ہاروی وائنسٹن کے خلاف جنسی جرائم کا مقدمہ اختتامی مراحل میں داخل
ہولی وڈ پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن کے خلاف جنسی زیادتی کے مقدمے میں وکلا نے اپنے اختتامی دلائل پیش کردیے، جس کے بعد جیوری فیصلہ سنانے کے لیے جلد مشاورت کا آغاز کرے گی۔
ہاروی وائنسٹن نے اپنے فلمی کیریئر میں بے شمار کامیاب فلمیں پروڈیوس کیں اور کئی اداکاراؤں کو شہرت کی بلندیوں تک پہنچایا، تاہم 2017 میں ’می ٹو‘ تحریک کے آغاز کے بعد درجنوں خواتین نے ان پر جنسی زیادتی اور ہراسانی کے الزامات عائد کیے۔
ان الزامات کے بعد ہاروی وائنسٹن کی شہرت زمین بوس ہوگئی اور ان کے خلاف قانونی کارروائیاں شروع ہوئیں۔
2020 میں نیویارک کی ایک عدالت نے وائنسٹن کو دو خواتین کے ساتھ زیادتی کے الزام میں 23 سال قید کی سزا سنائی، لیکن اس فیصلے کو بعد میں اپیل کورٹ نے تکنیکی بنیادوں پر منسوخ کر دیا، اب وہ دوبارہ عدالت میں انہی الزامات کا سامنا کررہے ہیں، جن کا فیصلہ آنے کو ہے۔
اس مقدمے میں تین خواتین کجا سکولا، مریم (ممی) ہیلی اور جیسیکا من نے وائنسٹن پر 2006 سے 2013 کے دوران جنسی زیادتی اور حملے کے الزامات عائد کیے ہیں۔
استغاثہ کے مطابق، وائنسٹن نے اپنی طاقت کا غلط استعمال کرتے ہوئے متاثرہ خواتین کو کیریئر کے وعدوں کے تحت اپنے جال میں پھنسایا اور پھر ان کے ساتھ زبردستی کی۔
سرکاری وکیل نیکول بلومبرگ نے اپنے اختتامی دلائل میں عدالت کو بتایا کہ وائنسٹن نہ صرف جنسی درندہ تھا بلکہ ایک ایسا شخص تھا جو اپنے اقتدار کے نشے میں انسانیت کو روندتا رہا۔
انہوں نے کہا کہ متاثرہ خواتین کے بیانات میں سچائی اور درد موجود ہے، جو کسی بھی شک سے بالاتر ہے۔
دوسری طرف، دفاعی وکیل آرتھر ایڈیلا نے وائنسٹن کو بے قصور قرار دیا، ان کا مؤقف تھا کہ متاثرہ خواتین نے باہمی رضامندی سے تعلقات قائم کیے اور بعد میں کیریئر میں ناکامی یا پچھتاوے کے باعث الزامات عائد کیے۔
ایڈیلا نے دعویٰ کیا کہ ان خواتین نے خود بھی وائنسٹن سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی۔
خیال رہے کہ وائنسٹن نے عدالت میں خود کو پیش نہیں کیا اور گواہی دینے سے انکار کر دیا، ان کی صحت خراب ہے اور وہ اس سے قبل بھی وہیل چیئر پر عدالت میں پیش ہوتے رہے۔
مقدمے کا فیصلہ آنے کے بعد بھی وائنسٹن کا قید کا سفر ختم نہیں ہوگا، وہ پہلے ہی کیلیفورنیا میں ایک علیحدہ مقدمے میں 16 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
یہ مقدمہ ’می ٹو‘ تحریک کے تناظر میں اہمیت رکھتا ہے، جس نے دنیا بھر میں طاقتور افراد کے خلاف جنسی ہراسانی کے خلاف آواز بلند کی، اب دیکھنا یہ ہے کہ جیوری کیا فیصلہ سناتی ہے اور کیا وائنسٹن کو دوبارہ سزا دی جاتی ہے یا نہیں۔











لائیو ٹی وی