اسرائیل بمباری کے ذریعے ٹرمپ کے منصوبے میں رکاوٹ ڈال رہا ہے، حماس

شائع October 5, 2025
فوٹو: العریبیہ
فوٹو: العریبیہ

حماس نے کہا ہے کہ اسرائیل بمباری کے ذریعے ٹرمپ کے منصوبے میں رکاوٹ ڈال رہا ہے، حماس جنگ بندی پر قائم ہے اور اسرائیلی جال میں نہیں پھنسے گی۔

العریبیہ کی رپورٹ کے مطابق حماس کے ایک ذریعے نے ’ العربیہ/الحدث’ کو بتایا کہ تنظیم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے پر عمل درآمد کے سلسلے میں، اسرائیلیوں کی لاشیں جمع کرنا شروع کر دی ہیں، اور مصر کے ذریعے مخصوص علاقوں میں فضائی بمباری روکنے کی درخواست کی ہے تاکہ یہ کام مکمل کیا جا سکے۔

ذرائع نے وضاحت کی کہ زندہ یرغمالیوں کی حوالگی ایک ہی مرحلے میں کی جائے گی، جبکہ لاشوں کی حوالگی میں کچھ وقت لگے گا، اور اس معاملے میں امریکا نے نرمی کا مظاہرہ کیا ہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ حماس کو قطر کے ذریعے امریکی ضمانتیں ملی ہیں، جن کے مطابق اسرائیل غزہ کی پٹی سے مستقل انخلا کرے گا۔

ذرائع کے مطابق، حماس نے اسلحہ ایک فلسطینی–مصری اتھارٹی کے حوالے کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، جو بین الاقوامی نگرانی میں کام کرے گی، اور امریکا کو اس فیصلے سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔

لاشوں اور یرغمالیوں کی فہرست

ذرائع نے مزید کہا کہ حماس کی قیادت کا غزہ سے انخلا ان کے اپنے فیصلے پر منحصر ہے، تاہم امریکا کی جانب سے اس بات کی ضمانت دی گئی ہے کہ ان کے ساتھ کوئی چھیڑچھاڑ نہیں کی جائے گی۔

حماس نے ثالثوں کو لاشوں اور یرغمالیوں کی فہرست فراہم کر دی ہے تاکہ اسے اسرائیل کے سامنے پیش کیا جا سکے، جو ان کی درست تعداد سے واقف ہے۔

ذرائع کے مطابق، مذاکرات تیز اور جامع ہوں گے، اور تنظیم کے مفاد میں ہے کہ ان نکات پر جلد عمل درآمد کیا جائے۔

تاہم، ذرائع نے الزام لگایا کہ اسرائیل بمباری اور تباہی جاری رکھ کر ٹرمپ کے منصوبے میں رکاوٹ ڈال رہا ہے، جبکہ حماس جنگ بندی پر قائم ہے اور اسرائیلی جال میں نہیں پھنسے گی۔

اسی سلسلے میں، اسرائیلی چینل 12 نے اطلاع دی کہ حماس نے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں بعض فلسطینی رہنماؤں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

کوئی واضح ٹائم فریم نہیں

واضح رہے کہ امریکی صدر کے تقریباً ایک ہفتہ قبل پیش کردہ امن منصوبے میں کسی مخصوص ٹائم فریم یا انخلا کے واضح مراحل کا ذکر نہیں کیا گیا، تاہم اس میں کہا گیا کہ اسرائیلی افواج قیدیوں کی رہائی کو آسان بنانے کے لیے ایک متفقہ لائن تک پیچھے ہٹ جائیں گی، اور مکمل اور تدریجی انخلا کی شرائط پوری ہونے تک تمام فوجی کارروائیاں معطل رہیں گی۔

ٹرمپ کے اعلان سے قبل، اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا تھا کہ فوج دوبارہ تعیناتی کرے گی، مگر غزہ کے اسٹریٹیجک اہمیت کے حامل علاقوں پر کنٹرول برقرار رکھے گی۔

انہوں نے زور دیا کہ حماس کا اسلحہ چھیننا اور غزہ کو غیر مسلح کرنا ’ یا تو ٹرمپ کے منصوبے کے مطابق سفارتی طریقے سے کیا جائے گا، یا اگر ضرورت پڑی تو فوجی کارروائی کے ذریعے۔’

نیتن یاہو نے کل ایک ٹی وی خطاب میں دوبارہ اس بات کی تصدیق کی کہ اسرائیلی فوج غزہ کے اندر گہرائی تک موجود رہے گی تاکہ اسرائیل کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے اور جنگ کے اہداف کو مکمل طور پر حاصل کیا جا سکے۔

کارٹون

کارٹون : 9 نومبر 2025
کارٹون : 8 نومبر 2025