پاکستان اور بھارت کے درمیان 18 مئی تک سیز فائر پر اتفاق ہوا ہے، نائب وزیراعظم
نائب وزیراعظم ووزیر خارجہ سینٹر اسحٰق ڈار نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 10 مئی کو ڈی جی ایم اوز کے درمیان گفتگو میں 12 مئی تک سیز فائر پر اتفاق کیا گیا تھا جو پھر 12 تک اور مزید 14 تک بڑھا دیا گیا تھا جب کہ آج ہونے والی بات چیت میں 18 مئی تک سیز فائر پر اتفاق کیا گیا ہے۔
سینیٹ اجلاس چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت شروع ہوا، سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعہ کے بعد بھارتی میڈیا نے پاکستان پر الزام تراشی کرنا شروع کردی لیکن ہم نے ذمہ داری سے بیان دیا کہ ہمارا پہلگام واقعہ سے کوئی لینا دینا نہیں اور عالمی دنیا کو ثابت کیا بھارت نے غلط بیانی کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں افسوسناک واقعے کے بعد بھارتی الزام تراشیوں پر ہم تمام ممالک کے ساتھ سفارتی سطح پر رابطے میں تھے اور پوری دنیا نے کہا کہ دونوں ممالک صبر کا مظاہرہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے 7 مئی کی رات کو جھوٹ بولا کہ 15 جگہوں پر حملہ ہوا، انہوں نے سکھ کمیونٹی کو اکسانے کے لیے یہ الزامات لگائے اور پھر ایک نیا ڈرامہ شروع ہوا کہ ڈرون بھیجنا شروع کردیے، لگ بھگ 80 ڈرون پاکستان میں پھر رہے تھے۔
اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ باہر کے ممالک نے بھی تسلیم کیا کہ پاکستان نے بھارت کے سکھوں مقام پر حملہ نہیں کیا اور کوئی پاکستان سے پہلے ایف 16 نہیں اڑا، ہم نے دونوں دفعہ خود کا دفاع کرنے کے لیے بھارت پر حملہ کیے جب کہ عالمی قانون کے مطابق ہم نے فوری طور پر بھارت کو جواب دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان فورسز کو اتھارٹی دی گئی کہ اب صبر کے بجائے آپریشن فیز 1 پر عمل کریں، آرمڈ فورسز کو مخصوص پلان دیا گیا، جس پر عمل شروع ہوگیا۔
انہوں نے بھارت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیشنل فورم پر آپ کی کچھ ذمہ داریاں بنتی ہیں، جعفر ایکسپریس پر بھارت نے تاحال کوئی مذمتی بیان جاری نہیں کیا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان کی ایئر اسپیس بھارت کی پروازوں کے لیے مکمل بند کردی اور فیصلہ کیا کہ اینٹ کا جواب پتھر سے ماریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعہ کے بعد ہم نے تحقیقات کی پیشکش کی اور پہلگام واقعہ کے بعد انڈیا کے بیانیہ کو توڑا، پہلگام واقعہ کے فوری بعد افواج کو الرٹ کردیا گیا جب کہ 24 اپریل کی قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں جواب دینے کا اختیار افواج کو دیدیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ 6 اور 7 کی درمیانی شب 75 سے 80 بھارتی طیارہ لانچ کیے اور انہوں نے 6 پاکستانی لوکیشنز پر 24 پے لوڈ مارے لیکن تمام جگہیں دہشتگردی کے اڈے نہیں تھے،مساجد اور شہریوں کے گھر تھے۔
مزید کہا کہ اس رات ہم نے ہدایت دی تھی پے لوڈ گرانے والوں کو گرانا ہے، پاکستانی ائیر سپیس میں گھسنے والوں کو بھی گرانے کی ہدایت تھی، انڈیا کا دعوی تھا کہ وہ سب کچھ ہے پاکستان فارغ ہوگیا ہے۔
اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان نے کسی کو سیز فائر کے لیے کوئی درخواست نہیں دی ہے، امریکی وزیر خارجہ نے رابطہ کرکے بتایا کہ بھارت جنگ بندی چاہتا ہے، ہم حساب چکتا کرچکے تھے اس لیے آمادگی ظاہر کردی۔
انہوں نے واضح کیا کہ ہم عزت و وقار کے ساتھ امن چاہتے ہیں، ہم نے جب آپریشن فیز 1 مکمل کرلیا تو کہا گیا بھارت جنگ روکنے کے لیے تیار ہے، کہا گیا کہ جے شنکر کی طرف سے جنگ بندی کا اعلان کردیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس تمام تر صورتحال میں انڈیا کا بیانیہ نہیں بنا، دنیا نے دیکھا جو کہا وہ ثابت ہوا، یہ گھنٹوں میں بھاگ گئے، پاکستان کسی کی بالادستی نہیں مانے گا، کچھ پوسٹوں پر انڈیا سفید جھنڈے لہرانے پر مجبور ہوا، کچھ پوسٹس ایسی تھیں جو 1947 سے انھوں نے کبھی نہیں چھوڑی تھیں، وہاں انھوں نے سفید جھنڈا لگا دیا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان 10 مئی کو جو بات چیت ہوئی یعنی ٹیکنکلی اگر کہیں کہ سیز فائر پر اتفاق ہوا تو وہ پہلے 12 مئی تک ہوا پھر 14 تک اور آج پھر بات ہوئی ہے جو اب 18 تک ہے۔
نائب وزیراعظم نے مزید کہا کہ اب بات ڈائیلاگ پر جائے گی، سیاسی ڈائیلاگ ہو گا، سارے مسائل وہاں زیر بحث ہوں گے، وزیر اعظم نے کہا ہے کہ جنگ کرنی ہے تو تیار ہیں بات کرنے ہے تو بھی تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کو ہڑپ کرنے کے بھارتی اقدام کو کبھی تسلیم نہیں کیا، سندھ طاس معاہدہ پر صدر ورلڈ بنک کا بیان آگیا ہے، اس جنگ میں انڈیا کو تقریبا 3 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا، ہمارے 40 معصوم شہری،11 فوجی شہید ہوئے 180 زخمی ہوئے۔
مزید کہا کہ ہم نے انڈیا کی فوج تنصیبات پر حملے کئے، انڈیا سے کوئی خبر نہیں آئی ہوگی کہ کسی شہری کو نقصان پہنچا ہے، ہم اپنے شہدا اور زخمیوں کی فوج کے ساتھ ملکر مدد اور کفالت کریں گے۔













لائیو ٹی وی