پہلگام واقعہ: ترکیہ کا موجودہ صورتحال میں پاکستانی موقف کی حمایت کا اعلان
وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران ترکیہ کے سفیر ڈاکٹر عرفان نیزیرولو نے پاکستان کے موقف کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں کشیدگی کم کرنے تحمل سے کام لینے ہوگا۔
ڈان نیوز کے مطابق وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والی پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ترکیہ کے سفیر ڈاکٹر عرفان نیزیرولو نے ہفتہ کو وزیر اعظم ہاؤس میں شہباز شریف سے ملاقات کی، اس دوران وزیراعظم نے صدر رجب طیب اردوان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
ملاقات کے دوران شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ترکیہ کی جانب سے جنوبی ایشیا میں امن و امان کی موجودہ صورتحال میں پاکستان کی حمایت کے ساتھ ساتھ خطے میں امن کے مطالبے پر صدر رجب طیب اردوان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
وزیراعظم نے صدر اردوان کا جنوبی ایشیا میں امن و امان کی موجودہ صورتحال میں پاکستان کی حمایت کے ساتھ ساتھ خطے میں امن کے مطالبے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے ترکیہ کی حمایت دونوں ممالک اور ان کے عوام کے درمیان تاریخی اور گہرے برادرانہ تعلقات کی عکاس ہے۔
شہباز شریف نے ترکیہ کے سفیر کو بتایا کہ پاکستان کو پہلگام واقعہ سے جوڑنے کی سازش کی جارہی ہے، بھارت پہلگام واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کسی بھی قسم کا ثبوت دینے میں ناکام رہا ہے جب کہ واقعے کے بعد بھارت کی اشتعال انگیز کارروائیوں کے باوجود پاکستان کا ردعمل ذمہ دارانہ رہا ہے۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان نے ہمیشہ ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کی ہے، پاکستان نے انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں عظیم قربانیاں دی ہیں، جن میں 90 ہزار اموات اور 152 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ کا معاشی نقصان شامل ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ نے کہا کہ بھارتی اقدامات پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں سے توجہ ہٹانے کی مذموم کوشش ہے۔
وزیراعظم نےکہا کہ بھارت نے ابھی تک پہلگام واقعے کے پس پردہ حقائق کا پتا لگانے کے لیے قابل اعتماد، شفاف اور غیر جانبدار بین الاقوامی تحقیقات کی پاکستان کی پیشکش کا جواب نہیں دیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایسی تحقیقات میں مکمل تعاون کرے گا اور اگر ترکیہ اس میں شامل ہوتا ہے تو اس کا خیرمقدم کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت اپنی اقتصادی بحالی اور ترقی پر اپنی مکمل توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے جس کے لیے اسے اپنے پڑوس میں امن اور سلامتی کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب، ترک سفیر نے وزیر اعظم کو بتایا کہ ترکیہ پاکستان کے موقف کا حامی ہے۔
ترک سفیر نے پاکستان کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے خطے میں کشیدگی کو کم کرنے اور جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے موجودہ بحران میں تحمل سے کام لینے پر زور دیا۔
واضح رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں 22 اپریل کو 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد 23 اپریل کو سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
جس کے جواب میں قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارت سے تجارت اور واہگہ بارڈر کی بندش کرنے کا فیصلہ کیا، علاوہ ازیں بھارتی ایئرلائنز کے لیے پاکستانی فضائی حدود بھی بند کردی گئی، اور بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹے میں پاکستان چھوڑ دینے کا حکم دیا گیا تھا۔