پاک فورسز کا حملہ کرنے والی 20 افغان چوکیوں پر قبضہ، کئی طالبان اہلکاروں نے ہتھیار ڈال دیئے
سرکاری نشریاتی ادارے پی ٹی وی نیوز نے سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ اب تک پاکستان نے افغان سرحد پر 20 افغان چوکیاں قبضے میں لے لیں، جہاں سے پاکستان پر حملے کیے جا رہے تھے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، ان چوکیوں پر موجود افغان طالبان ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ باقی اپنی جانیں بچا کر فرار ہو گئے ہیں، کچھ چوکیوں پر آگ بھڑک اٹھی۔
ڈان نیوز نے رپورٹ کیا کہ پاک فوج کی بھرپور جوابی کارروائی میں افغانستان کے اسپین بولدک سیکٹر میں واقع افغان طالبان کے عصمت اللہ کرار کیمپ کو دوسری اسٹرائیک میں مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا۔
یہ کیمپ افغان طالبان کے سب سے بڑے کیمپس میں سے ایک تھا، اسی کیمپ سے پاکستان مخالف کارروائیاں عمل میں لائی جاتی تھیں، کارروائی میں افغان طالبان اور کیمپ میں چھپے خارجیوں کے بھاری نقصانات کی اطلاعات ہیں۔
پاک فوج کی جانب سے افغان طالبان فورسز کے خلاف بھر پور منہ توڑ جواب دینے کا سلسلہ جاری ہے، برابچا میں افغان طالبان کی بٹالین کو بھی نشانہ بنایا گیا، جہاں سے خارجیوں اور فتنۃ الہندوستان کے دہشت گردوں کو پاکستان میں لانچ کیا جاتا تھا۔
ذرائع کے مطابق پاک فوج نے انگور اڈہ کے سامنے طالبان فورسز کی پوسٹ مکمل تباہ کر دی ہے، مسلح افواج کی جانب سے جوابی کارروائی کے دوران طالبان فورسز کے منوجبا کیمپ بٹالین ہیڈکوارٹر پر کامیاب اسٹرائیک کی گئی۔
سیکیورٹی فورسز نے کرم میں بارڈر ایریا پر سخت جوابی کارروائی کی ہے، پاک فوج نے زبردست کامیابی کے ساتھ افغان تنصیبات کو نشانہ بنایا، افغان فوج کے کئی ٹینکس تباہ کر دیے گئے۔
پاک فوج نے ژوب سیکٹر میں طالبان کی اہم پوسٹ پر قبضہ کرکے پاکستان کا جھنڈا لہرا دیا، قبضہ کی جانے والی طالبان پوسٹ پر موجود افغان طالبان کی بکتر بند بھی تباہ کر دی گئی۔
پاکستان نے نوشکی سیکٹر پر طالبان کے غزنالی ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنایا، سیکیورٹی ذرائع کے مطابق طالبان کا غزنالی ہیڈکوارٹر مکمل طور پر تباہ کردیا گیا، غزنالی ہیڈکوارٹر میں موجود درجنوں طالبان اور خارجیوں کی ہلاکت کی اطلاعات ملی ہیں۔
وہی جواب دیا جائے گا، جو بھارت کو دیا تھا، محسن نقوی
وزیر داخلہ محسن نقوی نے اتوار کی صبح پاکستان آرمی کی جانب سے افغان طالبان فورسز کے غیر اشتعال انگیز حملوں کا بھرپور جواب دینے پر سیکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی فورسز چوکس ہیں اور افغانستان کو اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جارہا ہے، پاکستان کے عوام اپنی بہادر افواج کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے ہیں، افغانستان کو بھی وہی جواب دیا جائے گا جو بھارت کو دیا گیا تھا۔
سیکیورٹی فورسز کے مطابق جوابی کارروائی میں آرٹلری، ٹینک، ہلکے اور بھاری ہتھیار استعمال کیے گئے، افغان فورسز نے انگوڑ اڈہ، باجوڑ، کرم، دیر، چترال (خیبر پختونخوا) اور بارامچہ (بلوچستان) میں پاکستانی چوکیوں پر حملہ کیا تھا۔
جھڑپوں کا پس منظر
یہ جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب کابل نے الزام لگایا کہ اسلام آباد نے رواں ہفتے افغان دارالحکومت پر فضائی حملے کیے تھے۔
طالبان سرحدی فورسز کے مطابق پاکستانی فضائی حملوں کے ردعمل میں افغان سرحدی فورسز مشرقی علاقوں میں بھاری لڑائی میں مصروف ہیں۔
کنڑ، ننگرہار، پکتیکا، خوست اور ہلمند کے طالبان حکام نے بھی جھڑپوں کی تصدیق کی۔
اسلام آباد نے حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی لیکن کابل پر زور دیا کہ ٹی ٹی پی کو اپنی سرزمین پر پناہ دینے سے باز رہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق کئی افغان فوجی مارے گئے اور عسکری گروہ مؤثر اور شدید جوابی کارروائی کے باعث پسپا ہو گئے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ افغان چوکیوں نے عسکریت پسندوں کو کور فائر دینے میں ناکامی ظاہر کی، اور بھاری جانی نقصان کی اطلاعات ہیں۔
جوابی کارروائی میں فضائی اثاثے اور ڈرونز بھی داعش اور خوارج کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں، افغان فورسز کے ہیڈکوارٹرز، جو داعش اور فتنۃ خوارج کو پناہ دے رہے ہیں، بھی ہدف پر ہیں۔
پی ٹی وی نیوز کے مطابق افغانستان کی جانب سے پاک افغان سرحد پر غیر اشتعال انگیز فائرنگ ہوئی، جس پر پاکستان آرمی نے بھرپور اور مؤثر جواب دیا، افغان فورسز نے انگوڑ اڈہ، باجوڑ، کرم، دیر، چترال اور بارامچہ (بلوچستان) سمیت متعدد مقامات پر فائرنگ کی۔
مزید کہا گیا کہ پاکستان پاک افغان سرحد کے قریب افغانستان کے اندر دہشت گرد کیمپوں اور خوارج، داعش کے ٹھکانوں کو انتہائی درستگی کے ساتھ نشانہ بنا رہا ہے، افغان فورسز کئی علاقوں سے پسپا ہو گئی ہیں۔
پشین، ژوب میں دراندازی کی کوششیں
بارامچہ (چاغی) میں، جو افغانستان کے ہلمند صوبے سے متصل ہے، افغان فورسز نے ہفتہ کی رات پاکستانی چوکیوں پر بھاری ہتھیاروں سے اندھا دھند فائرنگ کی۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، افغان فورسز نے پشین اور ژوب میں دراندازی کی کوشش بھی کی، لیکن پاکستانی فورسز نے انہیں پسپا کر دیا۔
تحفظات اور عالمی ردِعمل
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے افغانستان اور پاکستان دونوں پر زور دیا کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری پوزیشن ہے کہ دونوں ممالک کو صبر و ضبط سے کام لینا چاہیے، دونوں کے درمیان استحکام پورے خطے کے لیے مفید ہے۔
قطر کی وزارتِ خارجہ نے بھی دونوں ممالک سے مذاکرات، سفارت کاری اور تحمل کو ترجیح دینے کی اپیل کی اور کہا کہ اختلافات کو اس انداز میں حل کیا جائے جو کشیدگی میں کمی اور علاقائی امن و استحکام کے فروغ میں مدد دے۔
دو طرفہ تعلقات میں بگاڑ
گزشتہ ہفتے دونوں ممالک کے درمیان بیانات اور جھڑپوں کے باعث تناؤ میں اضافہ ہوا تھا۔
پاکستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے بعد اسلام آباد نے بارہا کابل سے کہا ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔
دوسری جانب کابل کا کہنا ہے کہ وہ دہشت گردوں کو پناہ دینے کے الزامات مسترد کرتا ہے۔
افغان وزارتِ دفاع نے الزام لگایا کہ پاکستان نے ایک بار پھر افغان فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پکتیکا کے علاقے اور کابل کے قریب فضائی حملے کیے۔
افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس میں کابل میں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان پر الزام لگایا تھا۔
یہ دورہ بھارت کا طالبان حکومت کے ساتھ پہلا اعلیٰ سطح کا رابطہ تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے صحافیوں سے گفتگو میں حملوں کی تصدیق یا تردید نہیں کی لیکن کہا تھا کہ پاکستانی جانوں اور املاک کے تحفظ کے لیے جو اقدامات ضروری ہوں گے وہ کیے جائیں گے۔
وزارتِ خارجہ نے بھی کہا کہ پاکستان کی کارروائیاں افغان سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی کے خلاف ’خود دفاع‘ کے تحت کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔














لائیو ٹی وی