بھارت اپنی پالیسی پر نظرثانی کرے، وہ پاکستان پر اپنی مرضی مسلط نہیں کرسکتا، اسحٰق ڈار
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے بھارت سے اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پاکستان پر اپنی مرضی مسلط نہیں کرسکتا، پاکستان بھارت کو 24 کروڑ عوام کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دے سکتا جبکہ بھارت سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل نہیں کرسکتا۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسحٰق ڈار نے کہا کہ ’آئی ایس ایس آئی‘ پاکستان کا اعلیٰ ترین ادارہ ہے، تعلیمی شعبے میں آئی ایس ایس آئی اہم کردار ادا کر رہا ہے، پالیسی سازی اور سفارت کاری میں آئی ایس ایس آئی کا کلیدی کردار ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا اس وقت تبدیلی کا عمل سے گزر رہی ہے، پاکستان عالمی برادری کا ایک ذمہ دار رکن ہے، پاکستانی اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے پُرعزم ہے، بھارت نے ’پہلگام فالس فلیگ‘ کی آڑ میں پاکستان پر جارحیت مسلط کی، ہم نے بھارتی جارحیت کا فوری اور مؤثر جواب دیا۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل نہیں کرسکتا، پاکستان بھارت کو 24 کروڑ عوام کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دے سکتا۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیرکا سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل چاہتے ہیں، مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں پائیدار امن ممکن نہیں، پاکستان پرامن بقائے باہمی کے اصول پر عمل پیرا ہے، مسئلہ کشمیر کا سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل چاہتے ہیں۔
’فلسطینیوں کےساتھ انصاف کیے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن نہیں ہوسکتا‘
نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو مشرق وسطیٰ کے حالیہ واقعات پر گہری تشویش ہے، پاکستان ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتا ہے، ہم ایران کے حق دفاع کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہیں، اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کے مذموم منصوبے پر عمل پیرا ہے، نہتے فلسطینیوں کےخلاف اسرائیلی بربریت کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، عالمی برادری غزہ میں اسرائیلی مظالم کا سلسلہ بند کرانے کے لیے کردار ادا کرے، فلسطینیوں کے ساتھ انصاف کیے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن نہیں ہوسکتا۔













لائیو ٹی وی