• KHI: Clear 19.9°C
  • LHR: Partly Cloudy 14.6°C
  • ISB: Cloudy 13°C
  • KHI: Clear 19.9°C
  • LHR: Partly Cloudy 14.6°C
  • ISB: Cloudy 13°C

اداکارہ حمیرا اصغر کے جسمانی نمونوں میں نشہ آور یا زہریلی شے کے آثار نہیں ملے، رپورٹ

شائع July 18, 2025
فائل فوٹو: انسٹاگرام
فائل فوٹو: انسٹاگرام

اداکارہ حمیرا اصغر کے جسمانی نمونوں کے سائنسی تجزیے سے ان میں کسی نشہ آور یا کسی زہریلی شے کی موجودگی کے آثار نہیں ملے ، جس کے بعد اداکارہ کی موت کے طبعی ہونے کا امکان ہے۔

کراچی یونیورسٹی کی ایک لیبارٹری نے اداکارہ حمیرا اصغر کے جسم سے حاصل کیے گئے نمونوں کی بنیاد پر یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اس میں کسی قسم کی نشہ آور یا زہریلی شے کے آثار نہیں ملے، جس سے اس بات کے قوی امکانات پیدا ہوگئے ہیں کہ میڈیکو لیگل شعبہ اس موت کو ’ قدرتی موت’ قرار دے گا۔

بدھ کو جاری کی گئی پولیس تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اب تک ملنے والے شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ اداکارہ کی موت، جن کی لاش 8 جولائی کو کراچی کے ایک اپارٹمنٹ سے ملی تھی، حادثاتی یا قدرتی وجوہات کی بنا پر ہوئی۔

دوسری جانب ، کراچی یونیورسٹی کے انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز سے منسلک ماہرین کی جانب سے آج جاری رپورٹ کے مطابق اداکارہ حمیرا اصغر کے جسم سے حاصل کیے گئے نمونوں میں ’ کوئی نشہ آور، نفسیاتی، منشیات یا زہریلے مادے کے آثار نہیں ملے۔’ اس رپورٹ کی کاپی ڈان نیوز کے پاس موجود ہے۔

گزری پولیس نے 42 سالہ اداکارہ کے بال، پھیپھڑوں اور جگر کے نمونے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) کی ڈاکٹر بختاور خان کے ذریعے 8 جولائی کو حاصل کیے تھے، کراچی یونیورسٹی کی لیبارٹری نے گیس کرومیٹوگرافی-ماس اسپیکٹرومیٹری (GC-MS) تکنیک کے ذریعے ان نمونوں کا تجزیہ کیا۔

کراچی ساؤتھ کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سید اسد رضا نے تصدیق کی کہ پولیس کو مرحومہ اداکارہ کے نمونوں کی رپورٹ موصول ہوگئی ہے۔

سید اسد رضا نے اشارہ دیا کہ میڈیکو لیگل افسران اور ڈاکٹرز غالباً اسے ’ قدرتی موت’ قرار دیں گے۔

ڈی آئی جی ساؤتھ نے بتایا کہ تفتیش کاروں نے حال ہی میں مرحومہ اداکارہ کی میڈیکل ہسٹری بھی کلفٹن کے ایک نجی ہسپتال سے حاصل کی ہے۔

ڈی آئی جی ساؤتھ سید اسد رضا نے کہا کہ تفتیش کاروں کو سندھ فرانزک ڈی این اے اینڈ سیرو لوجی لیبارٹری کراچی یونیورسٹی سے ڈی این اے رپورٹ بھی موصول ہوگئی، فرانزک لیب کی رپورٹ کے مطابق ’ حمیرا اصغر کی شرٹ اور ٹراؤزر سے حاصل کیے گئے داغ والے حصے میں انسانی خون پایا گیا۔’

تاہم ڈی آئی جی نے کہا کہ یہ ’ انتہائی قلیل مقدار میں خون تھا جو ممکنہ طور پر کسی کیڑے کے کاٹنے سے نکل سکتا ہے،’ ان کے مطابق متعلقہ طریقہ کار کے مطابق ایم ایل اوز اور ڈاکٹرز ان دونوں رپورٹس کی روشنی میں موت کی اصل وجہ کا تعین کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس یہ رپورٹس ڈاکٹرز کو جمع کروائے گی اور توقع ہے کہ وہ پیر تک موت کی وجہ کا حتمی نتیجہ دیں گے۔

خیال رہے کہ حمیرا اصغر کو گزشتہ ہفتے لاہور کے ماڈل ٹاؤن کیو بلاک قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا تھا، ان کے جنازے میں صرف چند افراد نے شرکت کی تھی۔

اس سے قبل رواں ماہ ہی پولیس نے اداکارہ کی موت کی تحقیقات کے لیے خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی تھی، جن کی لاش 8 جولائی کو کراچی کے ایک اپارٹمنٹ سے ملی تھی۔

تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے ٹیم کو ہدایت دی گئی تھی کہ حمیرا اصغر کی موت کے حقائق کی چھان بین کی جائے اور دستیاب تمام وسائل بروئے کار لا کر یہ معلوم کیا جائے کہ موت قدرتی، حادثاتی، خودکشی یا قتل تھی، اور اس کی رپورٹ روزانہ کی بنیاد پر ایس ایس پی آفس کو جمع کروائی جائے۔

پولیس سرجن سمعیہ سید کی طرف سے جاری کردہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تصدیق کی گئی کہ لاش ’ انتہائی حد تک گل سڑ چکی تھی’ اور کم از کم آٹھ ماہ پرانی تھی۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ پولیس کو فراہم کردی گئی تھی، لیکن لاش کی انتہائی خراب حالت کے باعث موت کی وجہ کا تعین نہیں کیا جاسکا تھا۔

حمیرا اصغر نہ صرف تھیٹر، فلم اور ٹی وی کی اداکارہ تھیں بلکہ بصری فنون (ویژوئل آرٹس) کی ماہر بھی تھیں، انہوں نے پنجاب یونیورسٹی کے فائن آرٹس ڈیپارٹمنٹ سے بیچلر آف فائن آرٹس (پینٹنگ) کیا تھا۔

یونیورسٹی کے دنوں میں ان کا تھیٹر گروپ ’ ناٹک’ سے تعلق رہا، جس کی قیادت ڈاکٹر احمد بلال کرتے تھے، یہ ایک یونیورسٹی بیسڈ تھیٹر گروپ تھا جس میں زیادہ تر طلبہ شامل تھے۔

ان کا امجد اسلام امجد، قوی خان اور دیگر سینئر اداکاروں سے بھی رابطہ رہا، جو یونیورسٹی میں لیکچرز کے لیے آیا کرتے تھے۔

اپنے کیریئر کے ابتدائی دور میں انہوں نے پاکستان ٹیلی ویژن کے چار یا پانچ ڈراموں میں کام کیا، اس کے علاوہ انہوں نے اس دور میں معاشرتی مسائل پر مبنی تھیٹر بھی کیا۔

کارٹون

کارٹون : 14 دسمبر 2025
کارٹون : 13 دسمبر 2025