اسرائیل ایران کے خلاف جنگ ختم کرنے کیلئے تیار، اسرائیلی میڈیا
اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ صہیونی ریاست ایران کے خلاف جنگ ختم کرنے کے لیے تیار ہے جس کے لیے اس نے ثالثوں کے ذریعے پیغام بھی پہنچا دیا ہے، تاہم تہران امریکی حملوں کا رد عمل دینا ضروری سمجھتا ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق امریکا کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیباب پر حملوں کے بعد اسرائیل ایران کے خلاف جنگ کا خاتمہ چاہتا ہے۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اسرائیلی اور عرب حکام کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ ایران پر امریکی حملوں (جن میں نطنز، فردو اور اصفہان کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا)، کے بعد اسرائیل جنگ کے اختتام کی طرف بڑھنا چاہتا ہے۔
عرب حکام نے امریکی اخبار کو بتایا کہ امریکا نے اپنے عرب اتحادیوں سے کہا ہے کہ وہ ایران کو یہ پیغام دیں کہ اسرائیل 10 روز قبل شروع کی گئی اپنی کارروائی کو جلد ختم کرنا چاہتا ہے۔
حکام کے مطابق ایران ابھی بھی اتوار کو امریکی حملوں کے ردعمل کو ضروری سمجھتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی حکام کو امید ہے کہ تہران موجودہ کشیدگی کے بعد اپنے جوہری پروگرام پر سفارتی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر آمادہ ہو جائے گا۔
اسرائیلی چینل 12 کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کو یقین ہے کہ وہ ’آپریشن رائزنگ لائن‘ کے مقاصد جس میں ایرانی جوہری اور بیلسٹک میزائل خطرے کو ختم کرنا شامل ہے، آئندہ چند دنوں میں حاصل کر لے گا۔
اتوار کو ایک اسرائیلی عہدیدار نے ٹائمز آف اسرائیل کو بتایا کہ اگر ایران اپنے جوہری پروگرام کو ختم کرنے پر راضی ہو جائے، تو اسرائیل حملے روکنے کے لیے تیار ہے لیکن یہ تہران پر منحصر ہے، ہم تو ابھی بھی اسے ختم کرنے کو تیار ہیں، اگر کوئی ایسا معاہدہ ہوجاتا ہے جس سے اسرائیل مطمئن ہو۔
جنگ کے خاتمے کے 2 امکانات
چینل 12 کے مطابق، اسرائیل یکطرفہ طور پر اعلان کر دے کہ اس نے اپنے مقاصد حاصل کر لیے ہیں، اور ایران اس کے بعد میزائل حملے روک دے۔
دوسرا یہ کہ امریکا دونوں فریقوں کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان کرے، جو اسرائیل کے لیے کم پسندیدہ راستہ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگر ایران اسرائیل پر حملے بند نہیں کرتا، تو اسرائیل اپنی کارروائیاں مزید سخت کرے گا، جن کا مقصد ایرانی حکومت کو کمزور کرنا ہوگا۔
پیر کو تہران میں اہم حکومتی اہداف پر ہونے والے حملے دراصل اس بات کا اشارہ تھے کہ اگر ایران حملے بند نہ کرے، تو اسرائیل کیا کر سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ اسرائیل کا خیال ہے کہ آیت اللہ علی خامنہ ای ہی وہ بنیادی رکاوٹ ہیں جو ایران کو لڑائی ختم کرنے سے روک رہے ہیں۔
اسرائیلی حکام نے وال اسٹریٹ جرنل کو بتایا کہ انہیں امید ہے کہ امریکی و اسرائیلی حملے ایران کو مذاکرات کی میز پر واپس لائیں گے، جہاں وہ اپنے جوہری پروگرام کو ختم کرنے پر آمادہ ہو جائے گا۔
تاہم، اگر ایران دوبارہ جوہری سرگرمیاں شروع کرنے کی کوشش کرتا ہے، تو اسرائیل دوبارہ فضائی حملے کرے گا۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے اتوار کی شب کہا کہ اسرائیل ایران میں اپنے اہداف کے قریب پہنچ چکا ہے، اور اس نے بیلسٹک میزائل پروگرام اور جوہری تنصیبات کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ جنگ اس وقت تک ختم نہیں کی جائے گی جب تک تمام مقاصد پورے نہ ہو جائیں۔
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ ہم اپنی کارروائیاں صرف ضرورت کے مطابق کریں گے، لیکن بہت جلدی بھی نہیں ختم کریں گے، جب مقاصد حاصل ہو جائیں گے، تو آپریشن ختم ہو گا اور لڑائی بند ہو جائے گی، ہم مرحلہ وار ان اہداف کی طرف بڑھ رہے ہیں، اور بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے 13 جون کو ایران کے جوہری اور بیلسٹک میزائل اہداف کے خلاف بڑے پیمانے پر حملوں کا آغاز کیا تھا جس کے جواب میں ایران نے اسرائیل پر 550 سے زائد بیلسٹک میزائل اور تقریباً ایک ہزار ڈرون داغے ہیں۔
ایرانی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں 400 سے زائد افراد شہید ہوئے ہیں، جن میں عام شہری، فوجی، پاسدارانِ انقلاب کے ارکان، اور جوہری سائنسدان شامل ہیں۔
اسرائیلی وزارت صحت کے مطابق ایرانی میزائل حملوں میں اب تک 24 اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے ہیں جب کہ ہزاروں افراد زخمی ہوئے جب کہ کچھ میزائل رہائشی عمارتوں، ایک یونیورسٹی، اور ایک ہسپتال پر گرے، جس سے شدید نقصان ہوا۔