• KHI: Partly Cloudy 16.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 11.7°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.2°C
  • KHI: Partly Cloudy 16.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 11.7°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.2°C

روایتی کاروں پر نئے ٹیکس سے الیکٹرک گاڑیوں کا انقلاب ممکن ہوگا، سبسڈی اسکیم منظور

شائع August 6, 2025
فیصلہ ای سی سی کے اجلاس میں کیا گیا، وزیراعظم شہباز شریف 14 اگست کو باقاعدہ افتتاح کریں گے — فائل فوٹو: ڈان
فیصلہ ای سی سی کے اجلاس میں کیا گیا، وزیراعظم شہباز شریف 14 اگست کو باقاعدہ افتتاح کریں گے — فائل فوٹو: ڈان

حکومت نے روایتی مقامی اور درآمد شدہ گاڑیوں کی مجموعی فروخت کی قیمت پر ایک سے 3 فیصد تک ٹیکس عائد کرنے کے بعد منگل کو 5 سالہ سبسڈی اسکیم کی منظوری دی ہے، جس کے تحت 100 ارب روپے کی لاگت سے ایک لاکھ 16 ہزار الیکٹرک موٹرسائیکلیں اور 3 ہزار 170 الیکٹرک رکشے/لوڈر متعارف کروائے جائیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اسکیم پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں (ای ویز) کو فروغ دینے، تیل کی درآمدات میں کمی اور ماحولیاتی پائیداری کو فروغ دینے کی کوششوں کا حصہ ہے، وزیراعظم شہباز شریف 14 اگست کو اس اقدام کا باقاعدہ افتتاح کریں گے۔

یہ فیصلہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں کیا گیا، جہاں نئے نیو الیکٹرک وہیکل ایڈاپشن لیوی (این ای وی اے ایل) پر بھی بات کی گئی۔

توقع ہے کہ یہ لیوی 122 ارب روپے کا ریونیو پیدا کرے گی، جو نہ صرف سبسڈی اسکیم کی مالی معاونت کرے گی، بلکہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کے ریزیلیئنس اینڈ سسٹین ایبلٹی فنڈ (آر ایس ایف) کی اہم شرط بھی پوری کرے گی۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اجلاس کی صدارت آن لائن کی، انہیں بتایا گیا کہ رواں مالی سال کے بجٹ میں الیکٹرک گاڑیوں کے لیے پہلے ہی 9 ارب روپے کی سبسڈی مختص کی جا چکی ہے، اسکیم کی فنڈنگ کے لیے حکومت نے 1300 سی سی تک کی مقامی اور درآمد شدہ 1300 سی سی گاڑیوں پر ایک فیصد سے 1800 سی سی تک کی گاڑیوں پر 2 فیصد، اور 1800 سی سی سے زائد گاڑیوں پر 3 فیصد ٹیکس (این ای وی اے ایل) عائد کر دیا ہے۔

ای سی سی میں 100 ارب روپے کی سبسڈی اسکیم منظور

سبسڈی کا پہلا مرحلہ 40 ہزار الیکٹرک موٹرسائیکلیں اور ایک ہزار الیکٹرک رکشے/لوڈر کی تقسیم پر مشتمل ہوگا، یہ اسکیم آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت پورے ملک میں شروع کی جائے گی، اور 219 موٹرسائیکلیں نمایاں طلبہ کے لیے مختص ہوں گی، دوسرے مرحلے میں باقی 76 ہزار موٹرسائیکلیں اور 2 ہزار 170 رکشے/لوڈر فراہم کیے جائیں گے۔

ای سی سی نے زور دیا کہ الیکٹرک گاڑیوں کو اپنانا نہ صرف ماحولیاتی وجوہات کے لیے بلکہ ملک کے تیل کے درآمدی بل کو کم کرنے اور اضافی بجلی کے موثر استعمال کے لیے بھی اہم ہے۔

حکومت کی نئی الیکٹرک وہیکل پالیسی کا مقصد 2030 تک تمام نئی گاڑیوں کی فروخت میں 30 فیصد حصہ الیکٹرک گاڑیوں کا بنانا ہے، جو پیرس معاہدے کے تحت پاکستان کی ذمہ داریوں کے مطابق ہے۔

الیکٹرک گاڑیوں کو اپنانے میں ایک بڑی رکاوٹ ان کی روایتی انجن والی گاڑیوں کے مقابلے میں زیادہ ابتدائی قیمت ہے، اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے سبسڈی اسکیم کا فوکس 2 اور 3 پہیوں والی الیکٹرک گاڑیوں پر ہوگا، اور یہ اگلے 5 سالوں میں نافذ العمل ہوگی۔

مالی معاونت کی شرائط میں کہا گیا ہے کہ موٹرسائیکل کے لیے زیادہ سے زیادہ قرض 2 لاکھ روپے، رکشہ/لوڈر کے لیے قرض 8 لاکھ 80 ہزار روپے، مارک اپ ریٹ: 6 ماہ کا 2.75 فیصد کائبور، موٹرسائیکل کے لیے قرض کی مدت 2 سال، رکشہ/لوڈر کے لیے 3 سال ہوگی۔

ڈیٹ ٹو ایکویٹی ریشو 80:20 ہوگا، حکومتی سبسڈی موٹرسائیکل کے لیے زیادہ سے زیادہ 50 ہزار روپے، رکشہ/لوڈر کے لیے زیادہ سے زیادہ 2 لاکھ روپے ہوگی، مارک اپ کا مکمل خرچ حکومت ادا کرے گی، جس سے یہ قرضے عوام کے لیے عملی طور پر بلاسود ہوں گے۔

اہلیت اور کوٹہ کی شرائط میں موٹرسائیکل کے لیے عمر کی حد 18 سے 65 سال جب کہ رکشہ/لوڈر کے لیے عمر کی حد 21 سے 65 سال مقرر کی گئی ہے۔

رکشہ/لوڈر کا کوٹہ آبادی کے تناسب سے صوبوں میں تقسیم ہوگا، جب کہ بلوچستان کے لیے 10 فیصد کوٹہ مخصوص ہوگا۔

موٹرسائیکل کے لیے 25 فیصد کوٹہ خواتین کے لیے مختص ہوگا، اور 10 فیصد ان افراد کے لیے جو کمرشل مقاصد (جیسے ڈیلیوری سروسز) کے لیے استعمال کریں گے۔

رکشہ/لوڈر کے لیے انفرادی درخواست دہندگان کو ترجیح دی جائے گی، جب کہ بچ جانے والا کوٹہ فلیٹ آپریٹرز کو دیا جائے گا (جس کی حد 30 فیصد ہے)۔

درخواستیں ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے ذریعے جمع کی جائیں گی تاکہ شفافیت برقرار رکھی جا سکے، اگر کسی صوبے یا زمرے میں درخواست دہندگان کی تعداد دستیاب کوٹے سے بڑھ جائے تو الیکٹرانک قرعہ اندازی کے ذریعے منتخب کیا جائے گا۔

صرف وہی مینوفیکچررز اور اسمبلرز اسکیم میں شامل ہو سکیں گے جنہیں انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (ای ڈی بی) نے تکنیکی صلاحیت اور مالی قابلیت کی بنیاد پر منظور کیا ہو۔

ای سی سی نے الیکٹرک گاڑیوں کی اسکیم کے علاوہ 30 ارب روپے کی اضافی گرانٹ کی منظوری بھی دی، جو گزشتہ مالی سال میں ’ٹیلی گرافک ٹرانسفر چارجز انسنٹیو اسکیم‘ کے تحت واجب الادا ادائیگیوں کے لیے استعمال کی جائے گی۔

مزید برآں، فنانس ڈویژن کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پاکستان ریمیٹینس انیشیٹو کا تفصیلی جائزہ لے اور ستمبر کے وسط تک سفارشات پیش کرے۔

موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے لیے ڈان میڈیا گروپ کی مہم بریتھ پاکستان کا حصہ بنیں۔

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2025
کارٹون : 14 دسمبر 2025