بھارت کی بڑی شکست، آئی ایم ایف ایگزیکٹیو بورڈ نے پاکستان کیلئے قرض قسط کی منظوری دیدی
بھارت کو ایک اور بڑی شکست ہو گئی، عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹیو بورڈ نے پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالر قسط کی منظوری دے دی۔
ڈان نیوز کے مطابق آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کیلئے 2.4 ارب ڈالر کی منظوری دینے کا اعلامیہ جاری کر دیا۔
اعلامیہ کے مطابق موجودہ قرض پروگرام کی دوسری قسط کے لیے ایک ارب ڈالر منظور کرلیے گئے ہیں، موجودہ قرض پروگرام میں پاکستان کے لیے 7 ارب ڈالر میں سے 2.1 ارب ڈالر منظور کئے گئے۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے لیے 1.4 ارب ڈالر ملیں گے، جب کہ پاکستان کو اصلاحات پر سختی سے عمل درآمد کرنا ہوگا۔
آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق پاکستان نے معاشی اہداف کے حصول میں شاندار کارکردگی دکھائی، آئندہ مالی سال سے زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کی وصولی کو یقینی بنانا ہوگا۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کا بجٹ سرپلس 30 جون تک 2.1 فیصد ہونا چاہیے، رواں مالی سال 30 جون تک پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 13.9 ارب ڈالر تک پہنچنے کی امید ہے۔
اس سے قبل، وزیر اعظم آف سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے لیے جاری 7 ارب ڈالر پروگرام کے تحت ایک ارب ڈالر کی قسط کی منظوری اور اس کے خلاف بھارت کے اوچھے ہتھکنڈوں کی ناکامی پر اطمینان کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کی معاشی صورتحال بہتر ہوئی ہے اور ملک ترقی کی جانب گامزن ہے، جبکہ بھارت یکطرفہ جارحیت کے ذریعے ہمارے ملک کی ترقی سے توجہ ہٹانے کی سازش کر رہا ہے۔
اعلامیے کے مطابق بین الاقوامی اداروں نے بھارت کے جھوٹے پروپیگنڈے کو مسترد کر دیا، آئی ایم ایف پروگرام کو سبوتاژ کرنے کی بھارتی کوششیں ناکام ہو گئیں۔
ڈان نیوز کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے لیے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کے اضافی پروگرام کی بھی منظوری دے دی۔
اسی طرح ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے پروگرام کے لیے بھی رقم دی جائے گی۔
اس سے قبل، بھارتی حکومت کے ایک عہدیدار کی جانب سے غیر ملکی خبررساں ایجنسی کی خبرسامنے آئی تھی کہ بھارت نے آئی ایم ایف سے مطالبہ کیا ہےکہ پاکستان کو دی گئی مالی امداد کا ازسرِ نو جائزہ لے۔
تاہم، آج آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو قسط کی منظوری کے بعد بھارت کو ایک اور میدان میں رسوائی کا سامنا کرنا پڑا۔
یاد رہے کہ 30 اپریل کو ڈان اخبار نے رپورٹ کیا تھا کہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 9 مئی کو ہوگا، جس میں پاکستان کو جاری توسیعی فنڈ سہولت کے تحت تقریباً ایک ارب ڈالر فوری جاری کرنے کی منظوری دی جائے گی، اور ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کی لچک اور پائیداری سہولت (آر ایس ایف) کے لیے اضافی انتظامات کی منظوری دی جائے گی۔
دونوں فریقین نے 25 مارچ کو 39 ماہ کے 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کے پہلے 2 سالہ جائزے پر عملے کی سطح کا معاہدہ کیا تھا، جس میں کاربن لیوی متعارف کرانے، بجلی کے نرخوں میں بروقت ترمیم، پانی کی قیمتوں میں اضافہ اور آٹوموبائل سیکٹر کی لبرلائزیشن سمیت متعدد اصلاحات پر اتفاق کیا گیا تھا۔
عملے کی سطح کے معاہدے میں 28 ماہ کا ایک نیا آر ایس ایف انتظام بھی شامل تھا، جس میں مجموعی طور پر تقریباً ایک ارب 30 کروڑ ڈالر (ایک ارب خصوصی ڈرائنگ رائٹس، یا ایس ڈی آرز) تک رسائی فراہم کی گئی تھی۔
اس طرح آئی ایم ایف کی امداد کا مجموعی حجم 8 ارب 30 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا ہے، بیل آؤٹ پیکیج کے 2 سالہ جائزے اور تقسیم کے شیڈول کے برعکس اضافی آر ایس ایف فنانسنگ مخصوص منصوبوں کی تکمیل اور ماحولیاتی لچک پیدا کرنے کے لیے پالیسی اقدامات کی تکمیل پر تقسیم سے مشروط ہے۔