورٹ ہو رہی ہے کیونکہ جنرل عاصم منیر کی قیادت میں فوجیوں کا مورال پست ترین سطح پر ہے۔
مبینہ خط کا متن
موضوع: ’فرض اور نظم و ضبط کو مستحکم کرنا‘
مبینہ خط میں لکھا گیا کہ پہلگام میں ہمارے مجاہدین کے ذریعے کیے گئے واقعے کی شدت میں اضافہ ہو چکا ہے اور اب بھارت کے ساتھ جنگ کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، جس کے باعث فوج میں استعفوں اور فرار ہونے کی بڑی درخواستیں موصول ہو رہی ہیں، یہ پروپیگنڈا ہماری یکجہتی اور ایمان کو نقصان پہنچانے کے لیے ہے۔
خط میں ہدایات دی گئی کہ پاکستان کے مجاہدین کے طور پر اپنے وطن کے دفاع کا عہد مقدس ہے، خوف کو مسترد کریں اور مضبوطی سے کھڑے رہیں، اپنا مورال بلند رکھیں، ہماری افواج جنگ کے لیے تیار ہے۔

مزید کہا گیا کہ غیر مجاز استعفیٰ یا فرار ہونے والے اہلکاروں کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے تحت سخت کارروائی کی جائے گی۔
پاکستان زندہ باد!
اس پوسٹ کو 1.2 ملین ویوز ملے اور 3000 بار شیئر کیا گیا۔
فیکٹ چیک
چونکہ یہ خطوط بہت تیزی سے وائرل ہو گئے تھے اور بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ پہلگام حملے کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی کے حوالے سے عوام میں گہری دلچسپی تھی، اس لیے آئی ویریفائی پاکستان کی جانب سے فیکٹ چیک کا آغاز کیا گیا۔
پہلا خط میں فارمیٹنگ کی کئی غلطیاں کی گئی ہیں، ’کمانڈر‘، ’ہیڈکوارٹرز‘ اور ’پشاور‘ کو چھوٹے حروف میں لکھنا، جب کہ ’ایکس آئی‘ کے بجائے ’ایکس‘ لکھا گیا تھا، جو متعلقہ فوجی کور کے حوالے سے غلط تھا۔

اس کے علاوہ، مبینہ خط کی کوئی تاریخ نہیں تھی۔
مزید برآں، پشاور کور کے کمانڈر کا دوسرے کور کے بارے میں تفصیلات پر بات کرنا، جو کہ ان کے کمانڈ کے تحت نہیں آتے، بے معنی تھا۔
اس میں دیا گیا ای میل ایڈریس (o.bokhari@pakarmy.mil.pk) پر میل بھیجنے کی کوشش کی گئی لیکن اس کا ڈومین نہیں تھا، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ ای میل ایڈریس غلط تھا۔

اسی طرح، رابطہ نمبر (+92-91-9200001) کو جب ملایا گیا تو آپریٹر کی جانب سے جواب دیا گیا کہ یہ ’لسٹڈ‘ نہیں ہے۔
متعدد اے آئی اور چیٹ جی پی ٹی ڈیٹیکٹرز سے معلوم ہوا کہ مبینہ خط کا متن بالترتیب 66 فیصد، 100 فیصد اور 71.3 فیصد اے آئی سے جنریٹڈ تھا۔
دعوے کی جانچ پڑتال کا نتیجہ: گمراہ کُن
پشاور کور کے ہیڈکوارٹرز میں ایک سینئر فوجی عہدیدار نے ڈان کے نمائندے عارف حیات کو بتایا کہ فوجی اہلکاروں کے استعفے بالکل بے بنیاد ہیں، یہ وہ جعلی خبریں ہیں جو بھارتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے پھیلائی جا رہی ہیں۔
مبینہ خط میں ’پاکستان زندہ باد‘ کے بجائے ’پاکستان جندہ آباد‘ لکھا گیا تھا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ہندی زبان پر عبور رکھنے والے نے کوشش کی ہے۔
آخرکار، خط کے آخر میں دستخط اس طرح لگتے تھے جیسے کسی جگہ سے کاپی اور پیسٹ کیے گئے ہوں ، یعنی یہ بھی ایڈٹ کیے گئے تھے۔
اس لیے فیکٹ چیک نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ پاکستان آرمی میں پہلگام حملے کے بعد بڑھتے ہوئے استعفوں اور پست حوصلے سے متعلق خبریں بے بنیاد اور غلط ہیں۔
دونوں خطوط جعلی ثابت ہوئے، جیسا کہ ان میں موجود کئی غلطیوں اور حقائق کی عدم مطابقت سے ظاہر ہوتا ہے۔