ہسپانوی وزیر اعظم کا فلسطینیوں کی نسل کشی پر اسرائیل کو ’ یورو ویژن سونگ کانٹیسٹ’ سے باہر کرنے کا مطالبہ
ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے فلسطینیوں کی نسل کشی پر اسرائیل کو گیتوں کے مقابلے ’ یورو ویژن سونگ کانٹیسٹ’ اور دیگر بین الاقوامی ثقافتی تقریبات سے باہر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز کا یہ بیان سویڈن کے شہر مالمو میں منعقدہ 2025 کے یوروویژن فائنل میں اسرائیل کے متنازع طور پر دوسرے نمبر پر آنے کے بعد سامنے آئے ہیں۔
میڈیا کے سامنے گفتگو کرتے ہوئے، پیڈرو سانچیز نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ غزہ میں اسرائیل کے جاری فوجی آپریشنز کے خلاف مضبوط موقف اختیار کرے، ان کا کہنا تھا کہ یوروویژن جیسے ثقافتی پلیٹ فارم کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات کا سامنا کرنے والی ریاستوں کے لیے تعلقات عامہ کی ڈھال کے طور پر استعمال نہیں ہونا چاہیے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق، پیڈرو سانچیز نے زور دیا کہ یورپی براڈکاسٹنگ یونین (ای بی یو)، جو یوروویژن کا اہتمام کرتی ہے، کو وہی اخلاقی معیار برقرار رکھنے چاہئیں جو اس نے 2022 میں روس کو یوکرین پر حملے کے بعد مقابلے سے باہر کرنے کے لیے لاگو کیے تھے۔
پیڈرو سانچیز نے کہا، ’ غزہ میں جو کچھ ہم دیکھ رہے ہیں وہ قابل قبول نہیں ہے، شہریوں، بچوں، عورتوں کو بلا امتیاز شہیدکرنا، یہ سراسر ناقابل قبول ہے۔’
انہوں نے مزید کہا،’ جیسا کہ ہم نے یوکرین پر حملے کے بعد روس کے ساتھ کیا، ہمیں ثقافتی جگہوں پر امن اور انسانی حقوق کی اقدار کو برقرار رکھنے کے معاملے میں دہرا معیار نہیں رکھنا چاہیے۔’
انہوں نے مزید کہا، ’ ثقافت غیر جانبدار نہیں ہے، اس کی اقدار ہوتی ہیں، اور اگر ہم نے روس کو یوکرین میں اس کی جارحیت کی وجہ سے خارج کر دیا، تو ہمیں اسرائیل کی شرکت کا بھی اسی نظر سے جائزہ لینا چاہیے۔’
پیڈرو سانچیز کے بیان کی ہسپانوی بائیں بازو کی جماعتوں بشمول پودیموس اور ازکیئردا یونیدا نے بھی حمایت کی ہے، جنہوں نے اسرائیل کو یوروویژن سے ہٹانے کا بھی مطالبہ کیا ہے اور اس کی شرکت کو ’ ثقافتی پروپیگنڈے’ کے آلے کے طور پر مذمت کی ہے۔
ووٹنگ میں تنازع، دھاندلی کے الزامات
اسرائیل کی نااہلی کے بڑھتے ہوئے مطالبات کے ساتھ، اس سال یوروویژن کو اپنے ووٹنگ سسٹم کی بھی شدید جانچ پڑتال کا سامنا ہے، یوروویژن پر ووٹوں میں دھاندلی کی اجازت دینے کا الزام لگایا گیا ہے، جس کے نتیجے میں اسرائیل غیر متوقع طور پر اس سال کے مقابلے میں دوسرے نمبر پر آیا۔
یہ الزامات سامنے آئے ہیں کہ عوامی ٹیلی ووٹ میں ہیرا پھیری کی گئی ہو، جس میں اسرائیل کی ایڈن گولان نے اسپین اور بیلجیئم دونوں سے زیادہ سے زیادہ 12 پوائنٹس حاصل کیے۔
دی ٹیلی گراف کے مطابق، ٹیلی ووٹنگ کے نتائج پر اثر انداز ہونے کی ممکنہ مربوط کوشش کے بارے میں خدشات بڑھ رہے ہیں۔
ہسپانوی سرکاری نشریاتی ادارے آر ٹی وی ای نے رپورٹ کیا کہ اسرائیلاپنے قومی ٹیلی ووٹ میں سرفہرست رہا، جس میں 20 فیصد سے زیادہ ووٹ ڈالے گئے، جس پر نشریاتی ادارے نے باضابطہ طور پر ایک آزاد آڈٹ کی درخواست کی۔
بیلجیئم کے وی آر ٹی اور کئی سکینڈینیوین نشریاتی اداروں نے عوامی ووٹنگ میں بے ضابطگیوں کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا ہے اور ای بی یو کے اندرونی جائزے کا انتظار کر رہے ہیں۔
یورپی براڈکاسٹنگ یونین نے ابھی تک پیڈرو سانچیز کے بیان یا ٹیلی ووٹ سے متعلق آڈٹ کی درخواستوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔