• KHI: Clear 21.3°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.5°C
  • ISB: Cloudy 12°C
  • KHI: Clear 21.3°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.5°C
  • ISB: Cloudy 12°C

کرکٹ کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے بھارتی بورڈ کا میچ فکسنگ کو جرم قرار دینے کی درخواست

شائع October 23, 2025
— فائل فوٹو: بی سی سی آئی
— فائل فوٹو: بی سی سی آئی

بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) نے ملک کی اعلیٰ عدالت میں ایک درخواست دائر کی ہے تاکہ میچ فکسنگ کو فوجداری جرم قرار دیا جا سکے، جس کا مقصد غیر قانونی سٹے بازوں اور بدعنوان کھلاڑیوں پر دباؤ بڑھانا ہے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق دنیا کی امیر ترین کرکٹ بورڈ نے سپریم کورٹ میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ میچ فکسنگ کا عمل ایک فوجداری جرم کے زمرے میں آتا ہے۔

جمعرات کو اے ایف پی کو موصول ہونے والی عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویزات کے مطابق بی سی سی آئی نے کہا کہ اس نے کھیل کے تحفظ کے لیے یہ قدم اٹھایا ہے۔

بی سی سی آئی نے عدالت کے رجسٹرار کے پاس 14 اکتوبر کو جمع کرائی گئی دستاویزات میں لکھا کہ کرکٹ میچوں میں بدعنوانی کے رجحانات کھیل پر منفی اثر ڈالتے ہیں اور کھیل کی ساکھ کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

بھارتی کرکٹ بورڈ کا قانونی مؤقف ہے کہ میچ فکسنگ دھوکہ دہی کے ذریعے چیٹنگ کے زمرے میں آتی ہے جو کہ بھارتی تعزیری قانون (آئی پی سی) کے تحت پہلے سے ایک جرم ہے، لہٰذا اسے بھی جرم سمجھا جانا چاہیے۔

یہ اپیل کرناٹک میں 2018–2019 کے دوران ایک ریاستی کرکٹ لیگ میں مبینہ میچ فکسنگ کے الزامات سے جڑی ہے، جس میں 6 افراد بشمول 2 کھلاڑی، کوچ، اور ٹیم کے مالک شامل تھے۔

تاہم، ریاست کی ہائی کورٹ نے 2022 میں اس کیس کو فوجداری مقدمہ تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

بھارت میں میچ فکسنگ کا پہلا بڑا اسکینڈل اپریل 2000 میں منظر عام پر آیا، جب پولیس نے سٹے بازوں اور جنوبی افریقہ کے کپتان ہانسی کرونیے کے درمیان کالز انڈیا کے دورے کے دوران پکڑ لیں۔

کرونیے نے میچ فکسنگ کا اعتراف کیا اور بتایا کہ بھارتی کپتان محمد اظہرالدین نے اسے سٹے بازوں سے متعارف کرایا تھا۔

بی سی سی آئی نے 2019 میں اپنا انسدادِ بدعنوانی ضابطہ (اینٹی کرپشن کوڈ) متعارف کرایا، جس کے تحت بورڈ کو جرمانے اور تاحیات پابندی عائد کرنے کا اختیار حاصل ہے۔

عدالت میں جمع کرائے گئے اس ضابطے میں کہا گیا کہ عوام کا کھیل کے نتائج کی سچائی اور دیانت داری پر اعتماد برقرار رہنا انتہائی ضروری ہے، اگر یہ اعتماد متزلزل ہو گیا، تو کرکٹ کی بنیاد ہی ہل جائے گی۔

ایک اور بڑا تنازع 2013 میں انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے دوران سامنے آیا، جب راجستھان رائلز اور چنئی سپر کنگز کے کھلاڑیوں اور عہدیداروں کو اسپاٹ فکسنگ اور سٹے بازی میں ملوث پایا گیا۔

بی سی سی آئی نے ملوث کھلاڑیوں پر پابندیاں عائد کیں اور متعلقہ ٹیموں کو دو سال کے لیے معطل کر دیا۔

ہمسایہ ملک سری لنکا نے 2019 میں میچ فکسنگ سے نمٹنے کے لیے سخت قوانین متعارف کرائے، جن کے تحت 10 سال تک قید اور 10 کروڑ سری لنکن روپے (تقریباً 3 لاکھ 33 ہزار امریکی ڈالر) تک جرمانہ مقرر کیا گیا۔

اس وقت کے وزیرِ کھیل ہرن فرنینڈو نے کہا تھا کہ کھیل بدعنوانی سے اوپر سے نیچے تک متاثر ہے۔

سری لنکا کے سابق اسپنر سچتھرا سینانائیکے جون میں ان قوانین کے تحت پہلے شخص تھے جن پر مقدمہ چلایا گیا، تاہم انہوں نے تمام الزامات کی تردید کی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2025
کارٹون : 14 دسمبر 2025