امریکا کیساتھ معاہدہ کرنا اسرائیل کے حملے سے بہتر ہوگا، سعودی عرب کا ایران کو پیغام

شائع May 31, 2025
پزشکیان نے کہا کہ ایران معاہدہ چاہتا ہے، لیکن اس وجہ سے اپنا افزودگی پروگرام قربان نہیں کرے گا — فائل فوٹو
پزشکیان نے کہا کہ ایران معاہدہ چاہتا ہے، لیکن اس وجہ سے اپنا افزودگی پروگرام قربان نہیں کرے گا — فائل فوٹو

سعودی عرب کے وزیر دفاع نے تہران میں ایرانی حکام کو دوٹوک پیغام دیا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری معاہدے پر مذاکرات کی پیشکش کو سنجیدگی سے لیں، کیونکہ یہ پیشکش اسرائیل کے ساتھ جنگ کے خطرے سے بچنے کا ایک راستہ فراہم کرتی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق حکومت سے قریبی تعلق رکھنے والے دو خلیجی ذرائع اور دو ایرانی حکام نے بتایا کہ خطے میں مزید عدم استحکام کے امکان سے پریشان ہو کر سعودی عرب کے 89 سالہ بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اپنے بیٹے شہزادہ خالد بن سلمان کو گزشتہ ماہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے لیے یہ انتباہی پیغام دینے کے لیے بھیجا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تہران میں 17 اپریل کو صدارتی کمپاؤنڈ میں ہونے والی بند کمرہ ملاقات میں ایرانی صدر مسعود پزشکیان، مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف محمد باقری اور وزیر خارجہ عباس عراقچی بھی موجود تھے۔

چاروں ذرائع کے مطابق اگرچہ میڈیا نے 37 سالہ سعودی شہزادے کے دورے کی خبر دی تھی لیکن شاہ سلمان کے خفیہ پیغام کا مواد پہلے کبھی رپورٹ نہیں کیا گیا، شہزادہ خالد جو ٹرمپ کے پہلے دورِ صدارت کے دوران واشنگٹن میں سعودی سفیر تھے، انہوں نے ایرانی حکام کو خبردار کیا کہ امریکی صدر طویل مذاکرات کے لیے زیادہ صبر نہیں کر سکیں گے۔

ٹرمپ نے ایک ہفتہ قبل اچانک اعلان کیا تھا کہ تہران کے ساتھ براہِ راست مذاکرات ہو رہے ہیں، جن کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام پر قدغن لگا کر پابندیاں ختم کرنا ہے، انہوں نے یہ اعلان اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی موجودگی میں کیا جو واشنگٹن اس امید پر آئے تھے کہ وہ ایران کے جوہری ٹھکانوں پر حملوں کے لیے امریکی حمایت حاصل کریں گے۔

تہران میں، شہزادہ خالد نے سینئر ایرانی حکام کے اس گروپ سے کہا کہ ٹرمپ کی ٹیم جلد معاہدہ کرنا چاہتی ہے اور سفارت کاری کے لیے وقت تیزی سے ختم ہو رہا ہے، ذرائع کے مطابق سعودی وزیر نے کہا کہ امریکیوں کے ساتھ معاہدہ کر لینا اسرائیلی حملے کے امکان سے بہتر ہوگا۔

معاملے سے واقف 2 خلیجی ذرائع اور ایک سینئر غیر ملکی سفارت کار کے مطابق سعودی شہزادے نے دلیل دی کہ خطہ (جو پہلے ہی غزہ اور لبنان میں حالیہ تنازعات کی وجہ سے پریشانی کا شکار ہے) مزید کشیدگی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

ایرانی حکام نے اس خبر کی اشاعت سے قبل تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا، تاہم اشاعت کے بعد ایرانی نیم سرکاری خبر رساں ادارے ’فارس‘ کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان اسمٰعیل باقائی نے اس رپورٹ کی سختی سے تردید کی۔

سعودی حکام نے بھی تبصرہ کرنے کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا، شہزادہ خالد (جو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے چھوٹے بھائی ہیں) کا یہ دورہ دو دہائیوں سے زائد عرصے میں کسی اعلیٰ سعودی شاہی شخصیت کا ایران کا پہلا دورہ تھا۔

کارنیگی مڈل ایسٹ سینٹر، بیروت کے ایرانی امور پر ماہر مہند حاج علی نے کہا کہ تہران کی کمزوری نے سعودی عرب کو سفارتی اثر و رسوخ استعمال کرنے کا موقع فراہم کیا تاکہ وہ خطے میں کسی بڑے تصادم سے بچ سکیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ (سعودی) جنگ سے بچنا چاہتے ہیں، کیونکہ ایران کے ساتھ جنگ اور تصادم کے ان پر اور ان کی معاشی حکمت عملی و اہداف پر منفی اثرات ہوں گے۔

’ایران معاہدہ چاہتا ہے‘

اس بات کا تعین نہیں کیا جاسکا کہ شہزادہ خالد کے پیغام کا ایرانی قیادت پر کیا اثر پڑا، تاہم چاروں ذرائع کے مطاقب ملاقات میں، صدر پزشکیان نے جواب دیا کہ ایران ایک ایسا معاہدہ چاہتا ہے جو مغربی پابندیاں ختم کر کے اقتصادی دباؤ کو کم کرے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ ایرانی حکام نے ٹرمپ انتظامیہ کے ’غیر متوقع‘ مذاکراتی رویے پر تحفظات کا اظہار کیا، جو کبھی محدود یورینیم افزودگی کی اجازت دیتے ہیں تو کبھی تہران کے افزودگی پروگرام کی مکمل بندش کا مطالبہ کرتے ہیں۔

ٹرمپ یہ دھمکی بھی دے چکے ہیں کہ اگر سفارت کاری ناکام ہوئی تو وہ ایران کے جوہری عزائم کو روکنے کے لیے فوجی طاقت استعمال کر سکتے ہیں۔

ایک ایرانی ذرائع کے مطابق مسعود پزشکیان نے زور دیا کہ ایران معاہدہ کرنے کا خواہش مند ہے، لیکن صرف اس وجہ سے اپنا افزودگی پروگرام قربان نہیں کرے گا کہ ٹرمپ ایک معاہدہ چاہتے ہیں۔

واشنگٹن اور تہران کے درمیان جاری مذاکرات پہلے ہی جوہری تنازع کے حل کے لیے 5 مراحل سے گزر چکے ہیں، لیکن اب بھی کئی رکاوٹیں باقی ہیں، جن میں افزودگی کا معاملہ کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔

ایجنسی نے بدھ کو رپورٹ کیا کہ ایران افزودگی کو عارضی طور پر روک سکتا ہے، 2 ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر امریکا، ایران کے منجمد اثاثے جاری کرے اور اسے سول استعمال کے لیے یورینیم افزودہ کرنے کا حق تسلیم کرے، یہ ایک سیاسی معاہدہ ہو سکتا ہے جو ایک وسیع جوہری معاہدے کی راہ ہموار کرے گا۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے ایک بیان میں کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح طور پر کہا ہے معاہدہ کرو، ورنہ سنگین نتائج کا سامنا کرو، اور ساری دنیا انہیں سنجیدگی سے لے رہی ہے، جیسا کہ انہیں لینا چاہیے۔

ٹرمپ نے بدھ کے روز کہا تھا کہ انہوں نے گزشتہ ہفتے بنجمن نیتن یاہو کو خبردار کیا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات میں کسی قسم کا خلل ڈالنے والی کارروائی سے باز رہیں، اور کہا کہ دونوں فریق اب ایک حل کے بہت قریب ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 دسمبر 2025
کارٹون : 4 دسمبر 2025