• KHI: Partly Cloudy 27.5°C
  • LHR: Sunny 21.8°C
  • ISB: Partly Cloudy 19.9°C
  • KHI: Partly Cloudy 27.5°C
  • LHR: Sunny 21.8°C
  • ISB: Partly Cloudy 19.9°C

ہر خستہ حال عمارت کے رہائشی افراد کو متبادل جگہ فراہم کرنا ممکن نہیں، شرجیل میمن

شائع July 8, 2025
— فائل فوٹو: اے پی پی
— فائل فوٹو: اے پی پی

سندھ حکومت کی جانب سے شہر کی انتہائی مخدوش 51 عمارتیں گرانے کے فیصلے کے بعد سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ حکومت کے لیے یہ ممکن نہیں کہ وہ ہر خستہ حال عمارت میں رہنے والے افراد کو متبادل رہائش فراہم کرے۔

کراچی کے گنجان آباد علاقے لیاری میں گزشتہ جمعہ کو ایک 5 منزلہ عمارت گرنے کے واقعے میں 27 افراد جاں بحق ہو گئے تھے، جب کہ درجنوں دیگر کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا عمل جاری ہے۔

یہ عمارت فدا حسین شیخا روڈ، لی مارکیٹ پر واقع تھی اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے مطابق 2023 سے اس کے رہائشیوں کو متعدد بار نوٹس جاری کیے جا چکے تھے کہ وہ عمارت کو خالی کر دیں، کیوں کہ یہ ناقابلِ رہائش قرار دی جا چکی تھی، جمعہ کی صبح گرنے والی اس عمارت میں اتوار کو ریسکیو کارروائیاں مکمل ہوئیں۔

شرجیل میمن نے جیو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ سندھ بھر میں 740 خستہ حال عمارتیں موجود ہیں جن میں سے 51 عمارتیں ’انتہائی خطرناک‘ حالت میں ہیں، ان میں سے 11 عمارتیں خالی کروالی گئی ہیں، جب کہ باقیوں کو 48 گھنٹوں میں خالی کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں تاکہ مکینوں کی جانیں محفوظ رہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’تاہم، حکومت کے لیے یہ ممکن نہیں کہ وہ تمام خستہ حال عمارتوں کے رہائشیوں کو متبادل رہائش فراہم کرے، اور اس حوالے سے کوئی قانونی پابندی بھی حکومت پر عائد نہیں ہوتی‘۔

شرجیل میمن نے مزید کہا کہ ’ماضی میں حکومت نے سیلاب متاثرین اور کورونا کے دوران قرنطینہ کے لیے عارضی رہائش گاہیں ضرور فراہم کی تھیں، اب بھی حکومت کے پاس جو محدود جگہ دستیاب ہے، وہ ہم ان افراد کو دیں گے جن کے پاس رہائش کا کوئی دوسرا ذریعہ موجود نہیں‘۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب ایک روز قبل سندھ حکومت نے ایس بی سی اے کے ڈائریکٹر جنرل اسحٰق کھوکھر کو عمارت گرنے کے واقعے پر معطل کر دیا تھا، حکومت سندھ نے جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے 10 لاکھ روپے فی کس امداد کا اعلان بھی کیا ہے۔

دوسری جانب، بڑی اپوزیشن جماعتوں پاکستان تحریک انصاف، متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) اور جماعت اسلامی نے اس واقعے پر پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت، ایس بی سی اے اور دیگر متعلقہ اداروں کو مجرمانہ غفلت کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

اپوزیشن نے متاثرہ خاندانوں کے لیے مالی امداد اور متبادل رہائش کا مطالبہ کرتے ہوئے غفلت کے مرتکب افسران کے خلاف غیر ارادی قتل کے مقدمات درج کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

یہ واقعہ کراچی میں عمارتیں گرنے کا کوئی پہلا سانحہ نہیں، اپریل میں بھینس کالونی میں 3منزلہ عمارت گرنے سے 10 سالہ بچی جاں بحق ہو گئی تھی، جب کہ ایک مرد اور خاتون کو ملبے سے زندہ نکالا گیا۔

اکتوبر 2023 میں شاہ فیصل کالونی میں زیرِ تعمیر عمارت گرنے سے 5 افراد جاں بحق اور 4 زخمی ہوئے۔

ستمبر 2020 میں صرف 72 گھنٹوں کے دوران شہر میں 2 عمارتیں گریں، جن میں کم از کم 3 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے۔

جون 2020 میں لیاری میں بھی ایسا ہی ایک حادثہ ہوا تھا جس میں پانچ منزلہ رہائشی عمارت گرنے سے 22 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

مارچ 2020 میں گل بہار کے علاقے میں عمارت گرنے سے 27 افراد جاں بحق ہوئے، جب کہ اس سے قبل 2011 میں لیاری کے موسیٰ لین محلے میں ایک عمارت گرنے سے 33 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2025
کارٹون : 14 دسمبر 2025