مظفرگڑھ: پولیس کا بوسان گینگ کیساتھ 12 روز تک مقابلہ، 100 چوری شدہ بھینسیں برآمد
مظفرگڑھ پولیس نے کامیابی کے ساتھ بوسان گینگ کے ارکان کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کر دیا اور 12 روزہ مقابلے کے بعد 100 چوری شدہ بھینسیں برآمد کر لیں۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پولیس نے تحصیل علی پور کے دریائی علاقے لٹی کا محاصرہ کیا تھا، مظفرگڑھ، راجن پور اور رحیم یار خان پولیس نے کسی کو بھی دریا عبور کرنے کی اجازت نہیں دی، پولیس نے چیک پوسٹیں قائم کرنے کے بعد علاقے میں مسلسل گشت کیا اور اس دوران فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔
مشہور بوسان اور دیگر گینگز 12 روز قبل موضع لٹی سے 260 مویشی اسلحہ کے زور پر لے گئے تھے، جن کی مالیت 32 کروڑ 40 لاکھ روپے بتائی گئی تھی، کنڈائی پولیس نے محمد حسین کی شکایت پر 20 نامزد اور 10 نامعلوم افراد کے خلاف دفعہ 395 (ڈکیتی) کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
متاثرہ شخص نے بتایا کہ 7 جولائی کو فیاض بوسان کی قیادت میں 30 مسلح افراد نے اس کے مویشی فارم پر حملہ کیا، اس کے بھائی حبیب اور فارم ورکرز کو یرغمال بنایا، انہیں باندھ دیا اور 144 بھینسیں، 30 بچھڑے اور 26 گائیں لے کر فرار ہو گئے، ڈاکو جاتے ہوئے موبائل فونز اور نقدی بھی ساتھ لے گئے تھے، مقامی افراد نے بعد میں یرغمالیوں کو بازیاب کروایا۔
ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) ڈاکٹر رضوان احمد خان نے بتایا کہ بوسان گینگ کے 5 ارکان نے ہتھیار ڈال دیے اور 100 مویشی بھی واپس کر دیے، کچھ ملزمان موقع سے فرار ہو گئے جن کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
ڈی پی او نے بتایا کہ ملزمان کا دعویٰ ہے کہ وہ 130 مویشی لے کر گئے تھے، لیکن صرف 100 کو دریا پار کرا سکے، باقی مویشی دریا میں چھوڑ دیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ مقامی سیاستدانوں، خصوصاً رکن قومی اسمبلی (ایم این اے) عامر طلال گوپانگ نے گینگ کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
ڈی پی او نے بتایا کہ مویشی اصل مالکان کے حوالے کر دیے گئے اور گینگ کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جائے گی۔












لائیو ٹی وی