یورپ: مختلف شہروں میں غزہ کے حق میں احتجاج، ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے، لندن میں گرفتاریاں

شائع October 4, 2025
— فوٹو: الجزیرہ
— فوٹو: الجزیرہ

یورپ کے بڑے شہروں میں اسرائیل مظالم کے خلاف ہزاروں افراد مظاہرے کر رہے ہیں، جن میں برطانیہ، اٹلی، اسپین اور پرتگال کے بڑے شہری مراکز میں بڑے پیمانے پر ریلیاں نکالی گئیں۔

قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق اسپین کے دوسرے بڑے شہر بارسلونا اور میڈرڈ میں مظاہرے کئی ہفتے قبل ہی شیڈول کر لیے گئے تھے۔

جبکہ روم اور لزبن میں احتجاجی کال اُس وقت دی گئی جب اسرائیلی افواج نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کو روک کر کشتیوں میں سوار 450 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کر لیا تھا۔

گرفتار افراد میں 40 سے زائد ہسپانوی بھی شامل ہیں، جن میں بارسلونا کے سابق میئر بھی موجود ہیں۔

اٹلی میں پہلے ہی 3 اکتوبر کو ایک روزہ عام ہڑتال کے دوران ملک بھر میں 20 لاکھ سے زائد افراد نے غزہ کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیا تھا۔

اسپین میں حالیہ ہفتوں میں فلسطینیوں کے لیے حمایت میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا، جبکہ اسپینش حکومت نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف سفارتی کوششیں بھی تیز کر دی ہیں۔

گزشتہ ماہ اسپین میں اسرائیلی ملکیتی سائیکلنگ ٹیم کی موجودگی کے خلاف مظاہرے کیے گئے، جس کی وجہ سے متعدد بار ولاٹا سائیکلنگ ایونٹ کو روکنا پڑا، جبکہ ہسپانوی وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے غزہ پر اسرائیلی مظالم کو ’نسل کشی‘ قرار دیتے ہوئے تمام اسرائیلی ٹیموں پر بین الاقوامی کھیلوں میں پابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔

یورپ میں مظاہروں کی کال اس وقت سامنے آئی جب حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تجویز کردہ امن منصوبے کے بعض نکات ماننے کا فیصلہ کیا، تاکہ 2 سالہ جنگ کا خاتمہ کیا جا سکے، جس میں 66 ہزار سے زائد افراد شہید اور غزہ تباہ ہو چکا ہے۔

بارسلونا کے ٹاؤن ہال نے بتایا کہ پولیس کے مطابق آج ہونے والے مظاہرے میں 70 ہزار افراد شریک ہوئے۔

بارسلونا کی مرکزی شاہراہ پاسئیگ دے گراسیا عوام سے بھر گئی، بڑی تعداد میں فیملیز، خواتین، بچے اور بزرگ شریک ہوئے، مظاہرین فلسطینی پرچم اُٹھائے یا فلسطین کے حق میں ٹی شرٹس پہنے ہوئے تھے۔

ہاتھوں میں پکڑے گئے بینرز پر لکھا تھا کہ ’غزہ مجھے دکھ دیتا ہے‘، ’نسل کشی بند کرو‘ اور ’فلوٹیلا کو نہ روکو۔

63 سالہ ماریا جیسس پارا فلسطینی پرچم اٹھائے اپنے شہر سے ایک گھنٹے کا سفر کر کے بارسلونا پہنچی، انہوں نے کہا کہ وہ چاہتی ہیں یورپی یونین ان مظالم کے خلاف قدم اُٹھائے جو وہ روزانہ خبروں میں دیکھتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ہم ایک نسل کشی کو براہِ راست اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھ رہے ہیں، جبکہ یورپ نے خود 1940 کی دہائی میں یہ سب کچھ دیکھا تھا، اب کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ انہیں پتا نہیں تھا کہ کیا ہو رہا ہے۔

لندن میں گرفتاریاں

روم میں بھی احتجاج جاری ہے، جسے 3 فلسطینی تنظیموں نے مقامی یونینز اور طلبہ کے ساتھ مل کر منظم کیا، مظاہرین پورٹا سان پاؤلو سے مارچ شروع کر کے سان جیووانی تک جائیں گے، سرکاری نشریاتی ادارے ’رائی‘ کے مطابق پولیس نےکہا کہ مظاہرے میں ہزاروں افراد کی شرکت متوقع ہے۔

لندن میں بھی فلسطین ایکشن گروپ کی حمایت میں مظاہرہ جاری ہے، حالانکہ پولیس نے مانچسٹر کی ایک یہودی عبادت گاہ پر حملے کے بعد مظاہرے کو مؤخر کرنے کی درخواست کی تھی، شمال مغربی شہر میں ہونے والے اس حملے میں 2 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

پولیس نے ہفتہ کو لندن کے مرکزی علاقے ٹرافلگر اسکوائر میں ہونے والے بڑے احتجاج سے کم از کم 175 افراد کو گرفتار کر لیا، افسران مظاہرین کو زبردستی اٹھا کر لے جا رہے تھے جبکہ بیٹھے ہوئے کارکن اپنے پوسٹروں پر فلسطین ایکشن کے حق میں نعرے لکھ رہے تھے، دیگر افراد پولیس کیخلاف ’شرم کرو‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔

منتظمین نے پولیس اور حکومت کی جانب سے عبادت گاہ پر حملے کے بعد مظاہرے کو منسوخ کرنے کی درخواستیں مسترد کر دی تھیں، یہ مظاہرہ پہلے ہی فلسطین ایکشن گروپ پر انسدادِ دہشت گردی قوانین کے تحت پابندی کے خلاف احتجاج کے لیے شیڈول کیا گیا تھا۔

ڈبلن

مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ آئرلینڈ کے دارالحکومت ڈبلن میں بھی ہزاروں افراد اسرائیل کی غزہ پر جنگ کے دو سال مکمل ہونے پر احتجاج کرنے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے ہیں، اور آئرش حکومت سے اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، یہ احتجاج اس وقت سامنے آیا جب اسرائیل نے گلوبل صمود فلوٹیلا کو روکنے کے بعد سیکڑوں افراد کے ساتھ 16 آئرش شہریوں کو بھی اپنی حراست میں لے لیا تھا۔

اسی طرح 4 اکتوبر کی دوپہر یونان کے دارالحکومت ایتھنز میں بھی ایک احتجاج جاری ہے۔

کارٹون

کارٹون : 9 نومبر 2025
کارٹون : 8 نومبر 2025