6500 ارب روپے خسارے کے ساتھ وفاقی بجٹ کا حجم 17 ہزار 500 ارب سے زائد ہونے کا امکان

شائع June 10, 2025
— فائل فوٹو: بشکریہ فیس بُک
— فائل فوٹو: بشکریہ فیس بُک

تقریبا ساڑھے 6 ہزار ارب روپے خسارے کا وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا، صوبائی سرپلس کے بعد مجموعی بجٹ خسارہ 5 ہزار ارب کے لگ بھگ اور وفاقی بجٹ کا حجم 17 ہزار 500 ارب روپے سے زائد ہونےکا امکان ہے، دفاعی بجٹ میں 20 فیصد تک اضافہ زیر غور ہے جبکہ وفاقی ترقیاتی پروگرام کے لیے ایک ہزار ارب مختص کیے گئے ہیں۔

قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس آج شام 5 بجے اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت ہوگا جس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب وفاقی بجٹ 26-2025 پیش کریں گے، وزیر خزانہ محاصل سمیت دیگر دستاویزات اور مالیاتی بل 2025 بھی قومی اسمبلی میں پیش کریں گے۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں 10 فیصد تک جبکہ کم سے کم تنخواہ میں بھی اضافے کی تجویز ہے۔

وفاقی بجٹ میں نان فائلرز کے لیے مزید سخت اقدامات کیے جانے کا امکان ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی کیش خریداری کی حوصلہ شکنی کے لیے اقدامات کیے جاسکتے ہیں جبکہ ہر قسم کی کیش خریداری پر بھی اضافی ٹیکس کی تجویز ہے۔

بجٹ میں پیٹرولیم لیوی بڑھانے کے ساتھ ساتھ کاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے جبکہ ڈیجیٹل سروسز پر بھی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز شامل ہے۔

آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں کھاد پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) 5 سے بڑھا کر 10 فیصدکرنے کی تجویز ہے جبکہ زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کیے جانے کی بھی تجویز ہے۔

دریں اثنا، درآمدی گاڑیوں پر ڈیوٹی میں ردوبدل کی بھی تجاویز بجٹ میں شامل ہے جبکہ سود سے حاصل آمدن پر ود ہولڈنگ ٹیکس بڑھانے کی تجویز ہے۔

وفاقی بجٹ میں سود کی ادائیگی کے لیے 8 ہزار ارب روپے سے زائد اخراجات کا تخمینہ ہے جبکہ ہنگامی اخراجات کے لیے 300 ارب سے زائد مختص کیے جانے کا امکان ہے۔

علاوہ ازیں، بجٹ میں فروزن فوڈز، چپس، کولڈ ڈرنکس، نوڈلز، آئس کریم، بسکٹس، فروزن گوشت، ساسز اور تیار شدہ خوراک پر 5 فیصد ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز ہے، اسی طرح ای کامرس پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے۔

آئندہ مالی سال کے لیے معاشی شرح نمو کا ہدف 4.2 فیصد اور مجموعی سرمایہ کاری کا ہدف 14.7 فیصد مقرر کرنے کی تجویز ہے جبکہ مہنگائی کا سالانہ اوسط ہدف 7.5 فیصد تجویز کیا گیا ہے۔

بجٹ میں توانائی کےمنصوبوں کے لیے 144 ارب، ٹرانسپورٹ،کمیونیکیشنز کے لیے 332 ارب روپے، پانی کے منصوبوں کے لیے 109 ارب روپے جبکہ آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور خصوصی علاقوں کے لیے 63 ارب روپے جبکہ موسمیاتی تبدیلی کا ترقیاتی بجٹ 2 ارب 78 کروڑ 40 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

کلری فیڈر کی تعمیر و مرمت کے لیے 9 ارب 47 کروڑ روپے، گریٹر کراچی واٹر سپلائی کے فور فیز ون منصوبے کے لیے 8 ارب 21 کروڑ روپے، داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ فیز ون کے لیے 20 ارب روپے، منگلا ڈیم پاور اسٹیشن کی اپگریڈیشن کے لیے 5 ارب روپے، دیامر بھاشا ڈیم کے لیے 35 ارب روپے جبکہ مہمند ڈیم کے لیے 35 ارب 72 کروڑ مختص کرنے کی تجویز ہے۔

وفاقی حکومت نے پاکستان اسٹیل ملز کی زمین پر خصوصی اقتصادی زون کے قیام کا فیصلہ کیا ہے، اس منصوبے کے لیے 50 کروڑ روپے رکھنےکی تجویز ہے۔

دریں اثنا، آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں ان ڈائریکٹ ٹیکسوں پر انحصار مزید بڑھنے کا امکان ہے، ان ڈائریکٹ ٹیکسوں کا ہدف 9 ہزار 723 ارب مقرر کرنے کی تجویز ہے جبکہ ارشد ندیم کے نام پربننے والی اکیڈمی کے لیے 23 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

کارٹون

کارٹون : 20 جون 2025
کارٹون : 19 جون 2025