غزہ جنگ: امریکا کی جانب سے اسرائیل کو 21.7 ارب ڈالر کی عسکری امداد کا انکشاف
امریکا نے غزہ جنگ کے آغاز سے اب تک اسرائیل کو کم از کم 21.7 ارب ڈالر کی عسکری امداد فراہم کی ہے، یہ انکشاف ایک نئی علمی تحقیق میں کیا گیا ہے جو منگل کو حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے اسرائیل پر حملوں کی دوسری برسی کے موقع پر شائع ہوئی۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق براؤن یونیورسٹی کے واٹسن اسکول آف انٹرنیشنل اینڈ پبلک افیئرز کے ’کاسٹس آف وار پروجیکٹ‘ کی جانب سے جاری ایک اور تحقیق کے مطابق امریکا نے گزشتہ 2 برسوں میں مشرق وسطیٰ میں سیکیورٹی امداد اور عسکری کارروائیوں پر تقریباً 10 ارب ڈالر اضافی خرچ کیے ہیں۔
یہ رپورٹس زیادہ تر اوپن سورس مواد پر مبنی ہیں، تاہم وہ اسرائیل کو دی جانے والی امریکی فوجی امداد اور خطے میں براہِ راست امریکی عسکری مداخلت کے تخمینہ شدہ اخراجات کا جامع تجزیہ پیش کرتی ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ نے اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیل کو دی گئی فوجی امداد کی مقدار پر فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کیا، جب کہ وائٹ ہاؤس نے سوالات کا رخ پینٹاگون کی طرف موڑ دیا تھا، جو صرف امداد کے ایک حصے کی نگرانی کرتا ہے۔
یہ رپورٹس اس وقت سامنے آئی ہیں جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے کوششیں تیز کر رہے ہیں، حماس کے مصر میں جاری بالواسطہ مذاکرات میں شامل ہونے کے بعد بتایا گیا ہے کہ گروپ نے امریکا کے مجوزہ امن منصوبے کے چند نکات قبول کر لیے ہیں، جن کی اسرائیل نے بھی تائید کی ہے۔
تحقیقات میں کہا گیا ہے کہ امریکا کی امداد کے بغیر اسرائیل غزہ میں حماس کے خلاف اپنی بھرپور فوجی مہم جاری نہیں رکھ سکتا تھا، رپورٹس کے مطابق دو طرفہ معاہدوں کے تحت اسرائیل کے لیے مستقبل میں بھی درجنوں ارب ڈالر کی امداد مختص کیے جانے کا امکان ہے۔
مرکزی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکا نے جنگ کے پہلے سال، جب ڈیموکریٹ صدر جو بائیڈن اقتدار میں تھے، اسرائیل کو 17.9 ارب ڈالر فراہم کیے، جب کہ دوسرے سال میں یہ رقم 3.8 ارب ڈالر رہی، رپورٹ کے مطابق اس عسکری امداد کا کچھ حصہ پہلے ہی فراہم کیا جا چکا ہے، جب کہ باقی آئندہ برسوں میں دیا جائے گا۔
یہ رپورٹ واشنگٹن کے ’کوئنسی انسٹیٹیوٹ فار ریسپانسبل اسٹیٹ کرافٹ‘ کے اشتراک سے تیار کی گئی ہے، بعض پرو اسرائیل گروپس نے اس ادارے پر تنقید کی ہے کہ وہ تنہائی پسندی اور اسرائیل مخالف موقف رکھتا ہے، تاہم ادارے نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔
دوسری رپورٹ کے مطابق امریکا نے مشرق وسطیٰ میں اپنی وسیع تر عسکری سرگرمیوں، جیسے یمن میں حوثی باغیوں اور ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں، پر 7 اکتوبر 2023 سے اب تک تقریباً 9.65 ارب سے 12 ارب ڈالر تک خرچ کیے، اس میں ایران پر جون میں کیے گئے حملوں اور ان سے متعلقہ اخراجات کے لیے 2 سے 2.25 ارب ڈالر شامل ہیں۔













لائیو ٹی وی