غزہ پر اسرائیلی حملوں کے بعد ’جنگ بندی‘ پر سوالیہ نشان، ہزاروں لاشیں ملبے تلے موجود

شائع October 30, 2025
قطر نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ثالث اگلے مرحلے کی تیاری کر رہے ہیں۔
—فوٹو: رائٹرز
قطر نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ثالث اگلے مرحلے کی تیاری کر رہے ہیں۔ —فوٹو: رائٹرز

اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ میں تباہ کن بمباری اور اس کے نتیجے میں 100 سے زائد فلسطینیوں کی شہادت کے بعد ’جنگ بندی برقرار رہنے‘ کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔

قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کے رہائشی فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ وہ جنگ بندی سے متعلق امید کھو رہے ہیں، بدھ کو اسرائیل کی جانب سے اب تک کی سب سے ہلاکت خیز خلاف ورزی میں 100 سے زائد افراد شہید ہوئے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ جنگ بندی اب بھی ’مضبوط‘ ہے، جب کہ ثالث ملک قطر نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ثالث اگلے مرحلے کی تیاری کر رہے ہیں۔

اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنگ بندی کی ’دوبارہ شروعات‘ کر رہا ہے، قبل ازیں اس نے غزہ پر بڑے پیمانے پر حملے کیے تھے، جن کے بارے میں اس کا دعویٰ ہے کہ یہ حماس کی جانب سے جنوبی غزہ میں ایک اسرائیلی فوجی کو ہلاک کرنے کے بدلے میں کیے گئے تھے، تاہم حماس نے اس الزام کی تردید کی ہے۔

غزہ کے ملبے تلے ہزاروں لاشیں موجود

الجزیرہ کے نامہ نگار ہانی محمود نے غزہ شہر سے رپورٹ کیا ہے کہ غزہ میں ہزاروں لاشیں اب بھی ملبے کے نیچے دفن ہیں۔

فلسطینی خاندان مایوسی کے ساتھ اپنے پیاروں کی باقیات کی تلاش کر رہے ہیں، 2 سالہ جنگ کے بعد، ہزاروں لاشیں ملبے کے ڈھیر تلے موجود ہیں۔

ایمرجنسی ٹیموں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اتنی بھاری مشینری یا آلات نہیں ہیں کہ وہ اتنی بڑی تعداد میں لاشوں کو نکال سکیں یا شناخت کر سکیں۔

غزہ میں جنگ بندی ’ختم ہونے کے قریب‘

قطر میں جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے لیکچرار زیدون الکنانی نے ’الجزیرہ‘ کو بتایا کہ امریکی ثالثی میں طے پانے والی جنگ بندی ختم ہونے کے ’انتہائی قریب‘ ہے، کیوں کہ اسرائیل کی جانب سے مسلسل خلاف ورزیاں جاری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ امریکا کب تسلیم کرے گا کہ اسے اسرائیل کے خلاف سخت مؤقف اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ اسرائیل کے ‘استثنٰی کے احساس’ کا خاتمہ کیا جا سکے۔

الکنانی کے مطابق، اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو امید کر رہے ہیں کہ صدر ٹرمپ اپنی توجہ ایشیا میں دیگر سرمایہ کاری پر مرکوز کر لیں گے، اور غزہ کی تعمیرِ نو کے منصوبے سے دستبردار ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل جتنا ممکن ہو سکے وقت حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، تاکہ اپنی کارروائیوں، زمینوں کے انضمام اور نوآبادیاتی منصوبے کو معمول پر لا سکے۔

اسرائیل کی گوگل اور ایمازون کو خفیہ ادائیگیاں

دی گارڈین اور اسرائیلی جریدوں +972 میگزین اور لوکل کال کی ایک مشترکہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ جب گوگل اور ایمازون نے 2021 میں اسرائیلی حکومت کے ساتھ ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کے بڑے کلاؤڈ کمپیوٹنگ معاہدے پر مذاکرات کیے، تو اس میں ایک خفیہ انتظام شامل کیا گیا تھا، جسے ’ونکنگ میکنزم‘ کہا جاتا ہے۔

تحقیق کے مطابق، یہ خفیہ انتباہی نظام کمپنیوں کو پابند کرتا ہے کہ وہ ادائیگیوں میں پوشیدہ اشارے بھیجیں تاکہ اسرائیلی حکومت کو اطلاع دی جا سکے، جب وہ اسرائیلی ڈیٹا غیر ملکی عدالتوں یا تفتیش کاروں کے ساتھ شیئر کریں۔

اس معاہدے کو ’پروجیکٹ نیمبس‘ کہا جاتا ہے، جس کے تحت یہ ادائیگیاں غیر ملکی ملک کے ٹیلی فون ڈائلنگ کوڈ کے مطابق، یعنی ایک ہزار سے 9 ہزار 999 شیکل (تقریباً 307 سے 3,066 امریکی ڈالر) کے درمیان کی جاتی تھیں۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام نے یہ نگرانی کا نظام متوقع خطرات سے نمٹنے کے لیے شامل کیا، انہیں خدشہ تھا کہ گوگل یا ایمازون اپنے ملازمین یا شیئر ہولڈرز کے دباؤ میں آ کر اسرائیل کی ان مصنوعات اور خدمات تک رسائی واپس لے سکتے ہیں، جو مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے منسلک ہو سکتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق گوگل اور ایمازون دونوں کی کلاؤڈ شاخوں نے کسی بھی قانونی ذمہ داری سے بچنے کے الزام کی تردید کی ہے۔

مزید برآں، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قانونی ماہرین، بشمول کئی سابق امریکی پراسیکیوٹرز نے اس انتظام کو انتہائی غیر معمولی قرار دیا اور خبردار کیا تھا کہ یہ نظام کمپنیوں کے لیے خطرہ بن سکتا ہے، کیوں کہ یہ خفیہ پیغامات امریکی قوانین کی خلاف ورزی کر سکتے ہیں، خاص طور پر وہ قوانین جو کمپنیوں کو پابند کرتے ہیں کہ وہ عدالتی سمن کو خفیہ رکھیں۔

کارٹون

کارٹون : 7 نومبر 2025
کارٹون : 6 نومبر 2025