غیر متوقع سفارتی پیش رفت: فیلڈ مارشل عاصم منیر اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان آج ملاقات طے

شائع June 18, 2025
— فائل فوٹو: سوشل میڈیا
— فائل فوٹو: سوشل میڈیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج بدھ کو آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ظہرانے پر اہم ملاقات کریں گے۔

ترجمان وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بدھ کے روز فیلڈ مارشل عاصم منیر کے ساتھ دوپہر کے کھانے پر ملاقات کریں گے۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق فیلڈ مارشل عاصم منیر کو کیبنٹ روم میں ظہرانہ دیا جائے گا، یہ ملاقات واشنگٹن کے وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے ہوگی یعنی پاکستان میں رات 10 بجے کا وقت ہوگا۔

ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک، ڈی جی ملٹری آپریشن اور پاکستانی سفیر بھی ظہرانے میں شرکت کریں گے جب کہ امریکی صدر کے ساتھ ان کی کابینہ اراکین بھی ظہرانے کا حصہ ہوں گے۔

یہ ایک اہم اور غیر متوقع سفارتی پیش رفت ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بدھ کے روز پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے اعزاز میں وائٹ ہاؤس میں ظہرانہ دیں گے، یہ ملاقات صدر کے سرکاری شیڈول میں درج ہے اور کابینہ روم میں ہو گی جبکہ میڈیا کو اس سے دور رکھا جائے گا۔

اسلام آباد میں اس ملاقات کو ایک بڑی سفارتی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، خاص طور پر اس لیے کہ اسی ماہ کے آغاز میں ایک بھارتی وفد نے امریکی نائب صدر جے ڈی ونس سے ملاقات کی تھی، جسے بھارتی میڈیا نے ایک بڑی کامیابی کے طور پر پیش کیا، اور اس کا موازنہ پاکستانی وفد کی مبینہ ناکامی سے کیا گیا کہ وہ ایسی کسی اعلیٰ سطح کی ملاقات کا بندوبست نہیں کر سکا۔

اب فیلڈ مارشل عاصم منیر کی وائٹ ہاؤس میں موجودگی کو اسلام آباد میں بھارت کے بیانیے کا سفارتی جواب قرار دیا جا رہا ہے۔

یہ پیش رفت بھارت اور پاکستان کے درمیان گزشتہ ماہ کی فضائی جھڑپ کے بعد پیدا ہونے والے تنازع میں میں پاکستان کی ایک نمایاں سفارتی کامیابی کے طور پر دیکھی جا رہی ہے، فیلڈ مارشل عاصم منیر اس وقت 5 روزہ سرکاری دورے پر امریکا میں ہیں۔

آرمی چیف عاصم منیر، جنہیں گزشتہ ماہ پاکستان کے نایاب 5 ستارہ فوجی عہدے پر ترقی دی گئی ہے، جو 1959 میں ایوب خان کے بعد پہلی مثال ہے، اس دورے کے دوران خبروں کی زینت بنے ہوئے ہیں، انہوں نے زور دیا کہ بھارت کو خطے میں بالا دستی قائم کرنے کی کوشش کرنے کے بجائے پاکستان سے مہذب قوم کے طور پر بات کرنی چاہیے۔

واشنگٹن کے علاقے جیورج ٹاؤن میں واقع فور سیزنز ہوٹل میں پاکستانی نژاد امریکیوں سے خطاب کرتے ہوئے، فیلڈ مارشل عاصم منیر نے پہلگام حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے بھارتی دعوے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف سرحد پار جارحیت کے لیے بہانہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت بین الاقوامی سرحدوں کی خلاف ورزی کو نیا معمول بنانے کی کوشش کر رہا ہے، جسے پاکستان نے سختی سے رد کر دیا ہے، انہوں نے دوٹوک انداز میں کہا کہ ’ہم شہادت کو قبول کر لیں گے، مگر یہ ذلت قبول نہیں کریں گے‘۔

اس موقع پر آرمی چیف کا پھولوں سے استقبال کیا گیا اور شرکا نے نعرے بازی کرتے ہوئے ان کے حق میں جوش و خروش کا مظاہرہ کیا، تاہم باہر پی ٹی آئی کے حامی مظاہرین نے جمہوریت کے حق میں اور گرفتار رہنماؤں کی رہائی کے لیے احتجاج کیا، مگر ان کی آواز ہوٹل کے اندر موجود جوش و خروش کے آگے دب گئی۔

فیلڈ مارشل عاصم منیر نے علاقائی منظرنامے پر بات کرتے ہوئے ایران کی اسرائیل کے خلاف جنگ میں واضح حمایت کا اعلان کیا، ساتھ ہی ساتھ امریکا کی جنگ بندی کی کوششوں کی بھی حمایت کی، انہوں نے کہا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ یہ جنگ فوری طور پر ختم ہو‘۔

فیلڈ مارشل عاصم منیر کے اس دورے کی سب سے اہم پیش رفت امریکا کے ساتھ انسدادِ دہشت گردی میں پاکستان کی مضبوط شراکت داری ہے، منگل کو امریکی سینٹ کام کے سربراہ جنرل مائیکل کُریلا نے پاکستان کو داعش خراسان کے خلاف غیر معمولی شراکت دار قرار دیا اور پاک-افغان سرحد پر پاکستانی آپریشنز کی تعریف کی۔

جنرل مائیکل کُریلا نے کانگریس کو بتایا تھا کہ پاکستانی افواج نے امریکی انٹیلی جنس کے تعاون سے داعش خراسان کے درجنوں شدت پسندوں کو ہلاک کیا اور متعدد اہم شخصیات کو گرفتار کیا، جن میں ایبی گیٹ حملے کے منصوبہ سازوں میں شامل محمد شریف اللہ بھی شامل ہے، جس حملے میں 13 امریکی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔

جنرل مائیکل کُریلا نے کہا تھا کہ ’مجھے سب سے پہلا فون فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کیا تھا اور بتایا کہ ہم نے اسے پکڑ لیا ہے اور امریکا بھیجنے کے لیے تیار ہیں، لہٰذا وزیر دفاع اور صدر کو اطلاع دیں‘، بعدازاں محمد شریف اللہ کو فوری طور پر امریکا کے حوالے کر دیا گیا۔

مائیکل کُریلا نے سینیٹ کو یہ بھی بتایا کہ پاکستان نے داعش خراسان کے خلاف درجنوں آپریشنز کیے اور وسطی و جنوبی ایشیا میں دہشت گردی کے خلاف اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

امریکی حکام کے مطابق، طالبان کے قبضے کے بعد داعش خراسان کے شدت پسند قبائلی علاقوں میں منتقل ہو چکے ہیں، جہاں سے وہ علاقائی اتحادیوں اور خود امریکا پر حملوں کی منصوبہ بندی کر سکتے ہیں۔

اگرچہ پاکستان کو گزشتہ سال ایک ہزار سے زائد دہشت گرد حملوں کا سامنا کرنا پڑا، جن میں 700 سیکیورٹی اہلکار اور 2500 شہری جان سے گئے، مگر جنرل کُریلا نے کہا کہ ’انسداد دہشت گردی کے میدان میں پاکستان ہماری شاندار شراکت داری ہے‘۔

عاصم منیر نے اپنے خطاب میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا شکریہ ادا کیا کہ وہ ملک کی معیشت میں کردار ادا کر رہے ہیں، انہوں نے ’برین ڈرین‘ (قابل افراد کا بیرون ملک جانا) کے تصور کو مسترد کرتے ہوئے اسے ’برین گین‘ قرار دیا۔

انہوں نے داخلی سیاست پر تبصرے سے گریز کیا، اور جب ایک شخص نے عمران خان پر تنقید کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے اسے روک دیا، ایک اور مہمان نے طنزیہ انداز میں کہا کہ بعض سیاسی مخالفین کا ’سافٹ ویئر اپ ڈیٹ‘ کرنا پڑے گا، تو فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ ’جمہوری معاشروں میں اختلاف رائے کا حق ہونا چاہیے‘۔

تقریب کا اختتام آرمی چیف اور بیرونِ ملک پاکستانیوں کے اس عزم پر ہوا کہ وہ مل کر ایک مضبوط اور مستحکم پاکستان کی تعمیر کے لیے کام کریں گے۔

یاد رہے کہ امریکی صدر اور آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب پاکستان نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع میں کھل کر ایران کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دوسری مدت کے لیے صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ان کی کسی بھی پاکستان کی اعلیٰ ترین شخصیت سے یہ پہلی ملاقات ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 6 جولائی 2025
کارٹون : 5 جولائی 2025