کے ایم سی کے صنعتوں اور دکانوں کیلئے میونسپل یوٹیلٹی چارجز میں تقریباً 100 فیصد اضافہ

شائع September 15, 2025
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ’یہ اضافہ سٹی کونسل نے بجٹ سیشن میں منظور کیا تھا— فائل فوٹو: رائٹرز
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ’یہ اضافہ سٹی کونسل نے بجٹ سیشن میں منظور کیا تھا— فائل فوٹو: رائٹرز

کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) نے صنعتی اور کمرشل صارفین کے لیے میونسپل یوٹیلٹی چارجز اور ٹیکسز (ایم یو سی ٹی) کی شرح 400 روپے سے بڑھا کر 750 روپے کردی ہے، جس پر اپوزیشن نے سخت تنقید کرتے ہوئے اسے ’متعین قانونی حدود‘ کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کاروباری برادری کے اراکین نے شکایت کی کہ ان سے ایم یو سی ٹی کی مد میں پچھلی رقم سے تقریباً دگنی وصولی کی جا رہی ہے، ایم یو سی ٹی کے ایم سی کے دائرہ اختیار میں رہنے والے صارفین سے کے-الیکٹرک کے بلوں کے ذریعے وصول کیے جاتے ہیں۔

جماعتِ اسلامی کے اپوزیشن لیڈر اور سٹی کونسل کے رکن ایڈووکیٹ سیف الدین نے کے-الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) مونس علوی کو قانونی نوٹس بھیجا ہے، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاور کمپنی فوری طور پر ایم یو سی ٹی میں اضافہ واپس لے، کیونکہ یہ اضافہ ’غیر قانونی‘ طور پر منتخب سٹی کونسل کی منظوری کے بغیر کیا گیا ہے۔

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ کے-الیکٹرک نے کمرشل پراپرٹیز کے لیے ایم یو سی ٹی کی شرح 750 روپے ماہانہ مقرر کردی ہے، حالانکہ جون 2024 میں سٹی کونسل کی آخری قرارداد کے مطابق یہ شرح 400 روپے ماہانہ طے کی گئی تھی، 2025 میں اسے 550 روپے کرنے کی تجویز مؤخر کردی گئی تھی اور اس کے بعد کوئی نئی قرارداد منظور نہیں ہوئی۔

ایڈووکیٹ سیف الدین نے کہا کہ ’کے-الیکٹرک، جو محض کے ایم سی کے لیے وصولی کا ایجنٹ ہے، کو شرح میں ردوبدل یا اضافہ کرنے کا کوئی قانونی اختیار نہیں ہے‘۔

ان کے مطابق یہ من مانا اضافہ نہ صرف کراچی کے شہریوں پر بوجھ ڈالتا ہے بلکہ منتخب سٹی کونسل کے اختیارات کو کمزور کرتا ہے اور عوامی مینڈیٹ کی توہین ہے۔

دوسری جانب میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے اپوزیشن اور اس کے رہنماؤں کی ’بے خبری‘ پر حیرت کا اظہار کیا، انہوں نے ’ڈان‘ سے گفتگو میں کہا کہ ’یہ اضافہ دراصل سٹی کونسل نے بجٹ سیشن میں منظور کیا تھا، اس لیے یہ دلیل درست نہیں کہ یہ قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے صرف صنعتی اور کمرشل صارفین کے لیے سلیب کو بڑھایا ہے، کیونکہ یہ طبقہ آگ لگنے اور دیگر واقعات کا زیادہ شکار ہوتا ہے، جہاں بلدیاتی وسائل اور سہولتیں استعمال کی جاتی ہیں، لوگوں کو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے گمراہ نہیں کرنا چاہیے۔

’کوئی نیا ٹیکس نہیں‘

کے ایم سی حکام کا کہنا ہے کہ ایم یو سی ٹی کے تحت کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا گیا۔ ایک عہدیدار نے بتایا کہ تاریخی طور پر صنعتی اور کمرشل صارفین سے اسی زمرے میں 5 ہزار روپے تک وصول کیے جاتے رہے ہیں۔

ان کے مطابق میئر نے پہلے اسے کم کر کے 400 روپے کیا تھا، تاہم نئے بجٹ میں اس میں اضافہ کیا گیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اس میونسپل ٹیکس سے حاصل ہونے والی رقم بنیادی سہولتوں، بشمول فائر بریگیڈ اور سڑکوں کی مرمت پر خرچ کی جائے گی۔

کے ایم سی نے اگست 2024 میں کے-الیکٹرک کے ذریعے ایم یو سی ٹی کی وصولی کا باضابطہ نوٹی فکیشن جاری کیا تھا۔

کے ایم سی اور کے-الیکٹرک کے درمیان جون 2022 میں ایک معاہدہ ہوا تھا جو جولائی 2024 سے اس وقت نافذ ہوا جب سٹی کونسل نے اس ٹیکس کی منظوری دی تھی۔

صارفین سے ان کے زمرے کے مطابق ٹیکس وصول کیا جاتا ہے، جسے کے ایم سی وقتاً فوقتاً نوٹیفائی کرتی ہے۔

ایم یو سی ٹی کے مختلف سلیبز کا حوالہ دیتے ہوئے ایک عہدیدار نے بتایا کہ کے-الیکٹرک کے وہ صارفین جو 100 یونٹ تک بجلی استعمال کرتے ہیں، ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں، جب کہ 101 سے 200 یونٹ استعمال کرنے والے ماہانہ 20 روپے ادا کرتے ہیں۔

201 سے 300 یونٹ والے ماہانہ 40 روپے، 301 سے 400 یونٹ والے 100 روپے، 401 سے 500 یونٹ والے 125 روپے، 501 سے 600 یونٹ والے 150 روپے، 601 سے 700 یونٹ والے 175 روپے اور 700 یونٹ سے زائد استعمال کرنے والے ماہانہ 300 روپے اپنے بلوں میں ادا کرتے ہیں۔

تمام کمرشل اور صنعتی صارفین اپنے بجلی کے بلوں کے ساتھ 400 روپے ادا کرتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 دسمبر 2025
کارٹون : 4 دسمبر 2025