اٹلی سے ایک اور امدادی کشتی غزہ کیلئے روانہ، کارکنوں کا اسرائیلی ناکہ بندی توڑنے کا عزم
اٹلی سے فلسطینیوں کے حامی کارکنوں اور انسانی امداد سے لدی ایک اور کشتی اتوار کے روز سسلی کے شہر سیراکوس کی بندرگاہ سے غزہ کے لیے روانہ ہو گئی۔
العریبیہ کی رپورٹ کے مطابق فریڈم فلوٹیلا کولیشن کے زیر انتظام ’ہندالہ‘ نامی یہ کشتی دوپہر 12 بجے روانہ ہوئی جس میں تقریباً 15 کارکن سوار ہیں، کشتی میں طبی سامان، خوراک، بچوں کا سامان اور ادویات شامل ہیں۔
کشتی کی روانگی کے موقع پر کئی درجن افراد بندرگاہ پر موجود تھے جنہوں نے فلسطینی پرچم لہرا کر اور ’ فری فلسطین’ کے نعرے لگا کر اس مشن کا خیرمقدم کیا۔
امدادی کشتی بحیرہ روم میں تقریباً ایک ہفتے کا سفر کرے گی اور 1800 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے غزہ کے ساحل تک پہنچنے کی کوشش کرے گی۔
واضح رہے کہ مارچ کے اوائل میں اسرائیل نے غزہ پر مکمل امدادی ناکہ بندی نافذ کر دی تھی، جو مئی کے آخر میں جزوی طور پر نرم کی گئی۔
امدادی کشتی اپنے سفر کے دوران اٹلی کے شہر گلیپولی میں بھی رکے گی، جہاں فرانس کی بائیں بازو کی جماعت فرانس انبوڈ کے دو ارکان اس میں شامل ہوں گے۔
خیال رہے کہ یہ کوشش اس کشتی ’میڈلین‘ کے بعد کی جا رہی ہے جو چھ ہفتے قبل اٹلی سے غزہ کے لیے روانہ ہوئی تھی اور جسے اسرائیلی حکام نے غزہ کے ساحل سے 185 کلومیٹر مغرب میں روک لیا تھا، اس میں مشہور ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی سوار تھیں۔
اسرائیل نے’ میڈلین’ پر سوار تمام افراد کو حراست میں لے کر ملک بدر کردیا تھا۔
فرانس انبوڈ پارٹی کی رکن گیبریل کتھالا نے روانگی سے قبل کہا کہ یہ مشن غزہ کے بچوں کے لیے ہے تاکہ انسانی ناکہ بندی کو توڑا جا سکے اور موجودہ خاموشی کو توڑا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کشتی غزہ تک نہ پہنچ سکی تو یہ اسرائیل کی طرف سے بین الاقوامی قوانین کی ایک اور خلاف ورزی ہوگی۔
واضح رہے کہ غزہ میں جاری جنگ کا آغاز حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے اسرائیل پر حملے سے ہوا تھا، جس میں 1,219 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں اب تک 57882 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں، اقوام متحدہ ان اعداد و شمار کو مستند قرار دیتی ہے۔












لائیو ٹی وی