پاکستان کیلئے جاسوسی کا الزام، بھارت میں ایک پولیس افسر گرفتار
بھارت نے مبینہ طور پر ’پاکستان کے لیے جاسوسی‘ کے الزام میں ایک اور نیم فوجی پولیس افسر کو گرفتار کر لیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھارت میں پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں معروف بھارتی ولاگر جیوتی ملہوترا کے علاوہ 10 افراد کو گرفتار کیا تھا، جبکہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کی گئی سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ کا تعلق بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے نکلا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق بھارتی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے الزام لگایا کہ سنٹرل ریزرو پولیس فورس کے ایک افسر کو دہلی میں ’پاکستانی ایجنٹوں کے ساتھ حساس معلومات شیئر کرنے پر‘ گرفتار کیا گیا۔
این آئی اے نے الزام عائد کیا کہ ملزم موتی رام جاٹ جاسوسی کی سرگرمیوں میں ملوث تھا اور 2023 سے پاکستان شہری کے ساتھ قومی سلامتی سے متعلق خفیہ معلومات شیئر کر رہا ہے۔
ایجنسی کا کہنا تھا کہ ایک خصوصی عدالت نے موتی رام جاٹ کا 6 جون تک جسمانی ریمانڈ منظور کیا ہے، جبکہ تفتیش کار اس سے پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد بھارت نے پاکستان پر الزامات کی بوجھاڑ کردی تھی۔
بھارت نے پہلگام فالس فلیک آپریشن کی آڑ میں 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب نئی دہلی نے پاکستان پر فضائی حملوں کا ایک سلسلہ شروع کیا تھا جس کے جواب میں پاکستان نے بھارت کے 5 طیارے مار گرائے تھے۔
بعد ازاں، 10 مئی کو پاک فوج کی جانب سے آپریشن بنیان مرصوص کا آغاز کیا گیا، جس میں بھارت کے 26 ملٹری اہداف کو نشانہ بنایا گیا، بالآخر 10 مئی کو شام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت سے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا۔
18 مئی کو بھارتی پولیس نے ہریانہ، پنجاب اور دہلی میں خاتون ولاگر اور یونیورسٹی پروفیسر سمیت متعدد افراد کو پاکستان سے مبینہ روابط اور حالیہ پاک بھارت کشیدگی سے متعلق بیانات پر گرفتار کر لیا تھا۔
21 مئی کو بھارتی سپریم کورٹ نے آپریشن سندور سے متعلق آن لائن بیانات دینے پر گرفتار کیے گئے مسلمان پروفیسر کی ضمانت منظور کرلی، تاہم ان کے خلاف تحقیقات جاری رہیں گی۔
عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اشوکا یونیورسٹی میں سیاسیات کے پروفیسر علی خان محمودآباد کو ان کی جانب سے گزشتہ اتوار کو کی گئی ایک فیس بک پوسٹ پر گرفتار کیا گیا تھا، جس میں انہوں نے بنا سوچے سمجھے جنگ کی وکالت کرنے والوں پر تنقید کی تھی۔