• KHI: Maghrib 7:14pm Isha 8:40pm
  • LHR: Maghrib 6:58pm Isha 8:33pm
  • ISB: Maghrib 7:08pm Isha 8:47pm
  • KHI: Maghrib 7:14pm Isha 8:40pm
  • LHR: Maghrib 6:58pm Isha 8:33pm
  • ISB: Maghrib 7:08pm Isha 8:47pm

شاہینوں کے ہاتھوں رافیل کی تباہی، فضائی جھڑپ عالمی افواج کیلئے کیس اسٹڈی بن گئی، برطانوی میڈیا

شائع May 9, 2025
— فائل فوٹو: رائٹرز
— فائل فوٹو: رائٹرز

چینی ساختہ پاکستانی جیٹس اور فرانسیسی ساختہ بھارتی رافیل لڑاکا طیاروں کے درمیان فضائی جھڑپ کا قریب سے جائزہ لیا جائے گا اور اس کے ذریعے افواج معلومات حاصل کرنے کی کوششیں کریں گی جو مستقبل کے تنازعات میں برتری فراہم کرسکتی ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق 2 امریکی اہلکاروں نے بتایا ہے کہ ایک چینی ساختہ پاکستانی لڑاکا طیارے نے بدھ کو کم از کم 2 بھارتی طیاروں کو مار گرایا، جو بیجنگ کے جدید لڑاکا طیارے کے لیے ایک ممکنہ بڑی کامیابی کی نشاندہی کرتا ہے۔

فضائی جھڑپ فوجوں کے لیے پائلٹوں، جنگی طیاروں اور ہوا سے ہوا میں مار کرنے والے میزائلوں کی کارکردگی کا مطالعہ کرنے کا ایک نایاب موقع ہے، اور اس معلومات کا استعمال اپنی فضائیہ کو جنگ کے لیے تیار کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔

ماہرین نے کہا کہ جدید ہتھیاروں کے براہ راست استعمال کا تجزیہ دنیا بھر میں کیا جائے گا، بشمول چین اور امریکا جہاں دونوں تائیوان یا وسیع تر انڈو-پیسفک خطے میں ممکنہ تنازع کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔

ایک امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ اس بات کا خوب یقین ہے کہ پاکستان نے بھارت کے جنگی طیاروں کے خلاف ہوا سے ہوا میں مار کرنے والے میزائل داغنے کے لیے چینی ساختہ جی-10 طیارے کا استعمال کیا۔

سوشل میڈیا کی پوسٹس نے یورپی گروپ ’ایم بی ڈی اے‘ کی طرف سے تیار کردہ ریڈار گائیڈڈ ہوا سے ہوا میں مار کرنے والے میٹیور میزائل کے مقابلے میں چین کے ہوا سے ہوا میں مار کرنے والے پی ایل-15 میزائل کی کارکردگی پر توجہ مرکوز کرکھی ہے، تاہم ان ہتھیاروں کے استعمال کی کوئی سرکاری تصدیق نہیں ہوئی ہے۔

بین الاقوامی ادارہ برائے اسٹریٹجک مطالعات میں فوجی فضائیہ کے سینئر فیلو ڈگلس بیری نے کہا کہ چین، امریکا اور چند یورپی ممالک میں فضائی جنگ کے ماہرین انتہائی دلچسپی رکھتے ہوں گے کہ اس جھڑپ کے حوالے سے ہر ممکن حقیقی معلومات حاصل کرسکیں کہ اس جھڑپ میں کون سی حکمت عملی، تکنیک، طریقہ کار اور ساز و سامان استعمال ہوا اور کیا کام آیا اور کیا نہیں۔

ڈگلس بیری نے کہا کہ آپ کہہ سکتے ہیں کہ چین کے بہترین ہتھیار نے مغرب کے بہترین ہتھیار کا مقابلہ کیا، اگر واقعی یہ موجود تھا، ہمیں یہ معلوم نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ فرانسیسی اور امریکی بھارت سے اسی طرح کی معلومات کی توقع کر سکتے ہیں۔

دفاعی صنعت سے وابستہ ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ پی ایل-15 ایک بڑا مسئلہ ہے، یہ ایسی چیز ہے جس پر امریکی فوج بہت توجہ دیتی ہے۔

رافیل بنانے والی کمپنی ڈسالٹ ایوی ایشن (AM.PA) نے تبصرہ کرنے سے انکار کیا اور ایم بی ڈی اے کنسورشیم (AIR.PA)، (BAES.L)، (LDOF.MI) فوری طور پر تبصرہ کرنے کے لیے دستیاب نہیں تھا کیونکہ اس دن فرانس میں عام تعطیل تھی۔

مغربی تجزیہ کاروں اور صنعت کے ذرائع نے کہا کہ اہم تفصیلات اب بھی غیر واضح ہیں، بشمول یہ کہ آیا میٹیور کو منتقل کیا گیا تھا اور پائلٹوں کو کس قسم اور مقدار کی تربیت دی گئی تھی۔

تجزیہ کاروں نے کہا کہ ہتھیاروں کی کمپنیوں کو بھی تکنیکی کارکردگی کو آپریشنل عوامل سے الگ کرنے کی فکر ہوگی، کیا کام کرتا ہے اور کیا نہیں کرتا، اس کی آڈٹ کی جائیں گی، لیکن میں سوچتا ہوں کہ دوسرا پہلو جنگ کی مہیب دھند ہے۔

واشنگٹن میں ایک دفاعی ماہر اور کیپیٹل الفا پارٹنرز کے منیجنگ پارٹنر بائرن کیلان نے کہا کہ امریکی ہتھیاروں کی کمپنیاں یوکرین میں جنگ کے دوران اپنے مصنوعات کی کارکردگی کے بارے میں مسلسل فیڈبیک حاصل کر رہی ہیں، تو میں یقیناً اسی طرح کی توقع رکھتا ہوں کہ بھارت کے یورپی فراہم کنندگان کے ساتھ بھی یہی صورتحال ہے اور پاکستان اور چین شاید اسی فیڈبیک کو بانٹ رہے ہوں گے، اگر پی ایل 15 تشہیر کے مطابق کام کر رہا ہے یا توقع سے بہتر ہے تو چینی اسے سننا چاہیں گے۔

میٹیور کو چلانے والے ایک مغربی ملک کے دفاعی صنعت کے ایک ذرائع نے کہا کہ میٹیور کی تصویر میں دکھائی دینے والا حصہ ایک میزائل کا وہ جزو لگتا ہے جو اپنے ہدف کو نشانہ بنانے میں ناکام رہا۔

یہ متضاد رپورٹس ہیں کہ آیا پاکستان کے پاس چینی افواج کے ’پی ایل-15‘ کا مقامی ورژن موجود ہے یا 2021 میں عام فروخت کے لیے پیش کردہ کم رینج کا برآمدی ورژن ہے، اس میزائل پر تفصیل سے لکھنے والے بیری نے کہا کہ ان کے خیال میں پاکستان کے پاس زیادہ تر برآمدی ورژن ہی ہوگا۔

ایک مغربی صنعتی ذریعے نے یہ دعوے مسترد کر دیے کہ راکٹ سے چلنے والا پی ایل-15 ہوا میں سانس لینے والے میٹیور سے زیادہ رینج رکھتا ہے، لیکن اس نے تسلیم کیا کہ اس کی صلاحیت شاید سوچ سے زیادہ ہو۔

میٹیور کی رینج باضابطہ طور پر جاری نہیں کی گئی ہے، صنعتی ذرائع نے کہا کہ اس وقت کچھ بھی جانچنا ممکن نہیں ہے، ہم بہت کم جانتے ہیں۔

پی ایل-15 کی رینج اور کارکردگی کئی سالوں سے مغربی دلچسپی کا مرکز رہی ہے، اس کا سامنے آنا ایسے بہت سے اشاروں میں سے ایک شمار کیا گیا کہ چین، سویت دور کی ٹیکنالوجی پر انحصار سے بہت آگے نکل آیا ہے۔

امریکا نے پی ایل-15 اور اس کی بصری حدود سے ماورا کارکردگی کے جواب میں لاک ہیڈ مارٹن کے ساتھ مشترکہ ایڈوانسڈ ٹیکٹیکل میزائل AIM-260 تیار کیا ہے، جو چین کے حوالے سے مغربی ترجیحات کی نئے سرے سے ترتیب کا حصہ ہے۔

یورپی ممالک میٹیور کی وسط مدتی اپ گریڈیشن کے لیے تحقیق کر رہے ہیں، جس کے بارے میں خصوصی اشاعت جینز کہتی ہے کہ اس میں پروپلژن اور رہنمائی شامل ہو سکتی ہے، لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پیش رفت سست ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مارچ میں بوئنگ کو معاہدہ دیا ہے کہ وہ امریکا کی فضائیہ کے لیے اب تک کا سب سے جدید لڑاکا طیارہ تیار کرے، جس میں ممکنہ طور پر اسٹیلتھ، جدید سینسرز اور جدید انجن شامل ہوں گے۔

کارٹون

کارٹون : 24 مئی 2025
کارٹون : 22 مئی 2025