ایرانی پارلیمنٹ کا عالمی جوہری توانائی ایجنسی سے تعاون ختم کرنے کے بل پر غور
ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے کہا ہے کہ مقننہ (پارلیمنٹ) ایک ایسے بل پر غور کر رہی ہے جس کے تحت تہران اور عالمی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے درمیان تعاون کو معطل کیا جا سکتا ہے، یہ عالمی جوہری ایجنسی کے غیر پیشہ ورانہ رویے کا جواب ہوگا۔
مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پیر کے روز پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے محمد باقر قالیباف نے ایران کے جوہری پروگرام کی پُرامن نوعیت کا اعادہ کیا۔
انہوں نے سپریم لیڈر کی طرف سے ایٹمی ہتھیاروں کی ممانعت کے بارے میں جاری کردہ فتوے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران کا کوئی غیر پُرامن سرگرمیوں کا منصوبہ نہیں، لیکن دنیا نے واضح طور پر دیکھا کہ آئی اے ای اے نے اپنے کسی بھی وعدے کا احترام نہیں کیا اور وہ ایک سیاسی آلہ بن چکی ہے۔
محمد باقر قالیباف نے کہا کہ ایرانی پارلیمنٹ ایک ایسے بل پر غور کر رہی ہے جس کے تحت ایران کا آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون اس وقت تک معطل کر دیا جائے گا جب تک تہران کو اقوام متحدہ کی جوہری ایجنسی کے پیشہ ورانہ رویے کی قابلِ فہم ضمانتیں نہیں دی جاتیں۔
امریکا کے ایران کے جوہری مقامات پر فوجی حملوں کو ایران کے خلاف براہِ راست امریکی جنگ کے اعلان کے مترادف قرار دیتے ہوئے باقر قالیباف نے کہا کہ اگرچہ ہم امریکی حملے کو اسرائیلی حکومت کی اپنے مقاصد حاصل کرنے میں اسٹریٹجک ناکامی کا نتیجہ سمجھتے ہیں، لیکن ہم اسے برداشت نہیں کریں گے، ہم ضرور ایسا جواب دیں گے جس سے ’جواری‘ ٹرمپ کو ہمارے پیارے ملک پر جارحیت کرنے پر پچھتانا پڑے۔
واضح رہے کہ 13 جون کو صہیونی حکومت نے ایران کے خلاف جنگ چھیڑ دی تھی اور ایران کے فوجی اور جوہری مراکز کو نشانہ بنا رہی ہے، جب کہ امریکا نے مداخلت کرتے ہوئے اتوار کی صبح ایران کے نطنز، فردو اور اصفہان میں واقع تین جوہری مراکز پر حملے کردیے تھے۔
ایرانی حکام نے کہا ہے کہ تہران کو امریکی حملوں کے ردعمل میں اپنے طریقۂ کار اپنانے کا حق حاصل ہے۔